سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں قاتل اعلیٰ کی انٹرا کورٹ اپیل اعتراف جرم ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری
17جون کو توہین انسانیت کرنیوالوں نے 22 ستمبر کو توہین عدالت کی، قاتل بے نقاب ہونگے
شریف برادران فوج اور جوڈیشری میں پنجاب پولیس جیسا تقرر و تبادلہ چاہتے تھے
100 الیکشن سے بھی تبدیلی نہیں آئے گی، کڑا احتساب، حقیقی اصلاحات پھر انتخاب: گفتگو
لاہور (24 ستمبر 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں قاتل اعلی کی انٹرا کورٹ اپیل اعتراف جرم ہے، 17 جون کو توہین انسانیت کرنیوالوں نے 22 ستمبر کو توہین عدالت کی، قاتل برادران سانحہ میں ملوث نہ ہوتے تو جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ پبلک کر چکے ہوتے۔ یہ سانحہ محض حادثہ نہیں پیشگی منصوبہ بندی کا نتیجہ تھا جس کے لیے ایوان وزیر اعلیٰ میں باقاعدہ میٹنگز ہوئیں جو ریکارڈ پر ہیں۔ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے غریب اور یتیم ورثاء انصاف کے لیے انصاف کے ایوانوں کی طرف دیکھ رہے ہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے پیچھے شریف برادران ہیں، ورنہ ہماری پولیس سے کیا دشمنی تھی؟ انہوں نے کہا کہ جس آئی جی کو قتل وغارت گری کے لیے بلوچستان سے لایا گیا تھا اسے کبھی مشیر بناتے ہیں اور کبھی ٹیکس محتسب تاکہ وہ سلطانی گواہ نہ بن جائے، لیکن ان کی کوئی تدبیر ان کے کام نہیں آئے گی احتساب اور بے گناہوں کے خون کے حساب کا پھندا ان کی گردنوں تک ضرور پہنچے گا۔
اتوار کو انہوں نے ملاقات کے لیے آنے والے مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شریف برادران فوج اور جوڈیشری میں پنجاب پولیس جیسا تقررو تبادلہ چاہتے تھے مگران کی یہ ناپاک خواہش پوری نہ ہوسکی اور یہ خود شکنجے میں آگئے، انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور احتساب اور جیلوں کا سامنا نہیں کر سکتے، ان کی ٹریننگ ملک لوٹنا اور بھاگنا ہے۔ والیم 10 کے بہت سارے سوالات کے جواب آنا ابھی باقی ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ اشرافیہ نے اپنی سہولت اور مفادات کے لیے پارلیمنٹ، جمہوریت کا استعمال کیا، اور اپنے فائدے کے لیے قانون بنائے اور توڑے۔ شق 203 کی منظوری اسی منفی سوچ کی مظہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اشرافیہ نے ریاستی اداروں کو کرپٹ اور خوشامدی بنایا، کاسہ لیس قسم کے لوگوں کو اداروں پر مسلط کیا اور پھر دیوالیہ نکال دیا۔ یہ اپنے ارد گرد ہمیشہ بے اہمیت لوگوں کو جمع کرتے اور اہم عہدوں پر بٹھاتے ہیں تاکہ ان کی لوٹ مار اور لاقانونیت پر وہ خاموش رہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری نے مزید کہا کہ موجودہ انتخابی نظام کے تحت 100 الیکشن بھی ہوجائیں تبدیلی نہیں آئے گی، کڑے احتساب اور اصلاحات کے بعد ہی کسی انتخاب کا فائدہ ہوگا۔ موجودہ نظام میں الیکشن بکتے ہیں اور یہ ایک غنڈہ گردی کا سسٹم ہے جس میں صرف پیسے اور اسلحہ والا جیتتا ہے۔
تبصرہ