عوامی تحریک جون 2018 تک 10 لاکھ نئے ممبران کی رجسٹریشن کریگی، کمیٹی قائم
17 جنوری سے احتجاج شروع ہوا ختم نہیں، آئندہ کے احتجاجی لائحہ
عمل کا اعلان مشاورت سے ہوگا: ڈاکٹر طاہرالقادری
انصاف کیلئے قانونی اور ظالم نظام کے خلاف سیاسی جدوجہد میں تیزی لائیں گے
جن اسمبلیوں پر بدعنوان اور بے گناہ شہریوں کے قاتل راج کریں ان پر سلامتی کون
بھیجے گا؟
لاہور کے راؤ انوار بھی پکڑے جائیں گے، کوئی قاتل اور لٹیرا نہیں بچے گا، کور کمیٹی
کے اجلاس سے خطاب
نواز شریف کے جلسے اس کے کسی کام نہیں آئیں گے’’ جنج نالوں جنازے وڈے ہوندے
نیں‘‘ گفتگو
لاہور (30 جنوری 2018) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کور کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے قانونی اور ظالم نظام کے خلاف سیاسی جدوجہدمیں تیزی لائیں گے، چاروں صوبوں کی ضلعی تنظیمات جون 2018 تک 10 لاکھ نئے کارکنوں کی رجسٹریشن کریں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 17 جنوری سے احتجاج کا آغاز ہوا اختتام نہیں، احتجاج کے حق کو محفوظ رکھتے ہیں جب ضرورت ہو گی اتحادیوں سے مشاورت کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کا کسی سیاست سے تعلق نہیں یہ انسانی معاملہ ہے، مکمل انصاف تک ہماری تمام توانائیاں بروئے کار رہیں گی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے اجلاس میں کہا کہ نواز شریف کے جلسے اور تڑیاں ان کے کسی کام نہیں آئیں گی وہ بڑی تیزی کے ساتھ اپنے انجام کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف جلسوں پر اترا رہے ہیں جبکہ ’’جنج نالوں جنازے وڈے ہوندے نیں‘‘ لوگ جلسوں میں نہیں ان کے سیاسی جنازے کی آخری رسومات میں شرکت کرتے ہیں، بہت جلد انہیں بھی معلوم ہو جائیگا، وکلاء نے کور کمیٹی کے اجلاس میں سربراہ عوامی تحریک کو قانونی پیشرفت کے بارے میں تفصیل سے بریفنگ دی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مرکزی ملزمان نواز شریف، شہباز شریف اور حکم دینے والے جملہ ملزمان کی طلبی کیلئے بھرپور قانونی چارہ جوئی کی جائے، جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ آنے کے بعد شہباز شریف اور ریاستی مشینری کے استعمال پر کوئی ابہام نہیں رہا، جو ہم اول روز سے کہہ رہے تھے نجفی کمیشن نے اس پر مہر لگادی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ کرپٹ، قاتل اور بدعنوان عناصر نے پارلیمنٹ اور جمہوریت کو بے توقیر کیا جن اسمبلیوں پر بد عنوان اور بے گناہوں کے قاتل راج کریں ان پر سلامتی کون بھیجے گا؟ 17 جون 2014 کو ماڈل ٹاؤن لاہور میں کارکنوں نے ظالم نظام کے خلاف خون کے نذرانے دے کر جس انقلاب کی بنیاد رکھی وہ ہر حال میں منطقی انجام تک پہنچے گا۔ کمزور تک جمہوریت کے ثمرات پہنچانے کیلئے اصلاحات، بے رحم احتساب اور پولیس کے نظام کی تشکیل نو ناگزیر ہے اور اس حوالے سے عوامی تحریک اپنا قومی، سیاسی کردار ادا کرتی رہے گی۔
سانحہ ماڈل ٹاؤن کا انصاف اور پولیس کوسیاسی مافیا کے چنگل سے نجات دلوانا سیاسی جدوجہد کا اہم جزو ہے، فوج بیرونی محاذ پر اور پولیس اندرونی محاذ پر سول ڈیفنس ہے مگر پولیس اس لٹیرے نظام میں مافیا کی باڈی گارڈ بنا کر رکھ دی گئی۔ نواز شہباز نے ماڈل ٹاؤن میں پولیس کو اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کر کے اس ادارے کی ساکھ کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایااشرافیہ کا یہ مافیا پولیس کو عوام کا خادم ادارہ نہیں بننے دے رہا۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے عوامی تحریک کی چاروں صوبوں کی صوبائی اور ضلعی تنظیمات کو 10 لاکھ نئے انقلابی کارکنان کی رجسٹریشن کا ہدف دیتے ہوئے فیصلہ کیا کہ جون 2018 تک یہ ہدف مکمل کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ یونین کونسل اور یونٹ کی سطح تک تنظیم نو مکمل کرنے کا ٹارگٹ دیا گیا۔ پارٹی کے اعلیٰ سطحی اجلاس کے فیصلے کے مطابق پنجاب میں ساڑھے 5 لاکھ سندھ میں اڑھائی لاکھ، خیبر پختونخوا میں ایک لاکھ، بلوچستان میں 50 ہزار جبکہ اسلام آباد میں 50 ہزار نئے ممبرز کی رجسٹریشن کی جائے گی۔ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں 25 ہزار ممبران کی رجسٹریشن الگ سے ہو گی۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ اوورسیز پاکستانی شہریوں کو آن لائن ممبر بننے کی سہولت میسر ہوگی۔ اس حوالے سے تنظیم سازی کیلئے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور کی سربراہی میں ایک خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے، چاروں صوبوں کے صدور اور ونگز کے ہیڈ اس کمیٹی کے رکن ہونگے۔
تبصرہ