کالعدم ٹی ٹی پی ترجمان کے انکشافات ہوشرباہیں: رہنما عوامی تحریک
کلبھوشن کے معاملے کی طرح خاموشی اختیار کرنے کی بجائے انکشافات
عالمی سطح پر اٹھائے جائیں
متبادل بیانیہ پر عمل ہوتا تو کالعدم گروپ اسلام کی غلط تشریح کر کے نوجوانوں کو گمراہ
نہ کرتے
احسان اللہ احسان کا سرنڈر بڑی کامیابی ہے، بشارت جسپال، ڈاکٹر ایس ایم ضمیر، فیاض
وڑائچ
لاہور (26 اپریل 2017) پاکستان عوامی تحریک سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران نے کہا ہے کہ کلبھوشن کی طرح کالعدم ٹی ٹی پی کے ترجمان احسان اللہ احسان کے انکشافات بھی چشم کشا ہیں، کالعدم گروہ کے ترجمان کا سرنڈر ایک بڑی کامیابی ہے۔ حکومت کلبھوشن کے معاملے کی طرح خاموش رہنے کی بجائے حالیہ انکشافات کو عالمی سطح پر اٹھائے۔ سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران بشارت جسپال، ڈاکٹر ایس ایم ضمیر اور فیاض وڑائچ نے اپنے ردعمل میں کہا کہ احسان اللہ احسان نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب شروع ہونے پر تمام اہم لوگ افغانستان چلے گئے اور وہاں سے کارروائیاں کرتے رہے، ہم سمجھتے ہیں اگر حکومت آپریشن ضرب عضب کو شروع کرنے میں ایک سال کی تاخیر نہ کرتی اورروڑے نہ اٹکاتی تو خطرناک دہشتگردوں کو ملک سے بھاگنے کا موقع نہ ملتا۔ یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ آپریشن ضرب عضب پاک فوج نے از خود شروع کیا جسکی بعد ازاں حکومت نے بادل نخواستہ حمایت کی۔ رہنماؤں نے کہا کہ نواز حکومت نے پنجاب میں بھی رینجرز آپریشن کی مسلسل مخالفت کی جس کی وجہ سے پنجاب میں دہشتگرد گروپوں کو اپنی جڑیں مضبوط کرنے کا موقع ملا۔ پنجاب میں آپریشن سوات آپریشن کے ساتھ ہی شروع ہو جاتا تو ہزاروں پاکستانی شہریوں کو بم دھماکوں اور خود کش حملوں سے بچایا جا سکتا تھا اور آج رینجرز کو پنجاب میں مختلف آپریشنز کے دوران سخت مزاحمت کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ رہنماؤں نے کہا کہ آج مختلف آپریشنز کے دوران پنجاب سے اسلحہ کی بھاری مقدار پکڑی جا رہی ہے، دہشتگرد بھاگ بھی رہے ہیں اور مارے بھی جا رہے ہیں یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری پنجاب کو دہشتگردوں کی نرسری قرار دینے کے حوالے سے جو موقف دیتے تھے وہ درست تھا۔ انہوں نے کہاکہ احسان اللہ احسان نے اعتراف کیا کہ طالبان کی دہشتگرد قیادت قرآن و حدیث کی غلط تشریح کر کے نوجوان نسل کو گمراہ کرتی رہی، یہی وہ نقطہ ہے جس کے بارے میں سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری کہتے رہے کہ انسداد دہشتگردی کے حوالے سے متبادل بیانیہ اور فروغ امن نصاب نافذ کیا جائے جس پر حکمرانوں نے کان نہیں دھرے اور دہشتگرد گروپ آسانی کے ساتھ نئی نسل کو سوشل میڈیا اور اپنے فکری اتحادیوں کے ذریعے ٹریپ کرتے رہے۔ انہوں نے کہاکہ متبادل بیانیہ کے حوالے سے ڈاکٹر طاہرالقادری نے اپنی قومی، ملی، مذہبی و بین الاقوامی ذمہ داری آج سے 7سال قبل 2010 میں دہشتگردوں کے خلاف فتویٰ دے کر پوری کر دی تھی۔ مگر کرپشن اور نا اہلی میں ڈوبے ہوئے حکمران اس اہم کام کا ادراک نہ کر سکے۔ جس کا خمیازہ ہر طبقے نے بھگتا اور آج تک بھگت رہا ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے ترجمان کے انکشافات کے بعد ایک بار پھر اس امر کی ضرورت بڑھ گئی ہے کہ نوجوانوں کو متبادل بیانیہ اور امن نصاب پڑھایا جائے اور قومی ایکشن پلان کی ہر شق پر اسکی روح کے مطابق عملدرآمد کیا جائے۔
تبصرہ