حکمران دہشتگردی ختم کرنے کے فرضی اعداد و شمار سے قوم کو گمراہ کررہے ہیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
فنڈز اور عملے کا طالب نیکٹا بتائے 14 لاکھ گرفتار کہاں رکھے گئے؟
گلاسگو سے روانگی کے موقع پر گفتگو
11 کروڑ سمزکی تصدیق اور 9 کروڑ بند کرنے والے مردم شماری کروانے میں بے بس کیوں ہیں؟
سول حکومتوں نے NAP کے حوالے سے ذمہ داریاں پوری نہ کیں تو ضرب عضب کے ثمرات ضائع ہو
جائینگے
31 جولائی کو ہونیوالے قومی مشاورتی اجلاس کے بعد اپنا آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے
لاہور (26 جولائی 2016) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد اور دہشت گردی ختم کرنے کے فرضی اعداد و شمار جاری کر کے حکمران قوم کو گمراہ کررہے ہیں۔ کرپشن اور دہشت گردی کے خاتمے سے متعلق سول حکومتوں نے مجرمانہ کردار ترک نہ کیا تو قومی سلامتی کیلئے سنگین خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔ حیرت ہے 9 کروڑ سمز کو بند اور 11 کروڑ کی تصدیق کرنے کی اہلیت رکھنے والے حکمران مردم شماری، مدارس کی رجسٹریشن اور غیر ملکی فنڈنگ کے خاتمہ میں مکمل طور پر بے بس ہیں؟ 14 لاکھ مشتبہ افراد کو گرفتار کر نے کے دعویدار بتائیں انہیں کن جیلوں، حوالاتوں میں رکھا گیا؟ اور کتنی ٹیمیں تفتیش پر مامور ہیں؟ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گلاسگو سے پاکستان روانگی کے موقع پر عہدیداروں اور اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ کل تک جو نیکٹا اپنے لیے فنڈز، عملہ اور دفتر مانگ رہا تھا آج وہی نیکٹا جادوئی کارکردگی کے قصے سنارہا ہے۔ حکمرانوں نے قومی ایکشن پلان کی بریفنگ کی ذمہ داری اب ایک سرکاری افسر کو سونپ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی ایکشن پلان کے 20 نکات میں سے 80 فیصد نکات آج بھی عملدرآمد کے منتظر ہیں۔ فرضی کارکردگی سے عوام اور ملک کے مستقبل سے کھیلا جارہا ہے۔ ملک میں دہشتگردی کے واقعات میں کمی کی وجہ آپریشن ضرب عضب ہے۔ اگر سول حکومتوں نے اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کیں تو ضرب عضب ہے اگر سول حکومتوں نے ایکشن پلان پر سنجیدگی نہ دکھائی تو آپریشن ضرب عضب کے ثمرات اور اثرات کے ضائع ہو جائینگے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کے حکمران دہشتگردوں کے خاتمے سے زیادہ سیاسی مخالفین اور ڈینگی مچھر کے خاتمے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داروں سے متعلق جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کو منظر عام پر لایاگیا اور نہ صوبہ کے عوام کو چھوٹو گینگ کے انکشافات کے بارے معلومات دی جارہی ہیں۔ پنجاب میں دہشتگرد گروپوں کے خلاف کارروائی نہیں ہورہی ۔ وزیراعلیٰ ترقی کے جھوٹے افسانے سنانے میں مصروف ہیں۔ پنجاب کے حالات کراچی، پشاور، کوئٹہ سے مختلف نہیں ہیں ۔ نیب کو دیگر صوبوں کے وزراء کرپشن میں لت پت نظر آتے ہیں مگر پنجاب سے تعلق رکھنے والے وزراء کو نوٹس بھیجنے کے بعد خاموشی اختیار کر لی جاتی ہے یا کلین چٹیں دے دی جاتی ہیں۔
سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک ظالم نظام کی تبدیلی اور 19 کروڑ عوام کو ان کے آئینی، قانونی، جمہوری حقوق دلوانے کیلئے اپنا سیاسی جمہوری کردار ادا کرتی رہے گی۔ موجودہ نظام اور طرز حکمرانی نے کرپشن، دہشتگردی اور ناانصافی کو پروان چڑھایا جب تک یہ حکمران مسلط رہیں گے ماڈل ٹاؤن جیسے سانحات ہوتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 31 جولائی کو قومی مشاورتی اجلاس کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔
تبصرہ