بے گناہوں کو مارا جا رہا ہے، سفاکیت کا نام جمہوریت رکھ دیا گیا، ڈاکٹر طاہرالقادری
مجلس وحدت المسلمین کے 53روزہ احتجاج کے بعد بھی کوئی حکومتی
کارندہ ٹس سے مس نہیں ہوا
راجہ ناصر عباس نے درست کہا ایکشن پلان کی ڈائریکشن تبدیل اور مخالفین کی ٹارگٹ
کلنگ جاری ہے
مجلس وحدت المسلمین کے رہنماؤں کے اصولی اور جائز مطالبات پورے کئے جائیں، سربراہ
عوامی تحریک
ظلم کا شکار ہر فرد، جماعت اور طبقے کا ساتھ دیں گے، وفود سے بات چیت
اسلام آباد/ لاہور (یکم جولائی 2016) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ سفاکیت کا نام جمہوریت رکھ دیا گیا، ایکشن پلان کی ڈائریکشن تبدیل اور سیاسی مخالفین کی ٹارگٹ کلنگ جاری ہے۔ نام نہاد جمہوری نظام کی باگ ڈور ان عناصر کے ہاتھ میں ہے جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، بے گناہوں کو قتل کرنے اور ماورائے عدالت ہلاکتوں میں براہ راست ملوث ہیں۔ مجلس وحدت المسلمین کے رہنماء راجہ نا صر عباس اور انکی دیگر لیڈر شپ اور کارکنوں کے آئینی، قانونی اور جائز احتجاج کو 53روز گزر گئے مگر کوئی حکومتی کارندہ ٹس سے مس نہیں ہوا جو بے حسی کی انتہا ہے۔ وہ گزشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کے سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب سے آئے ہوئے رہنماؤں اور مختلف وفود سے بات چیت کر رہے تھے۔
انہوں نے کہاکہ مہذب جمہوری ممالک اور عوام کی حقیقی نمائندگی رکھنے والی حکومتیں پر امن احتجا ج کو سنجیدگی سے لیتی ہیں، مگر پاکستان کے کرپٹ حکمرانوں کے نزدیک مظالم کے شکار عوام کے احتجاج کی کوئی وقعت نہیں، لوگ جب تک اپنے مقتولوں کی لاشیں اٹھا کر وزیر اعلیٰ ہاؤس، گورنر ہاؤس، وزیر اعظم ہاؤس یا پارلیمنٹ کے باہر دھرنے نہ دیں تو ایف آئی آر تک درج نہیں ہوتی، اس ظلم کے نظام نے کمزور کو انصاف سے محروم کر رکھا ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہاکہ اس بات پر کوئی دوسری رائے نہیں ہے کہ دہشتگردوں کے ہمدرد موجودہ حکمرانوں نے قومی ایکشن پلان کی روح کو ختم کر دیا ہے اور سیاسی مخالفین کو مارا جا رہا ہے، مخالفین کی زمینوں پر قبضے کروانا اور سیاسی مخالفین کو قتل کرنا موجودہ حکمرانوں کے روز مرہ کے سیاسی معمولات کا حصہ ہے، یہی باتیں مجلس وحدت المسلمین کی قیادت کر رہی ہے اور انکا مؤقف 100 فی صد درست ہے اور ہم اسکی مکمل تائید و حمایت کرتے ہیں، انہوں نے کہاکہ حکمران جواب دیں کہ 2010 سے 2016 کے درمیان شیعہ کمیونٹی کے 34 سو سے زائد افراد کی ٹارگٹ کلنگ کیوں ہوئی؟ اور اس قتل و غارت گری کے منصوبہ ساز اور ذمہ دار گرفت میں کیوں نہیں آئے، انہوں نے کہاکہ مجلس وحدت المسلمین کے رہنماؤں کے پارہ چنار میں شیعہ کمیونٹی کے افراد کی جائیدادوں پر قبضے کی جو بات کی ہے اس کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جائے۔ کیا اس ملک میں کوئی قانون اور آئین نہیں ہے؟ کہ دہشتگرد، ٹارگٹ کلرز، قبضہ گروپس اور غنڈہ گرد عناصر کھلے عام عوام کے جان و مال اور عزت سے کھیل رہے ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہے؟
انہوں نے کہاکہ ہم نے بھی حکومتی مظالم کے خلاف آوازاٹھانے کی پاداش میں اپنے بے گناہ کارکنوں کی لاشیں اٹھائی ہیں اور حکومت کی بد ترین انتقامی کارروائیوں کا سامنا کیا ہے، ہمارے ہزاروں کارکنان نے حبس بے جا اور قید و بند کی سختیاں جھیلی ہیں، ہمیں اپنے 14 شہدا کی ایف آئی آر درج کروانے کیلئے اسلام آباد میں 70دن کا دھرنا دینا پڑا اور ایف آئی آر کے درج ہونے کے باوجود آج دو سال گزر جانے کے بعد بھی ہماری درج کروائی گئی ایف آئی آر پر شفاف تفتیش کا آغاز نہیں ہو سکا، انہوں نے کہاکہ ہم نے حکومتی مظالم سہے ہیں اس لئے ظلم کے خلاف ہر جگہ آواز اٹھائیں گے پاکستان کے جس شہری، جس طبقے اور جماعت کے ساتھ ظلم ہو گا ہم اس کا ساتھ دیں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مجلس وحدت المسلمین کے رہنماؤں کے اصولی اور جائز مطالبات پورے کئے جائیں۔
تبصرہ