پانامہ سکینڈل کے بعد کسی بڑے ملک نے وزیر اعظم کو دورے کی دعوت نہیں دی : عوامی تحریک
قطری شہزادے کا خط سفارت خانوں، سرکاری دفاتر اور چائے خانوں میں زیر بحث ہے : خرم نواز گنڈا پور
کرپشن کے دستیاب ثبوتوں کی روشنی میں ایک نہیں کئی بار سزا سنائی جا سکتی ہے، سی ڈبلیو سی کے اجلاس سے خطاب
لاہور (6 جنوری 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ پانامہ سکینڈل کے بعد کسی ملک نے وزیر اعظم کو خصوصی دورے کی دعوت نہیں دی۔ بڑے ملک کرپٹ وزیر اعظم سے فاصلہ رکھے ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم ملک اور قوم کے حال پر ترس کھائیں اور پانامہ لیکس کے فیصلے تک عہدہ چھوڑ دیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان عوامی تحریک کی سنٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں احمد نواز انجم، ساجد بھٹی، جی ایم ملک، تنویر خان، جواد حامد، شہزاد رسول، مشتاق نوناری ایڈووکیٹ نے شرکت کی۔
خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ وزیراعظم نے عالمی تنہائی کے طعنوں سے بچنے کیلئے بوسنیا، تاجکستان کے دورے درخواست دے کر کئے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی میں کسی وزیر اعظم کو اتنا رسوا ہوتے ہوئے نہیں دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سب سے بڑی عدالت سب سے بڑے عہدیدار کی کرپشن کی روزانہ سماعت کرتی ہے ایسے وزیراعظم اور حکومت کی کیا اخلاقی حیثیت باقی رہ جاتی ہے؟۔
خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ وزیر اعظم کی کرپشن اور قطری شہزادے کے خط کے قصے سفارت خانوں، سرکاری دفاتر اور چائے خانوں میں زیر بحث ہیں۔ لوگ مزے لے لے کر قطری شہزادے کے خط کا تذکرہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے اس وقت تک جو ثبوت منظر عام پر آ چکے ہیں وہ ایک نہیں کئی بار سزا دینے کیلئے کافی ہیں۔
خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ 9 ماہ سے امریکہ، یورپ سمیت کسی ملک نے وزیراعظم سے ملنے کی خواہش ظاہر نہیں کی، وزیر اعظم 19 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے گئے جو خصوصی دورے کے زمرے میں نہیں آتا جو کوئی بھی وزیر اعظم ہوتا بلحاظ عہدہ اسے اس اجلاس میں شریک ہونا ہی تھا۔ اسی طرح وزیراعظم نے اکتوبر میں آذر بائیجان اور دسمبر میں درخواست کر کے بوسنیا کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکمران خاندان کی کرپشن سے ملک اور ادارے عالمی سطح پر بدنام ہو رہے ہیں۔
تبصرہ