سانحہ ماڈل ٹاؤن کا حکم وزیر اعظم نے دیا عملدرآمد وزیر اعلیٰ پنجاب نے کروایا۔ خرم نواز گنڈا پور
عوامی تحریک نے ملک گیر احتجاج کو کامیاب بنانے کیلئے 19 رکنی مرکزی
کمیٹی تشکیل دے دی
ہم انصاف لینے سڑکوں پر آ رہے ہیں، سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک
جسٹس باقر نجفی جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ میں ایسا کیا ہے کہ پنجاب حکومت پبلک کرنے سے
انکاری ہے؟
لاہور (02 اگست 2016) پاکستان عوامی تحریک نے 6 اگست سے شروع ہونے والی ملک گیر احتجاجی تحریک کو کامیاب بنانے اور رابطہ کارکن مہم موثر طریقے سے چلانے کیلئے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور کی سربراہی میں 19رکنی مرکزی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، کمیٹی پہلے مرحلہ کے احتجاج جو لاہور کراچی، اسلام آباد، فیصل آباد سمیت 7 بڑے شہروں میں ہو رہا ہے کے جملہ امور کی نگرانی کرے گی۔ کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ گزشتہ روز عوامی تحریک کی سنٹرل ورکنگ کونسل کے اجلاس میں سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری کی ہدایت پر ہوا، جس کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔ کمیٹی کے سربراہ خرم نواز گنڈا پور جبکہ خواجہ عامر فرید کوریجہ، احمد نواز انجم، بشارت جسپال، بریگیڈئر (ر) محمد مشتاق احمد، فیاض وڑائچ، ساجد بھٹی، شہزاد رسول، رفیق نجم، تنویر خان، جواد حامد، نور اللہ صدیقی، افنان بابر، مظہر محمود علوی، عرفان یوسف، میر آصف اکبر، عمران شوکت، راشد شہزاد، سہیل احمد رضا شامل ہیں۔
اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے خرم نواز گنڈا پور نے کہاکہ 2 سال انصاف کا انتظار کیا مگر شہداء کے ورثا کو انصاف نہیں ملا۔ انہوں نے کہاکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا حکم وزیر اعظم نے دیا جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے اس پر عمل درآمد کروایا۔ کن کن وزراء اور پولیس افسروں نے خون کی اس ہولی میں حصہ ڈالا ان کے بارے جملہ حقائق عدالت میں پیش کر دئیے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آرمی چیف نے ایف آئی آر درج کروائی وہی انصاف دلوائیں۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ میں آخر ایسا کیا ہے کہ پنجاب حکومت نے اسے جاری کرنے سے انکار کر دیا؟ دریں اثناء عوامی تحریک سنٹرل پنجاب کا اہم اجلاس صوبائی صدر بشاورت جسپال کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں فیصل آباد، لاہور اور چنیوٹ میں 6اگست کے احتجاجی مارچ اور دھرنے میں زیادہ سے زیادہ کارکنوں اور عوامی حلقوں کی شرکت یقینی بنانے کیلئے حکمت عملی طے کی گئی اور ضلعی سطح پر کوآرڈنیشن کونسل تشکیل دی گئیں۔ اجلاس میں خوواجہ عامر فرید کوریجہ، احمد نواز انجم، راجہ زاہد، چودھری افضل گجر، اشتیاق حنیف مغل اور حافظ غلام فرید نے خطاب کیا۔
تبصرہ