کبوتر کو شیر نہیں بلی کھاتی ہے، وزیراعظم منی ٹریل کی طرح محاورے نہ بدلیں: خرم نواز گنڈاپور
ن لیگ کا شیر بندے، قومی خزانہ اور غریب کی خوشیاں کھاتا ہے: خطاب پر رد عمل
480 ارب کے گردشی قرضہ، نندی پور، سستی روٹی اور پیلی ٹیکسی سکینڈل موجودہ دور میں آئے
لاہور (05 مئی 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے وزیراعظم کے خطاب پر رد عمل میں کہا کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے بار بار منی ٹریل بدلنے والے وزیراعظم محاورے نہ بدلیں، کبوتر کو شیر نہیں بلی شوق سے کھاتی ہے، البتہ ن لیگ کا شیر صرف بندے، قومی خزانہ اور غریب کی خوشیاں کھاتا ہے، 480 ارب کے گردشی قرضہ نندی پور، سستی روٹی، پٹرول کی مصنوعی قلت اور پیلی ٹیکسی سکینڈل موجودہ دور حکومت میں آئے، شیر نے پرویز مشرف کے ساتھ پاکستان چھوڑنے کا جو تحریری معاہدہ کیا تھا اس پر آخری دن تک اچھے بچوں کی طرح عمل کرتے رہے کوئی انٹرویو دیا اور نہ ہی اجازت کے بغیر جدہ چھوڑا، انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ میں عہدیداروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 17 جون 2014 کے روز ن لیگ کے شیر نے اپنے ہی ملک کے 100 شہریوں پر حملہ کیا اوران میں سے 14 کو نگل گیا۔ ن لیگ کے شیر نے اسلام آباد میں بھی 7 شہریوں کو نگلا، انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن، پانامہ لیکس اور نیوز لیکس نے شیر کی دوڑیں لگوا رکھی ہیں اور حواس باختہ شیر ایک ہی منصوبے کے بار بار افتتاح کرتا پھر رہا ہے، خرم نوازگنڈا پو رنے کہا کہ اشرافیہ کی یہ جادوگری ہے کہ ان کے مالیاتی سیکنڈل اس طرح سے قانونی اور صحافتی فورمز پر زیر بحث نہیں آتے جس طرح سابق حکومت کے آتے تھے، پانامہ لیکس واحد مالیاتی سکینڈل ہے جس پر میڈیا نے بات کی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اپوزیشن کو ڈراوے دے رہے ہیں کہ ملک 19ویں صدی میں چلا جائے گا حالانکہ 19ویں صدی میں اشیائے خوردونوش آج کی نسبت 200 فیصد سستی تھیں، روٹی، سبزیاں، دالیں، گوشت انڈے غریب کی پہنچ میں تھے، جان، مال اور عزت محفوظ تھے، اور پاکستان آج جتنا مقروض نہیں تھا، جبکہ آج فاقوں سے تنگ غریب خاندان بچوں سمیت نہروں میں چھلانگیں لگا رہے ہیں، کسی کی جان محفوظ ہے نہ عزت، انہوں نے کہا کہ 19ویں صدی میں پاکستان کی دولت پانامہ کے ذریعے لندن میں جمع کی جارہی تھی جس کا حساب 21ویں صدی میں کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ جہاں تک سیاست میں گالیوں کا الزام ہے تو اس منفی کلچر کے بانی بھی شریف برادران ہیں جنہوں نے بھٹو کی قبر سے لے کر بے نظیر بھٹو، نصرت بھٹو، عمران خان سمیت ہر سیاست دان کی ذاتی زندگی کو اپنی انتخابی مہم کا حصہ بنایا، شریف برادران آج وہی کاٹ رہے ہیں ماضی میں جو انہوں نے بویا تھا۔
تبصرہ