سانحہ ماڈل ٹاؤن، ملزمان کے وکیل کی گلے میں انفیکشن کی درخواست، سماعت 16 مارچ کو ہو گی
تین بجے تک انتظار کروایا گیا، یہ بات 9 بجے بھی کہی جا سکتی
تھی میں ملزم نہیں ہوں، اے ٹی سی جج کا اظہار برہمی
ہمیشہ عدالت سے تعاون کیا، وقت پر آئے دوسری طرف فرد جرم سے بچنے کیلئے تاخیری
ہتھکنڈے اختیار کئے جا رہے ہیں
عوامی تحریک کے وکلاء رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، جواد حامد، نعیم الدین و دیگر کی
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو
امید ہے مارچ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے ملزمان پر فرد جرم عائد ہو
جائیگی: وکلاء عوامی تحریک
لاہور (8 مارچ 2018) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں پولیس ملزمان کے وکلاء کے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں تاخیر سے آنے اور گلے کی خرابی کا عذر پیش کر کے بحث کرنے سے معذرت پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی، جس پر اے ٹی سی جج نے ناگواری کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر تاخیر سے آ کر بحث کی بجائے عذر ہی پیش کرنا تھا تو یہ کام صبح 9 بجے بھی ہو سکتا تھا، صرف اس ایک کیس کیلئے مجھے تین بجے تک بٹھایا جاتا ہے، کیا میں ملزم ہوں؟ مجھے کس بات پر انتظار کروایا جاتا ہے؟ انہوں نے سختی سے ہدایت کی کہ اب ہر حال میں 9 بجے کیس کی سماعت ہو گی، کیس کو آگے بڑھانا ہے۔ فرد جرم عائد ہونے کے بعد بھی درخواستوں پر فیصلے ممکن ہیں۔ ملزمان کے وکلاء کی طرف سے تاخیر سے آنے پر کیس کی سماعت 2 بجے شروع ہوئی جس پر اے ٹی سی جج نے ناگواری کا اظہار کیا۔ پولیس ملزمان کے وکیل برہان الدین ایڈووکیٹ نے درخواست دی کہ گلے میں شدید انفیکشن ہے آئندہ تاریخ دی جائے، اے ٹی سی جج نے کہا کہ اگلی تاریخ پر ہر حال میں بحث ہو گی اور 16 مارچ کی تاریخ دے دی۔
کمرہ عدالت میں بحث کرتے ہوئے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کے وکیل رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم صبح 9 بجے موجود تھے اور ہمیشہ وقت پر آتے ہیں، ہم نے انصاف کے عمل کو آگے بڑھانے کیلئے عدالت سے بھر پور تعاون کیا ہم چاہتے ہیں اس کیس کا فیصلہ بلا تاخیر ہو۔ یہ انسانی خون کا معاملہ ہے، نہ کبھی تاخیری ہتھکنڈے اختیار کئے اور نہ ہی یہ ہمارے مفاد میں ہے۔ سماعت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، مستغیث جواد حامد، نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی اور شکیل ممکا ایڈووکیٹ نے کہاکہ ہماری طرف سے نہیں ملزمان کی طرف سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کو التواء کا شکار بنا یا جا رہا ہے۔
اے ٹی سی کے معزز جج ملزمان کے وکلاء کو ہمیشہ وقت پر آنے اور بحث کیلئے کہتے ہیں مگر عمل نہیں ہوتا ہم کسی طور پر بھی تاخیر کے ذمہ دار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملزمان کے وکلاء کی اول روز سے یہ خواہش ہے کہ ٹرائل کورٹ کی پرو سیڈنگ رک جائے، کیس التوا کا شکار ہو، ملزمان کے وکلاء ایک سال سے یہ کوشش کر ر ہے ہیں کہ فرد جرم عائد نہ ہو سکے۔ فرد جرم عائد کئے جانے کے حوالے سے جتنے بھی قانونی تقاضے اور عدالتی معاونت کی ضرورت تھی وہ ہم پوری کر چکے ہیں تاخیر دوسری طرف سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ مار چ میں انسداد دہشتگردی کی عدالت کی طرف سے طلب کئے گئے سانحہ کے ملزمان کے خلاف فرد جرم عائد ہو جائیگی۔
تبصرہ