الیکشن کمیشن جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ منگوانے کا اختیار رکھتا ہے : وکلاء عوامی تحریک
سانحہ ماڈل ٹاؤن میں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ نے اپنے اختیارات کا
ناجائز استعمال کیا، الیکشن کمیشن میں دلائل
وزیراعظم نااہلی کیس کے سلسلے میں اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ اور خرم نواز گنڈاپور پیش
ہوئے
عوامی تحریک نے دفعہ 6 کے تحت جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ منگوانے کیلئے تحریری درخواست
بھی دی
اسلام
آباد/ لاہور (17 اگست 2016) پاکستان عوامی تحریک کے وکیل اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ نے
وزیراعظم نااہلی کیس کے سلسلے میں الیکشن کمیشن کے روبرو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جسٹس
باقر نجفی جوڈیشل کمیشن رپورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ذمہ دار وفاقی اور صوبائی حکومت
کو ٹھہرایا گیا ہے جس پر ہمارا موقف ہے کہ وزیراعظم اختیارات کے ناجائز استعمال کے
ساتھ ساتھ آئین کے مطابق شہریوں کو تحفظ اور انصاف فراہم نہ کرنے کے جرم کے مرتکب ہوئے
ہیں اور اس جرم کی بنا پر وہ اپنی قومی اسمبلی کی نشست کیلئے اہل نہیں رہے۔ اس موقع
پر پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور بھی الیکشن کمیشن میں
موجود تھے۔ اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن آرڈر 2002
کی دفعہ 6 کے تحت الیکشن کمیشن کوئی بھی دستاویز طلب کر سکتا ہے اور اسی سیکشن کے تحت
الیکشن کمیشن جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ بھی منگوا سکتا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے جوڈیشل
کمیشن کی رپورٹ منگوانے کے حوالے سے تحریری درخواست بھی جمع کروائی۔ انہوں نے دلائل
دیتے ہوئے کہا کہ بے شک باقر نجفی جوڈیشل کمیشن رپورٹ کی کاپی ہمیں نہ دی جائے اسے
Confidential رکھا جائے لیکن الیکشن کمیشن اس رپورٹ کا ضرور مطالعہ کرے۔ رپورٹ میں
وزیراعظم کی نااہلی کیلئے تسلی بخش مواد موجود ہے۔ اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ نے دلائل
دیتے ہوئے کہا کہ اسمبلی رکنیت سے نااہلی کیلئے کسی کا سزا یافتہ ہونا بھی ضروری نہیں
ہے اگر جرم کے حوالے سے مجاز فورم کے روبرو مناسب ثبوت اور حقائق آ جائیں تو تب بھی
نااہلی کی کارروائی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے اپنے اس موقف کے ضمن میں انڈین سپریم کورٹ
کی متعدد ججمنٹس اور نااہلی کیلئے تجاویز مرتب کرنے والے انڈین لاء کمیشن کی متعدد
رپورٹس کے بھی حوالے دئیے۔ انہوں نے کہا کہ مناسب ثبوت دستیاب ہونے پر الیکشن کمیشن
کسی رکن اسمبلی کو نااہل قرار دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کے جوڈیشل
کمیشن کی رپورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ذمہ داری وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب پر عائد
کی گئی ہے۔
بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ وزیراعظم کی نااہلی کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ انہوں نے 2013 ء کے الیکشن میں حصہ لینے سے قبل اپنے کاغذات نامزدگی میں آف شور کمپنیوں کا ذکر نہیں کیا جس کا اعتراف ان کے بیٹے نے الحمدللہ کا ورد کرتے ہوئے پوری قوم کے روبرو کیا وہ عوامی نمائندگی ایکٹ 1976 کے تحت قومی اسمبلی کی رکنیت کے اہل نہیں رہے بلکہ انہوں نے منی لانڈرنگ کر کے پاکستان کے مفاد کے خلاف بھی کام کیا اس پر ان کے خلاف آرٹیکل 5 کے تحت بھی کارروائی ہونی چاہیے۔ یہ آرٹیکل ان پر لاگو ہوتا ہے جو پاکستان کے وفادار نہیں رہتے۔ ہم سمجھتے ہیں وزیراعظم پاکستان کی دولت غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک منتقل کیے جانے کے بعد پاکستان کے وفادار نہیں رہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے وزیراعظم او وزیراعلیٰ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ وہ ان عہدوں کے اہل نہیں۔ مزید دلائل اور نااہلی کیس کی سماعت کیلئے الیکشن کمیشن کی طرف سے 6 ستمبر کی تاریخ دی گئی ہے۔
تبصرہ