سینیٹ الیکشن سے ایک بار پھر ثابت ہو گیا یہ نظام کرپشن اور ضمیر فروشی کی بنیادوں پر کھڑا ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری
پانچ سال قبل 2012 ء میں اس نظام کے خلاف جو باتیں کیں وہی موقف آج ہر زبان پر ہے
اب ’’اینٹی بائیوٹک‘‘یا ’’پین کلر‘‘ سے کام نہیں چلے گا، کینسر زدہ نظام کے علاج کیلئے بڑی سرجری کی ضرورت ہے
2013 ء میں دھاندلی زدہ انتخابی نظام کیخلاف قانونی چارہ جوئی بھی کی مگر اس وقت ہماری بات نہ سنی گئی
عوامی تحریک کے کارکنوں نے اس ظالم نظام کو چیلنج کرتے ہوئے زخمی اور لاشیں اٹھائیں، وکلاء سے خطاب
اب بھی اس نظام سے جان چھڑانے کا فیصلہ کر لیا جائے تو پاکستان مزید تباہی سے بچ سکتا ہے
لاہور (7 مارچ 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن سے ثابت ہو گیا کہ یہ نظام کرپشن، خرید و فروخت اور ضمیر فروشی کی بنیادوں پر کھڑا ہے، موجودہ نظام کے بارے میں جو باتیں 2012 ء میں کی تھیں وہی موقف آج ہر زبان پر ہے، بات اصلاحات اور ترامیم سے آگے نکل چکی ’’اینٹی بائیوٹک‘‘ یا ’’پین کلر‘‘ سے نہیں اس کینسر زدہ نظام کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے بڑی سرجری کی ضرورت ہے، فیصلہ عوام نے کرنا ہے انہیں یہی نظام اور جمہوریت چاہیے یا وہ کوئی تبدیلی چاہتے ہیں؟ ان خیالات کا اظہار انہوں نے عوامی تحریک کے وکلاء رہنماؤں کے ایک اجلاس سے ٹیلیفون پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ دسمبر 2012 ء اور جنوری 2013 ء میں اس نظام کا گھناؤنا چہرہ پوری تفصیل کے ساتھ قوم اور اداروں کے سامنے رکھا تھا، اس وقت نظام انتخاب کی اصلاح کیلئے لانگ مارچ بھی کیا اور پاکستان کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ میں بھی گئے۔ قانونی چارہ جوئی بھی کی مگر اس وقت ہماری بات نہ سنی گئی اور نتیجہ سب کے سامنے ہے، انہوں نے کہا کہ 5 سال قبل جب اس نظام کے خلاف احتجاج کررہے تھے تو ہم پر تنقید کی گئی اور منفی پروپیگنڈا کیا گیا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نظام کو چلنے نہیں دے رہے اور آج اسی نظام کیخلاف کروڑوں کی خرید و فروخت اور ضمیر فروشی پر سب نوحہ کناں ہیں۔ دانشور، اینکرپرسن، سیاستدان سبھی اس لوٹ کھسوٹ اور دھاندلی زدہ نظام کے خلاف یک زبان ہیں، کسی کے پاس اس نظام کے حق میں بولنے کیلئے دو چار لفظ بھی نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس نظام نے مظلوموں کو انصاف سے محروم کیا، تعلیم، صحت کی سہولتیں چھینیں، آئندہ نسلوں کے بال بال کو قرضوں سے جکڑا، اداروں کو بے توقیر کیا، انسانی حرمت پامال کی، مجرموں کو بڑے بڑے عہدوں تک پہنچنے میں مدد دی، ریاستی انتظامی انفراسٹرکچر خاندانی اقتدار کے تابع کر دیا، قاتل کو مظلوم اور مظلوم کو قاتل بنایا، آج سبھی اس ظالم اور گھناؤنے نظام کے زخم خوردہ ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ ایک نیک شگون ہے کہ اس نظام کے حق میں بولنے والے آج اس نظام کی مخالفت کررہے ہیں یہ فیصلہ کن موڑ ہے۔
اب بھی اگر اس نظام سے جان چھڑانے کا فیصلہ کر لیا جائے تو قائداعظم کے پاکستان کو مزید تباہی سے بچایا جا سکتا ہے ورنہ سب جانتے ہیں اس نظام نے ریاست کی بنیادوں کو کھوکھلا کر دیااور اب فیصلوں کیلئے کسی کے پاس بھی زیادہ وقت نہیں ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ آج وکلاء برادری کی سب سے زیادہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس نظام کو دفن کرنے کیلئے آگے آئیں، پاکستان کووکلاء نے بنایا اسے وکلاء ہی بچا سکتے ہیں، وکلاء قوم کی رہنمائی کریں اور ظالم نظام سے نجات کیلئے اپنا قومی کردار ادا کریں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ عوامی تحریک کو اللہ نے توفیق دی اور اس کے کارکنوں نے اس ظالم نظام کو چیلنج کیا، جھکنے، ڈرنے سے انکار کیا، لاشیں اٹھائیں، زخمی اور معذور اٹھائے مگر اس نظام کا گھناؤنا چہرہ بے نقاب کیااور آج کے دن تک اس نظام کی محافظ قاتل قوتوں کیخلاف جرآت و استقامت کے ساتھ لڑرہے ہیں۔
تبصرہ