غربت میں کمی کے حکومتی اعداد و شمار گمراہ کن ہیں :عوامی تحریک کا جوابی حقائق نامہ
ملکی آباد ی کے 70 فیصد دیہات میں غربت کی شرح 55 فیصد ، غربت کی
شدت 51 فیصد ہے
حکمران پانامہ لیکس اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے دباؤ کے باعث جعلی اعداد وشمار کا سہارا
لے رہے ہیں
16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ میں غربت اور مہنگائی میں کمی کے دعوے جھوٹ ہیں، رہنما عوامی
تحریک
لاہور
(21 جون 2016) پاکستان عوامی تحریک نے حکومت کی طرف سے یو این ڈی پی کے تعاون سے غربت
میں کمی کے حوالے سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کومن گھڑت قرار دیتے ہوئے جوابی حقائق
نامہ جاری کیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت کی سپانسرڈ اس رپورٹ میں بھی یہ اعتراف شامل
ہے کہ دیہات میں غربت کی شرح 55 فیصد ہے اور غربت کی شدت 51 فیصد کے قریب ہے۔ جوابی
حقائق نامہ پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور، جنوبی پنجاب
کے صدر فیاض وڑائچ اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی کی طرف سے جاری کیا گیا
ہے۔ حقائق نامہ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی نااہلی کے باعث ملک میں 16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ
جاری ہے جس ملک میں سولہ، سولہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو وہاں غربت، بیروزگاری اور خودکشیوں
میں کمی کیسے ممکن ہے؟۔ عوامی تحریک کے رہنماؤں کے مطابق گزشتہ 3سال میں زراعت، صنعت
کے شعبے کے پیداوار ی اہداف میں مسلسل کمی کا رجحان ہے۔ بجلی، گیس کے بحران کے باعث
سالانہ 10 لاکھ مزدور بیروزگار ہورہے ہیں۔ ملک میں میگا ترقیاتی عمل چند شہروں تک محدود
ہے۔ عالمی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں واضح کمی کے باوجود صنعتی پیداوار
میں اضافہ ہو سکا اور نہ مہنگائی کنٹرول ہو سکی۔ 2013ء کے بعد اشیائے خورونوش کی قیمتوں
میں 30 سے 40 فیصد تک اضافہ ہوا۔ آٹا، گھی اور دالوں کی قیمتیں بڑھیں، ریونیو کے اہداف
حاصل نہیں ہوئے، حکومت نے بھاری قرضوں کے ذریعے معیشت کو سنبھالادے رکھا ہے۔ وفاقی
حکومت آئندہ مالی سال میں پاکستان کی تاریخ کا 1360 ارب کا سب سے بڑا سود ادا کرنے
جارہی ہے جو تعلیم، صحت اور انفراسٹرکچر کے ترقیاتی بجٹ سے زیادہ ہے۔ ان ناکامیوں کے
باوجود غربت میں خاتمے کے دعوے رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے مترادف ہیں۔ حقائق نامہ
میں کہا گیا ہے کہ پانامہ لیکس کی کرپشن اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ریاستی بربریت کی وجہ
سے حکومت شدید دباؤ میں ہے اور اس کا گراف بری طرح گر چکا ہے عوام تبدیلی کی خواہش
کررہے ہیں۔ شریف حکومت کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ جب وہ گورننس کے محاذ پر ناکام اور ایکسپوز
ہوتی ہے تو یہ من گھڑت سروے اور اعداد و شمار کا سہارا لیتی ہے مگر عوام اب سادہ لوح
نہیں وہ حکومت کے کرتوت اور بداعمالیوں سے اچھی طرح باخبر ہیں۔ یہ جعلی اعداد و شمار
حکومت کی ساکھ کو سنبھالا نہیں دے سکیں گے۔ عوامی تحریک کے حقائق نامہ کے مطابق 70
فیصد دیہات میں 55 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے ہے۔ بلوچستان میں غربت کی شرح 72 فیصد
اور فاٹا میں 74 فیصد ہے۔ فاٹا اور بلوچستان دہشت گردی کی زد پر ہیں اور آپریشن ضرب
عضب کی 100 فیصد کامیابی کیلئے یہ حکومت کی ذمہ داری تھی کہ وہ مذکورہ علاقوں میں غربت
کو کنٹرول کرنے کا کوئی میکانزم بناتی مگر حکمران ایسا کرنے میں ناکام رہے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ یو این ڈی پی کے کنٹری ڈائریکٹر مارک اینڈریو فرنچ نے بھی رپورٹ کے تناظر میں کہا ہے کہ رپورٹ غربت کے حوالے سے معلومات اور علاقائی عدم مساوات اجاگر کرتی ہے۔ حقائق نامہ میں مزید کہا گیا ہے کہ مردم شماری کے بغیر بجٹ دینا اور غربت کے خاتمے کے اعداد و شمار دینا غیر آئینی اور گمراہ کن ہے۔ جب تک مردم شماری نہیں ہو گی تب تک آبادی کی حقیقی تعداد کا علم ہو سکتا ہے اور نہ ہی تعلیم، صحت کی سہولتوں اور غربت میں کمی کے حوالے سے کوئی درست تجزیہ یا معلومات حاصل ہو سکتی ہیں۔
تبصرہ