ملکی نظام گاڈ فادر نہیں گرینڈ گاڈ فادر کے ہاتھ میں ہے: خرم نواز گنڈا پور
ملک میں انصاف ہوتا تو شریف برادران سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں لٹک چکے ہوتے
جس کا رزق حلال نہیں وہ ملک و قوم سے وفادار نہیں ہو سکتا
سابق آئی جی 14 شہریوں کو قتل کرنے پر تمغہ جرات کے طالب ہیں : سیکرٹری جنرل PAT
لاہور (17 مئی 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ ملکی نظام گاڈ فادر نہیں گرینڈ گاڈ فادر کے ہاتھ میں ہے، ملک میں انصاف ہوتا تو شریف برادران سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں لٹک چکے ہوتے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت کرنیوالے جج ٹرانسفر ہو چکے ہیں 3 تاریخیں گزرنے کے بعد بھی نئے جج کا تقرر نہیں ہوا، ملکی تاریخ کے اہم ترین کیس کے حوالے سے یہ انتظامی رویہ ناقابل فہم ہے، جسٹس باقرنجفی کمیشن کی رپورٹ کی سماعت کرنے والا بنچ فیصلے کی گھڑی آنے پر متعدد بار ٹوٹ چکاہے، پولیس نے جن اہلکاروں کو ماڈل ٹاؤن میں فائرنگ کا ذمہ دار ٹھہرا کر گرفتار کیا تھا انہیں بھی رہا کروا کر عہدوں پر بحال کر دیا گیا، ہم سمجھتے ہیں یہ سب محض اتفاقات نہیں ہیں۔ وہ مرکزی سیکرٹریٹ میں عوامی تحریک کے رہنماؤں سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست بتائے کہ ریاست نے 17 جون 2014ء کے دن 100 شہریوں کو گولیوں سے چھلنی کیوں کیا جن میں 14 شہید ہو گئے۔ کیا انصاف کیلئے سڑکوں پر آنا شرط ہے؟ انہوں نے کہا کہ پولیس نے اپنی تفتیش میں سانحہ ماڈل ٹاؤن میں فائرنگ کا ذمہ دار جن پولیس اہلکاروں کو ٹھہرایا تھا نہ صرف انہیں رہا کروالیا گیا بلکہ انہیں عہدوں پر بحال بھی کر دیا گیا اور یہ خبر بھی ہے کہ گرفتار اہلکاروں کے مقدمہ کے جملہ اخراجات پنجاب حکومت نے ادا کیے اور یہ کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مرکزی کردار سابق آئی جی پنجاب اور وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر خاص مشتاق سکھیرا تمغہ جرات کے امیدوار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سارے واقعات ثابت کرتے ہیں کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن شریف برادران کی سوچی سمجھی سازش تھی اور اس سازش کا حصہ بننے والے تمام کرداروں کا تحفظ اقتدار میں بیٹھے ’’گرینڈ فادرز‘‘ کررہے ہیں، سابق آئی جی پنجاب ماڈل ٹاؤن میں 14 شہریوں کو قتل کرنے کے صلہ میں تمغہ شجاعت طالب ہیں۔
تبصرہ