چیف جسٹس سے درخواست ہے 14 بےگناہوں کے قاتل پنجاب کے راؤ انوار کا بھی نوٹس لیں، نواز شریف میری نقل نہیں عقل اتاریں: ڈاکٹر طاہرالقادری
فیڈرل کونسل کا فیصلہ ہے قانونی چارہ جوئی سپیڈ اپ کرینگے،
احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان مشاورت سے کریں گے، قومی قیادت سے بھرے سٹیج کو نظر لگ گئی
نواز شریف کی چیخ و پکار سے لگتا ہے انہیں خالی کرسیاں بھی کام کرتی نظر آتی ہیں،
یہ مارچ نہیں دیکھ سکیں گے
لاہور (28 جنوری 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ وہ ماڈل ٹاؤن میں ہونیوالے ریاستی قتل عام کا نوٹس لیں پنجاب میں درجنوں، بیسیوں راؤ انوار دندناتے پھرتے ہیں، نواز شریف میری نقل نہیں عقل اتاریں، ان کے اندر کوئی خوف ہے جو خالی کرسیاں بھی انہیں کام کرتی نظر آتی ہیں، میرا تجزیہ ہے اشرافیہ کو مارچ دیکھنا نصیب نہیں ہو گا، قومی قیادت سے بھرے ہمارے مال روڈ کے احتجاجی جلسہ کے سٹیج کو نظر لگ گئی۔ نظر اتارنے کی کوشش میں تھا کہ قصور کے واقعات اور نئے ایشوز نے جگہ لے لی، فیڈرل کونسل کے اجلاس نے متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ احتجاج کیلئے کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں وہ حق محفوظ ہے، مال روڈ کو ایک سرے سے دوسرے سرے تک بھرنے کیلئے تیاری کیلئے 48 گھنٹوں سے زیادہ وقت کی ضرورت نہیں، احتجاج کو بے وقت کی راگنی نہیں بنانا چاہتے۔ آغاز کر دیا باقی فیصلے مشاورت اور حکمت کے ساتھ کریں گے۔ فی الوقت حصول انصاف کیلئے قانونی چارہ جوئی کو سپیڈ اپ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نواز، شہباز سمیت سانحہ ماڈل ٹاؤن کے 14 بڑے ماسٹر مائنڈز کی طلبی کیلئے نئے بنچ کی تشکیل کیلئے تازہ درخواست دائر کی ہے۔ اے پی سی میں شامل جماعتوں کا آپس میں اختلاف رائے ہو سکتا ہے مگر سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے سب ساتھ ہیں۔ حصول انصاف کی جدوجہد کی اونر شپ تمام جماعتوں نے لی ہے، آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان مشاورت سے ہی کریں گے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے فیڈرل کونسل کے ملک بھر سے آئے ہوئے ایک ہزار سے زائد ممبران کی موجودگی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی چیخ و پکار بلا جواز نہیں ہے۔ انہیں بھی علم ہے کہ انکا قصہ تمام ہو رہا ہے اور انہیں جان لینا چاہیے کہ انکی خواہش پر کوئی دوست ڈرون حملے کرے یا بارڈر کے حالات خراب انہیں اس کا کوئی فائدہ نہیں پہنچنے گا۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار اچھے قانون دان اور اچھے جج ہیں، کروڑوں غریب اور کمزور انصاف کیلئے ان کی طرف دیکھ رہے ہیں، جب پارلیمنٹ مقننہ فیل ہو جائیں تو پھر کمزور عدلیہ کی طرف دیکھتے ہیں، طاقت ورتو سب کچھ چھین لیتا ہے اسے عدلیہ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ مگر کمزور کا سہارا عدلیہ ہے۔
ماڈل ٹاؤن میں بھی ریاستی قتل عام ہوا، یہاں بیوائیں، یتیم بچے انصاف کیلئے چیف جسٹس سے درخواست گزار ہیں کہ انہیں انصاف دیا جائے، یہاں کا کوئی راؤ انوار معطل ہوا نہ گرفتار ہوا نہ ہی ای سی ایل پر ڈالا گیا، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ نے اعترافی بیان دیا ہے کہ پارلیمنٹ ناکام ہو گئی، حکومتیں پہلے ہی فیل ہو چکیں، نا اہل شخص اداروں کو دھمکیاں دے رہا ہے، یہ فیصلوں کی گھڑی ہے، انہوں نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کمشن کی رپورٹ میں لکھا ہوا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن منصوبہ بندی کے تحت ہوا اور تحریک منہاج القرآن یا عوامی تحریک کی طرف سے ایک گولی بھی نہیں چلی پھر انصاف کیوں نہیں ہو رہا۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ماسٹر مائنڈز نواز شریف، شہباز شریف قانون کی گرفت میں آئینگے اور اسکا انہیں بھی علم ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف جڑانوالا میں اپنی ہی جڑوں میں بیٹھ گئے۔ دوسروں کی کرسیاں گننے والوں کی اپنی کرسیاں 4 ہزار سے بھی کم نکلیں، کنڈے کی بجلی سے جلسے کرنیوالوں کے ہاتھ کاٹے جانے چاہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ نواز شریف بھٹہ بیٹھ جانے کی بات کرتے ہیں جن کا بھٹہ بیٹھ جائے یا جو خالی کرسیوں سے خطاب کریں دونوں بھائی انکا مقابلہ کرنیکی ہر جلسے میں دھمکیاں کیوں دیتے ہیں؟ انہیں تو چیخ و پکار کی بجائے مخالفین کی کمزوری پر اطمینان کا اظہار کرنا چاہیے، کچھ تو ہے جو چیخیں نکل رہی ہیں اور انہیں طاہرالقادری سے خوف آتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ قصور کے واقعات پر لاہور ہائیکورٹ، چیف جسٹس، میڈیا سب کی نظریں ہیں اس کے باوجود وہاں سے 5 سال کا ایک اور بچہ اغوا ہو گیا، قاتل عمران علی پولیس کی حراست میں ہے تو پھر وہاں بچہ کس نے اغوا کیا، اسکا مطلب ہے کوئی گینگ ہے جسے آج بھی تحفظ حاصل ہے۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف سن لیں قوم نے آپ گھسیٹنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ انصاف کیلئے سیاسی، احتجاجی اور قانونی حکمت عملی ہے، سیاسی حکمت عملی کے تحت تمام جماعتوں سے اونر شپ لی احتجاجی حکمت عملی جب چاہیں گے برؤے کار لائیں گے اور قانونی حکمت عملی کے تحت قانونی چارہ جوئی سپیڈ اپ کریں گے۔
پریس کانفرنس میں انکے ہمراہ ڈاکٹر حسن محی الدین، خرم نواز گنڈا پور، ڈاکٹر حسین محی ا لدین، بریگیڈئر (ر) اقبال احمد خان، بشارت جسپال، فیاض وڑائچ، رفیق نجم،، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی، سردار شاکر مزاری، احمد نواز انجم و دیگر موجود تھے۔
تبصرہ