پاکستان میں پانی کے بحران پر ایشیائی بینک کی رپورٹ ہوشربا ہے: خرم نواز گنڈاپور
مالیاتی ادارے نے ٹیکنیکل صلاحیت اور کوآرڈینیشن پر سوال اٹھائے ہیں، 80فیصد شہری صاف پانی سے محروم ہیں
اسمبلیوں میں سب کچھ زیر بحث آتا ہے مگر ریاست کے استحکام سے متعلقہ ایشوز نظر انداز ہورہے ہیں
کم پانی سے نمو پانے والے ہائبرڈ بیجز اور جدید زرعی ٹیکنیکس استعمال کی جائیں، سیکرٹری جنرل پی اے ٹی

لاہور (10 دسمبر 2025ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے پاکستان میں پانی کے شدید تر ہوتے بحران کی نشاندہی پر مبنی ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ کو ہوشربا قرار دیتے ہوئے فوری سنجیدہ اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق پانی اور صفائی کے ناقص آبی نظام کی وجہ سے پاکستان کو سالانہ 2.2ارب ڈالر کا نقصان ہورہا ہے اور یہ کہ 80فیصد آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم ہے۔ رپورٹ کے مطابق پانی کا مفید استعمال کم اور ضیاع زیادہ ہے۔ زراعت کا شعبہ پانی ضائع کرنے میں سرفہرست قرار دیا گیا ہے۔ پاکستان خشک سالی کے خطرناک بحران کی طرف بڑھ رہا ہے۔ زیر زمین پانی کے بے تحاشا استعمال کے باعث آرسینک پھیل رہا ہے جو انسانی زندگیوں کے لئے خطرناک ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے ٹیکنیکل صلاحیت اور کوآرڈینیشن پر نہایت سنجیدہ سوالات اٹھائے ہیں۔ بینک نے پانی کے معیار کی موثر نگرانی کے لئے ایک آزاد اتھارٹی کے قیام کی سفارش کی ہے۔ بینک نے اس خطرہ سے بھی آگاہ کیا ہے کہ پاکستان نے اس طرف توجہ نہ دی تو معاشی ترقی کے لئے کی جانی والی کوششیں رائیگاں چلی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلیوں میں ہر ایشو زیر بحث آتا ہے مگر جو ایشوز ریاست کی مضبوطی اور بقا سے تعلق رکھتے ہیں ان پر کوئی بات نہیں کرتا۔ پاکستان میں پانی کے مسائل اور متوقع بحران پر بینک کی رپورٹ کا سنجیدگی سے جائزہ لیا جائے اور بلاتاخیر ضروری اقدامات بروئے کار لائے جائیں۔ عام شہریوں میں شعور اجاگر کیاجائے کہ پانی کا ضیاع روکا جائے اور زراعت میں ایسے ہائبرڈ بیجز اور جدید زرعی ٹیکنیکس کا استعمال کیاجائے جس میں کم پانی درکار ہوتا ہے۔ پانی زندگی ہے اور ہم مسلسل اس سے کھلواڑ کررہے ہیں۔


تبصرہ