تبدیلی کی ہوائیں انتخابی عمل شروع ہونے سے پہلے چل پڑیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
فیئر اینڈ فری الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے چیف جسٹس کے عزم کا خیر مقدم کرتے ہیں
ڈیفالٹرز، ٹیکس چور، منی لانڈرنگ کرنے والوں کو انتخابی سیاست سے کک آؤٹ کرنا ہو گا
حکمران جماعت سینیٹ میں اقلیت میں تھی، کولیشن کا چیئرمین آنے پر ماتم کس بات پر؟
لاہور (13 مارچ 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ سینیٹ میں حکمران جماعت عددی اعتبار سے اقلیت میں تھی، چیئرمین سینیٹ کولیشن کا ہی آنا تھا اگر اکثریتی سینیٹرز نے کرپشن لیگ کو مروجہ آئینی، جمہوری طریقہ کار کے تحت مسترد کر دیا تو ماتم کس بات کا؟ تاریخ میں پہلی بار بلوچستان کو چیئرمین سینیٹ کا آئینی عہدہ ملنا خوش آئند بات ہے، اس سے وفاق پاکستان مضبوط ہو گا۔ وہ عوامی تحریک کی سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران سے گفتگو کررہے تھے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ کرپشن کے بیانیے کا اصل منہ کالا آئندہ عام انتخابات میں ہو گا، اشرافیہ کی کاسمیٹکس ترقی کی حقیقت بھی جلد سامنے آ جائے گی، تبدیلی کی ہوائیں انتخابی عمل شروع ہونے سے پہلے ہی چل پڑیں، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ چیف جسٹس آف سپریم کورٹ کی طرف سے آئندہ الیکشن کے شفاف انعقاد کیلئے افسران کا دوسرے صوبوں میں بھجوانے کا عزم خوش آئند ہے تاہم فیئر اینڈ فری الیکشن کیلئے مزید اقدامات بروئے کار لانا ہوں گے، انہوں نے کہا کہ اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ یہ فیصلہ دے چکی ہے کہ اگر کوئی ادارہ سیاسی طور پر کسی کو سپورٹ کرے گا تو وہ الیکشن فیئر اینڈ فری نہیں کہلوائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 2013ء میں فیئر اینڈ فری الیکشن کیلئے پاکستان عوامی تحریک نے تاریخ ساز لانگ مارچ کیا تھا اور جو تجاویز ہم نے جنوری 2013ء میں قوم کے سامنے رکھی تھیں فیئر اینڈ فری الیکشن یقینی بنانے کیلئے آج بھی ناگزیر ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے مطابق امیدواروں کی سکروٹنی ناگزیر ہے اور سکروٹنی کا عمل 3 دن کی بجائے 30 دن میں ہونا چاہیے، ڈیفالٹرز، قرض خوروں، سنگین جرائم میں ملوث عناصر کا راستہ الیکشن کمیشن کو انتخابی عمل شروع ہونے سے پہلے ہی روک لینا چاہیے، امیدواروں کے اثاثوں کی مکمل چھان بین ہونی چاہیے اور ان سے بیوی بچوں کے اثاثوں کا بیان حلفی لینا چاہیے، اثاثوں سے متعلق ختم کیا گیا فارم بحال ہونا چاہیے، جب تک کاغذات منظور نہ ہوں کسی امیدوار کو انتخابی مہم شروع کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، اربوں، کھربوں کی انتخابی مہم کو سختی سے روکنا ہو گا، حلقہ بندیوں کے حوالے سے پری پول دھاندلی کا آغاز ہو چکا اس کاسدباب کیا جائے۔
تبصرہ