کرپشن کی تحقیقات کو وقت کا ضیاع کہنا آئین پاکستان سے انحراف ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری
آئین کے آرٹیکل 37 اور 38 کے تحت سماجی برائیوں کا خاتمہ اور سوشل جسٹس ریاست کی ذمہ داری ہے
وزیراعظم کے بیان کے بعد کرپشن فری معاشرہ کے خواب دیکھنے والوں کی آنکھیں کھل جانی چاہییں
کرپشن کی نذر ہونیوالا پیسہ کسی کے باپ کا نہیں عوام کا ہے، ہم پائی پائی کا حساب لیں گے
نواز شریف کے سیاست میں آنے کے بعد منظم ادارہ جاتی کرپشن کا آغاز ہوا: گفتگو
لاہور (07 مئی 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے وزیراعظم کی طرف سے کرپشن اور گھپلوں کے اعتراف اور تحقیقات نہ کرنے کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت اور دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے آئین سے انحراف اور ملک و قوم سے کھلا مذاق قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 37 اور 38 کے تحت ہر قسم کی سماجی برائیوں کا خاتمہ اور سوشل جسٹس ریاست کی ذمہ داری ہے، انہوں نے کہا کہ کسی اور مہذب جمہوری ملک کا وزیراعظم اس طرح کا بیان دیتا تو وہاں کے عوام اسے اور اس کے اقتدار کو اٹھا کرسمند ر میں پھینک دیتے، ’’کرپشن پرور‘‘ وزیراعظم کے اس بیان کے بعد ملک میں قانون کی حکمرانی اور کرپشن فری معاشرہ کے قیام کے خواب دیکھنے والوں کی آنکھیں کھل جانی چاہییں۔ عدلیہ، وکلاء، سول سوسائٹی، کسانوں، مزدوروں اور رزق حلال کمانے اور کھانے والوں کو سمجھ آجانی چاہیے کہ مقتدر اشرافیہ کرپشن کو سرے سے کرپشن سمجھتی ہی نہیں اور کرپٹ عناصرکے خلاف کارروائی کو وقت کا ضیاع سمجھتے ہی۔
انہوں نے مرکزی رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے 2014 کا دھرنا ان لٹیروں کے خلاف اس لیے دیا تھا کیونکہ خزانے کو لوٹنا اور لٹوانا ان کے نزدیک کوئی جرم نہیں، بے گناہوں کو اپنے اقتدار کے لیے گولیوں سے چھلنی کرنا یہ اپنا حق سمجھتے ہیں، ان کے نزدیک جمہوریت کا مطلب خاندانی بادشاہت کا قیام ہے، انہوں نے کہا کہ مقتدر اشرافیہ کرپشن کی موجد اور بانی ہے، انہوں نے اداروں کو کک بیکس، کمیشن خوری اور جائز ناجائز طریقے سے دولت کمانے کے کام پر لگایا۔ سیاست کو کاروبار بنانے اور انتظامی اداروں کو کرپٹ کرنے کی بنیادیں اس شخص نے رکھیں جس کا نام نواز شریف ہے، ’’اشرافیہ‘‘ نے خود بھی دونوں ہاتھوں سے لوٹ مار کی اور کلرک سے چیف سیکرٹری، سپاہی سے آئی جی اور پٹواری سے کمشنر تک کوبھی حصہ دار بنایا، انہوں نے کہا کہ اشرافیہ کی بے حسی اور قومی بے حمیتی اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ اب وہ قومی خزانے کی لوٹ مار کو سرے سے کوئی جرم ہی نہیں سمجھتے، وزیراعظم کے اس بیان کے بعد معزز ججز کو نیب، ایف آئی اے، آئی جی اور احتساب کے دیگر اداروں کی سرزنش نہیں کرنی چاہئیے، کیونکہ ان کا چیف ایگزیکٹو کرپشن کو کوئی جرم نہیں سمجھتا، حکمران جماعت کا نظریہ کرپشن، کرپشن بس کرپشن ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ وزیراعظم ملک کا چیف ایگزیکٹو ہوتا ہے، قومی آمدن کی حفاظت اس کی آئینی، قانونی، جمہوری اور اسلامی ذمہ داری ہے، وزیراعظم جس ادارہ جاتی کرپشن پر آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں وہ پیسہ کسی کے باپ کا نہیں ہے، یہ پیسہ 19 کروڑ عوام کے خون پسینے کی کمائی کے ٹیکسوں سے جمع ہوتا ہے اور یہ پیسہ عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ہے، کرپٹ حکمرانوں ان کے حواریوں اور سرکاری اہلکاروں کی لوٹ مار کے لیے نہیں ہے، ہم لوٹی گئی پائی پائی کا حساب بھی لیں گے اور برآمد بھی کریں گے، انہوں نے کہا کہ ترقیاتی فنڈز اور میگا پروجیکٹس میں کرپشن متعارف کروانے والے شریف برادران ہیں، اسی لئے وہ اسے کرپشن نہیں سمجھتے اور تحقیقات کو وقت کا ضیاع قرار دیتے ہیں، اسی کرپشن اور لوٹ مار کے پیسے سے ان کی سیاست بھی چلتی ہے اور بیرون ملک محلات بھی خریدے جاتے ہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ وزیراعظم کے اس بیان کے بعد بھی اگر قوم سمجھتی ہے کہ موجودہ نظام، کرپٹ عناصر اور کرپشن سے نجات دلوائے گا تو یہ اس کی بہت بڑی بھول ہے۔
تبصرہ