سموگ کے خاتمے کے لئے سائنسی بنیادوں پر حکمت عملی بنائی جائے: پاکستان عوامی تحریک لاہور
لاہور دنیا کا آلودہ ترین شہر بن چکا ہے جو انسانی زندگی کےلیے خطرناک ہے: ملک احمد اخوان
افسوس قوانین تو بنتے ہیں مگر عمل درآمد نہیں ہوتا: صدر پاکستان عوامی تحریک لاہور
موٹر وہیکل قوانین پر عمل نہ کرنے والی ٹرانسپورٹ کو سڑکوں پر نہ آنے دیا جائے: محمد ثاقب بھٹی

لاہور (9 دسمبر 2025) پاکستان عوامی تحریک لاہور کے صدر انجینئر ملک احمد اخوان اعوان اور جنرل سیکرٹری محمد ثاقب بھٹی نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور دنیا کا آلودہ ترین شہر بن چکا ہے جو انسانی زندگی کےلیے خطرناک ہے۔ افسوس قوانین تو بنتے ہیں مگر عمل درآمد نہیں ہوتا۔ موٹر وہیکل قوانین پر عمل نہ کرنے والی ٹرانسپورٹ کو سڑکوں پر نہ آنے دیا جائے۔ رہنمائوںنے کہاکہمسلسل بڑھتی ہوئی سموگ نے شہریوں، خصوصا بچوں بزرگوں اور مریضوں کی صحت کو شدید خطرات سے دوچار کر رکھا ہے۔
پاکستان عوامی تحریک کے رہنمائوں نے کہاکہ حکومت کو چاہئے کہ فوری طور پر ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ کرے۔ صنعتی آلودگی، غیر معیاری ایندھن اور کھلی جگہوں پر کوڑا جلانے پر سخت کارروائی کی جائے۔ رہنمائوں نے مطالبہ کیا کہ شہر میں شجر کاری مہم کو تیز کیا جائے۔ صفائی کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے اور سموگ کے خاتمے کےلئے سائنسی بنیادوں پر ہنگامی حکمت عملی بنائی جائے۔ عوامی تحریک کے رہنمائوں نے مزید کہا کہ شہریوں کی صحت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا ۔ رہنمائوں نے کہا کہ ایئر کوالٹی انڈیکس کا 312 تک پہنچ جانا شہریوں، خصوصاً معصوم بچوں اور طلبہ کی صحت کے لیے انتہا درجے کا خطرہ ہے، مگر متعلقہ محکمے دعوؤں اور بیانات سے آگے بڑھنے کو تیار نظر نہیں آتے۔
انہوں نے کہا کہ بے ہنگم ٹریفک، صنعتی دھواں، ماحولیاتی قوانین پر عمل درآمد نہ ہونا، کھلی فضا میں کچرا جلانے کے واقعات اور اندھا دھند تعمیرات نے لاہور کو آلودگی کے گڑھ میں بدل دیا ہے۔ اس سنگین صورتحال کے باوجود شہر میں نہ کوئی ہنگامی حکمتِ عملی پیش کی گئی ہے اور نہ ہی اسموگ کنٹرول کے لیے کوئی مؤثر اقدامات دکھائی دیتے ہیں۔ انجینئر ملک احمد اخوان اعوان اور محمد ثاقب بھٹی نے مطالبہ کیا کہ اسموگ کے خاتمے کے لیے عملی اور سخت اقدامات کیے جائیں، قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے صنعتی و تجارتی عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے اور شہریوں، خصوصاً تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے طلبہ کی حفاظت کے لیے جامع پالیسی اپنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ فضائی آلودگی محض ایک انتظامی مسئلہ نہیں بلکہ شہریوں کی صحت، زندگی اور مستقبل کا سوال ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر فوری اور سنجیدہ اقدامات نہ کیے گئے تو صورتحال مزید بگڑ جائے گی، جس کے نتائج پوری نسل کو بھگتنا ہوں گے۔


تبصرہ