ن لیگ والے سیاسی مردے کو کب تک کندھوں پر اٹھائے پھریں گے: ڈاکٹر طاہرالقادری
اس سیاسی نعش کو متعفن ہونے سے پہلے دفنانا ہو گا، 8 اگست کو
وطن پہنچوں گا
درباری نواز شریف کو کرپشن کیسز میں جیل بھی کندھوں پر بٹھا کر چھوڑنے جائینگے
عدالت میں جھوٹے ثابت ہونے والے سڑکوں پر گواہیاں دیتے پھررہے ہیں
شریف برادران بے گناہ کارکنوں کے قاتل ہیں، سربراہ پاکستان عوامی تحریک
لاہور (5 اگست 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ ن لیگ والے نواز شریف کے سیاسی مردے کو کب تک کندھوں پر اٹھائے پھریں گے، بہتر ہو گا اس سیاسی نعش کو متعفن ہونے سے پہلے دفنا دیا جائے۔ عدالت میں جھوٹے ثابت ہونے والے سڑکوں پر گواہیاں دیتے پھررہے ہیں۔ تاریخ رسم ’’ساتواں ‘‘ میں شریک ہجوم کو نہیں لارجر بنچ کے متفقہ فیصلے کو یاد رکھے گی۔ ہفتہ کو انہوں نے عوامی تحریک کی کور کمیٹی کے ممبران سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ8اگست کو وطن پہنچوں گا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے قانونی جنگ تیز کرینگے۔
شریف برادران ہمارے بے گناہ کارکنوں کے قاتل ہیں، انشاء اللہ تعالیٰ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ بھی پبلک ہو گی اور شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو انصاف بھی ملے گا۔ شہباز شریف کا اقتدار انصاف کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ہماری طاقت اللہ کا بھروسہ اور اس کے عوام ہیں۔ عوام نے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کا ساتھ دیا، شریف برادران تمام تر کوشش کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کو داخل دفتر نہ کر سکے۔ ہم نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر پر پہرہ دیا اور اسے زندہ رکھا، ہماری تین سالہ قانونی جدوجہد کا یہی حاصل ہے۔ امید ہے اب انصاف کی طرف پیش رفت ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے غریب ورثاء نے شریف برادران کے کروڑوں روپے کو پاؤں کی ٹھوکر پر رکھا اور وقت کے یہ فرعون تمام ہتھکنڈے اختیار کرنے کے باوجود کسی ایک وارث کو گواہی دینے سے نہ روک سکے اور نہ انہیں خرید سکے۔ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کی یہی استقامت انصاف کی شکل میں ان کا مقدر بنے گی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سپریم کورٹ کے لارجر بنچ کا فیصلہ تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت سے نااہل قرار پانے کے بعد نواز شریف پارٹی عہدہ یہاں تک کہ بنیادی ممبر شپ رکھنے کے بھی اہل نہیں رہے۔ الیکشن کمیشن کو اپنا آئینی و قانونی کردار ادا کرتے ہوئے نواز شریف کو پارٹی اجلاسوں کی صدارت سے روکنا چاہیے۔
تبصرہ