قومی اداروں کو خاندانی نوکروں کے تسلط سے آزاد کروانا ہو گا: عوامی تحریک
ابصار عالم نے نہال ہاشمی کی ویڈیو کے متعلق سپریم کورٹ کو دھوکہ دیا: خرم نواز گنڈاپور
حکمرانوں نے شخصی اقتدار کو تحفظ دینے کیلئے قومی اداروں میں اپنے لوگ بٹھا رکھے ہیں
عالیشان بنگلوں میں رہائش پذیر خاندانوں سے بھی منی ٹریل مانگی جائے، اجلاس سے خطاب
لاہور (25 جولائی2017) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ ابصار عالم قومی ادارے پیمرا نہیں ایک خاندان کی نوکری اور شخصی خاندانی مفاد کا تحفظ کرنے میں مصروف ہیں۔ وقت آگیا ہے کہ ایسی کالی بھیڑوں کو ظفر حجازی کی طرح قومی اداروں سے نکال کر جیلوں میں ڈالا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو عوامی تحریک کے ونگز کے صدور اور کور کمیٹی کے ارکان کے مشترکہ اجلاس کے دوران کیا۔ اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے لاہور میں دہشتگردی کے سانحہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی، شہداء کے لواحقین سے اظہار ہمدردی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی گئی، اجلاس میں جی ایم ملک، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی، ساجد محمود بھٹی، مظہر علوی، عرفان یوسف و دیگر شریک ہوئے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ ابصار عالم نے نہال ہاشمی کی تقریر کا مسخ شدہ ریکارڈ پیش کر کے عدالت عالیہ کو دھوکہ دینے کی کوشش کی اور عدالت کی معاونت کرنے کی بجائے توہین عدالت کے بدترین ملزم کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ قومی اداروں کو شخصی اور ذاتی مفادات کیلئے استعمال کرنے والے ہر خائن کو عبرتناک انجام سے دو چار کرنے کا وقت آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے اپنے خاندانی اقتدار کو تحفظ دینے اور دنیا بھر میں اپنے کاروبار پھیلانے کیلئے قومی اداروں میں خاندانی نوکروں کو بٹھارکھا ہے جو تنخواہ عوام کے خون پیسنے کے جمع شدہ ٹیکسوں سے لیتے ہیں مگر نوکری ایک خاندان کی کرتے ہیں، یہ خائن اس حد تک دیدہ دلیر ہو چکے ہیں کہ وہ سپریم کورٹ جیسے انصاف کے اعلیٰ ترین ادارے کو بھی گمراہ کرنے سے باز نہیں آتے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ جب تک ایف آئی اے، سٹیٹ بنک، ایف بی آر، نیب، پولیس، واپڈا، پی آئی اے، ریلوے، اوگرا، پیمرا جیسے قومی ادارے جمہوری دہشتگردوں کے تسلط سے آزاد نہیں ہو جاتے اور ان اداروں میں میرٹ پر ایماندار، اہل افسران کو نہیں لایا جاتا تب تک ملکی خزانہ لوٹنے اور خاندانی اقتدار کو مضبوط کرنے والی اشرافیہ اقتدار کے مقدس آئینی ایوانوں کو اپنے ذاتی مفادات کیلئے استعمال کرتی رہے گی۔
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی نے کہا کہ اشرافیہ کا احتساب نکتہ آغاز ہونا چاہیے، ہر اس شخص سے منی ٹریل مانگی جائے جو عالیشان بنگلوں، فارم ہاؤسز میں رہائش پذیر ہے مگر اس کی آمدن اس کے رہن سہن سے مطابقت نہیں رکھتی۔ انہوں نے کہا کہ لاہور، کراچی، پشاور، راولپنڈی کے ڈیفنس، بحریہ کے پوش بلاکس میں رہائش پذیر افسران، بزنس مینوں سے بھی منی ٹریل مانگی جائے اور ان سے شان و شوکت کا سبب پوچھا جائے۔ ان سے پوچھا جائے کہ یہ بنگلے کہاں سے آئے، ان کا کاروبار کیا ہے اور وہ ٹیکس کتنا دیتے ہیں اور جو منی ٹریل نہ دے سکے ان کے عالیشان بنگلے بحق سرکار ضبط کر کے بیچ دئیے جائیں اوراس رقم کو قومی قرضہ اتارنے کیلئے استعمال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کرنے والے اور ٹیکس چوروں کو عبرتناک سزائیں دے کر آئندہ کیلئے لوٹ مار کے دروازوں کو بند کیا جا سکتا ہے۔ اگر احتساب کے موجودہ عمل کو ادھورا چھوڑ دیا گیا تو اس سے لٹیروں کو حوصلہ ملے گا کہ کچھ بھی کر لیں کچھ نہیں ہوگا۔
تبصرہ