بھارت کے عزائم خطرناک، حکومت کا رویہ دوستانہ ہے، خرم نواز گنڈا پور
وزیر اعظم اپنے دوست مودی سے پوچھیں کنٹرول لائن پر جارحیت کا
سبب کیا ہے ؟
عوامی تحریک کے اجلا س میں اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافہ پر تشویش کا
اظہار
لاہور (23نومبر 2016) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ کنٹرول لائن پر بھارت کی بلا اشتعال مسلسل فائرنگ قابل مذمت ہے، اقوام متحدہ خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے کی بجائے جارحیت کا نوٹس لے۔ بھارت جارحانہ کاروائیاں خطہ کے امن کو تہ و بالاکر سکتی ہیں، بھارت سے پوچھا جائے کہ اس کی شدت پسند ی کی وجہ کیا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ایک طرف مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج نے انسانی زندگی کو معطل کر رکھا ہے، پیلٹ گن سے کشمیری بچوں اور بچیوں کو اندھا کیا گیا، پھر کرفیو لگا کر انہیں گھروں میں قید کر دیا گیا۔ کشمیری قیادت کو انسانیت سوز مظالم کا نشانہ بنایا گیا، اب کنٹرول لائن پر نہتے عوام کو مار رہا ہے۔ اقوام متحدہ بھارتی حکومت سے پوچھے کہ وہ کسی قومی یا بین الاقوامی قوانین کو مانتی ہے یا نہیں ؟
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کے کمزور موقف اور رد عمل کیوجہ سے بھار ت کی شدت پسند ی میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے، بھارت کے عزائم اچھے دکھائی نہیں دے رہے، وزیر اعظم چپ کا روزہ توڑیں اور اپنے دوست نریندر مودی سے پوچھیں کہ وہ بلا وجہ پاکستانی شہریوں کو کیوں ما راجا رہا ہے ؟ انہوں نے دفاع وطن کیلئے جانوں کے نذرانے پیش کرنے والے افواج پاکستا ن کے جوانوں کی قربانیوں پر انہیں زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ افواج پاکستان کے جانثاروں کے ہوتے ہوئے کوئی پاکستان کی سلامتی پر میلی نگاہ نہیں ڈال سکتا۔
دریں اثناء پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں ایک اجلا س میں وزراء و اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کیا گیا، اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی نے کہا کہ جو پارلیمنٹ پانامہ لیکس اور سرل لیکس کے حوالے سے حکومت کا محاسبہ نہیں کر سکی اس کے ممبرز کی تنخواہیں بڑھانے کی بجائے کم کی جانی چاہییں، پاکستان کی عوام اراکین پارلیمنٹ کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں، مراعات میں حالیہ اضافہ سیاسی رشوت ہے۔ وزیر اعظم پانامہ لیکس کی گرفت سے بچنے کے لیے قومی خزانے کو ریوڑیوں کی طرح بانٹ رہے ہیں۔
مرکزی سیکرٹری کوآرڈینیشن ساجد محمود بھٹی نے کہا کہ ملک پہلے ہی حکمرانوں کے اللوں تللوں سے قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے، حالیہ اضافہ کوئی ضرورت نہیں تھی، کلرک، مزدور، ڈاکٹر، اساتذہ عرصہ دراز سے تنخواہوں میں اضافے کے لیے دھرنے دے رہے ہیں اور کوئی ان کی سننے والا نہیں ہے۔ وزیر اعظم مراعات یافتہ طبقہ کے لیے مراعاتی پیکج دینے کی بجائے قومی خزانہ کم آمدنی والے ملازمین کی بہتری کے لیے استعمال کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حیرت ہے وزیر اعظم کے اس فیصلے پر اپوزیشن کی کسی جماعت نے رد عمل نہیں کیا۔
تبصرہ