یہ درست ہے آئندہ عام انتخابات میں دھاندلی کی منصوبہ بندی کی جا چکی: عوامی تحریک
پنجاب حکومت فول پروف دھاندلی کیلئے لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے سیکشن
126 میں ترمیم لا رہی ہے
الیکشن کمیشن غیر جانبداری اور اپنی کارکردگی سے اپنی کریڈیبلٹی بحال کرے:خرم نواز
گنڈا پور سیکرٹری جنرل PAT
لاہور (یکم جنوری 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ یہ درست ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں دھاندلی کی پیشگی منصوبہ بندی کی جا چکی ہے اور آئندہ الیکشن میں پسندیدہ نتائج حاصل کرنے کیلئے حکمرانوں نے فول پروف دھاندلی کیلئے ایوان وزیر اعلیٰ پنجاب میں خصوصی سیل قائم کر دیا ہے۔ مرضی کی حلقہ بندیاں بھی ہونگی، مرضی کے افسران کی تعیناتی بھی ہو گی اور سب سے بڑھ کر یہ کہ پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے سیکشن 126 میں ترمیم لائی جا رہی ہے۔ یہ سیکشن کہتا ہے کہ عام انتخابات کے اعلان کے ساتھ بلدیاتی ادارے بھی تحلیل ہو نگے تا کہ کسی جماعت کے منتخب میئرز، چیئرمین انتخابی نتائج پر اثر انداز نہ ہو سکیں۔ گزشتہ ہفتے وزیر اعلیٰ پنجاب نے سیکشن 126 میں تبدیلی لانے کی ہدایات دے دی ہیں کہ صوبائی اسمبلی کی آئینی مدت مکمل ہونے کے بعد بھی بلدیاتی ادارے کام کرتے رہیں گے اوربلدیاتی الیکشن کے آخری مرحلے میں تاخیر کا سبب بھی دھاندلی ہی تھا۔
انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ مجوزہ ترمیم کے بعد ایک حکومت کے منتخب میئرز اور چیئرمین انتخابی عمل میں کس طرح غیر جانبدار رہ سکتے ہیں؟ یہی دھاندلی کی شروعات ہیں اور حکومت اپنی عددی اکثریت کے بل بوتے پر جمہوری اقدار کو پامال کر رہی ہے۔ سول ایڈمنسٹریشن آرڈیننس اس کی ایک تازہ ترین مثال ہے۔ وہ گزشتہ روز یہاں پاکستان مسلم لیگ ق کے سینیٹر کامل علی آغا کے بیٹے کی دعوت ولیمہ کے موقع پر اخبار نویسوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی بھی موجود تھے۔
خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ میں معذرت کے ساتھ کہوں گا الیکشن کمیشن نے بحیثیت ایک آئینی ادارہ اپنی کریڈیبلٹی کا خیال نہیں رکھا۔ آج الیکشن کمیشن کی طرف تحریک انصاف کے چیئر مین کے حوالے سے سخت لب و لہجہ اختیار کیا جا رہا ہے تو کیا 2013 کے عام انتخابات کروانے والا الیکشن کمیشن اور اسکے ممبران آئین میں دئیے گئے طریقہ کار کے مطابق تعینات ہوئے تھے؟ اور حکومتی اراکین اسمبلی بشمول وزیر اعظم کی اہلیت کے حوالے سے جوآئینی سوالات اٹھائے گئے ہیں؟; کیا الیکشن کمیشن نے آئین کے مطابق اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کی؟ اور یہ کہ آج کے دن تک مردم شماری سمیت حلقہ بندیوں تک الیکشن کمیشن اپنا غیر جانبدارانہ کردار ادا کر سکا؟
انہوں نے کہا کہ ادارے سارے ہی آئینی اور محترم ہیں مگر انکے احترام کا پیمانہ انکی غیر جانبداری اور کارکردگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئر پرسن آصف علی زرداری نے اپنے حالیہ ایک بیان میں کہا کہ اس کے باوجود کہ میاں نواز شریف الیکشن نہیں جیتے مگر ٹرانسفر آف پاور ہوئی اسکا کیا مطلب ہے؟ الیکشن کمیشن اپنی آئینی حیثیت اور کریڈیبلٹی بحال کرنا چاہتا ہے تو پھر آئین کے مطابق کردار ادا کرے اور پنجاب حکومت لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں اپنی سہولت کیلئے جو ترمیم کرنے جا رہی ہے اسکا راستہ روکے۔
تبصرہ