اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک کا سیمینار ’’سیاسی و معاشی بحران اور اس کا حل‘‘
پاکستان عوامی تحریک اسلام آباد کے زیراہتمام ’’سیاسی و معاشی بحران اور اس کا حل‘‘ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ماہر معیشت منہاج یونیورسٹی لاہور کے بورڈ آف گورنرز کے ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ناممکن ہے، انہوں نے کہا کہ تمام سٹیک ہولڈرز پر مشتمل کونسل تشکیل دی جائے، معاشی استحکام کے لئے غیرسیاسی بنیادوں پر ایک کونسل بنانے کی اشد ضرورت ہے، جو سسٹم کو رن کرنے والے تمام سٹیک ہولڈرز اور پروفیشنلز پر مشتمل ہو۔ آئندہ دس سے پندرہ سال کے لیے متفقہ معاشی پلان ترتیب دیا جائے، جس پر بلا چون و چراں عمل یقینی بنایا جائے۔ قومی کونسل میں اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ، اہم سیاسی جماعتوں سمیت دیگر سٹیک ہولڈرز شریک ہوں۔ قومی کونسل سیکیورٹی اور معشیت سے متعلق اہم منصوبوں کی نگرانی کرے۔ قومی کونسل یقینی بنائے گی کہ حکومتیں بدلنے سے اہم قومی منصوبوں میں تبدیلی نہ ہو۔ سیاست ایک طرف چلتی رہے مگر اہم قومی منصوبوں اور معیشت پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا بحرانوں سے نجات کے لئے قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا ہوگا، وہ ملک کبھی ترقی نہیں کر سکتے جہاں امیر کے لیے کوئی اور غریب کے لیے کوئی اور قانون ہو، 75 سال کے بعد بھی پاکستان میں بحث ہو رہی ہے کہ ہمیں کیسا نظام چاہیے؟ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا تھا کہ موجودہ نظام کے تحت 1 ہزار الیکشن بھی ہو جائیں تبدیلی نہیں آئے گی، نظام کی تبدیلی ناگزیر ہو گئی، انھوں نے کہا کہ پاکستان معاشی بحران سے نجات چاہتا ہے تو زراعت، مائنز اور انفارمیشن ٹیکنالوجی پر توجہ دے۔
آج سیلاب، گورننس، مہنگائی اور رجیم چینج کے نتیجے میں مسلط ہونے والے حکمران بڑے چیلنج ہیں: ڈاکٹر بابر اعوان کا سیمینار سے خطاب
— PAT (@PATofficialPK) August 28, 2022
#PATSuggestingSolutions pic.twitter.com/6iWudcR8QI
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر قانون ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ آج سیلاب، گورننس، مہنگائی اور رجیم چینج کے نتیجے میں مسلط ہونے والے حکمران بڑے چیلنج ہیں، سیلاب کے ساتھ ساتھ اخلاقیات اور کریڈیبلٹی کا فقدان بھی آفتیں ہیں، ایک آفت یہ بھی ہے کہ قانون آج طاقتور کے ہاتھ میں موم کی گڑیا بنی ہوئی ہے، اگر یہاں قانون کی حکمرانی ہوتی تو سانحہ ماڈل ٹاؤن میں بے گناہ انسان ذبح نہ ہوتے، 17 جون 2014 کے دن ڈاکٹر طاہرالقادری کے گھر کا گھیراؤ کیا گیا گھر سے ماچس کی ڈبیا بھی برآمد نہ ہوئی پھر بھی 14 لوگ قتل کر دیئے گئے، اگر یہاں قانون کی حکمرانی ہوتی تو اربوں روپے کے سکینڈل میں ملوث مجرم 50 روپے کے اشٹام پیپر پر بیرون ملک نہ بیٹھا ہوتا۔
سیمینار سے راجہ ناصر عباس نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ استحکام اور تسلسل کے بغیر ایک چھوٹا سا ادارہ نہیں چل سکتا ملک کیسے چل سکتے ہیں؟ جمہوریت کی موجودہ تعریف درست نہیں اصل تعریف یہ ہے کہ اللہ کی حکومت، صالح اور صادق و امین نمائندوں کے ذریعے عوام پر، جس دن یہ اصول اپنا لیا گیا پاکستان میں بدامنی کا خاتمہ ہو جائے گا انھوں نے ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کے خطاب کی تعریف کی۔
سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انصاف کی فراہمی میں اسلامی ملک پاکستان 130 ویں نمبر پر ہے یہ اعداو شمار ہماری معزز عدلیہ کی نظروں سے بھی گزرتے ہیں، جہاں انصاف نہیں ہوتا وہ معاشرے جنگل سے بدتر ہوتے ہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن ناانصافی کا ایک عبرت ناک کیس ہے 8 سال کے بعد بھی شہدا کے ورثاء انصاف کے منتظر ہیں، معیشت ہو یا تعلیم، صحت کے امور انصاف کے بغیر کچھ نہیں بدلے گا۔
عبداللہ گل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں موجودہ کشمکش سے مایوس نہیں ہوں بلکہ پراعتماد ہوں کہ اب نظام کی تبدیلی کی گھڑی قریب آ گئی ہے۔
سیمنار سے خطاب میں سینیٹر ولید اقبال نے معاشی مسائل کے حل کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز پر مشتمل کونسل بنائے جانے کی تائید کی۔
اظہر اعوان، ابرار رضا ایڈووکیٹ نے اظہار خیال کیا اور کہا کہ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے پاکستان بحرانوں کی آماجگاہ بن گیا۔
سیمنار میں زمرد خان، راجہ زاہد محمود، قاضی شفیق، رفیق نجم، عثمان خان، نور اللہ صدیقی، ندیم شیخ، شیخ آصف ادریس، عارف چودھری، میڈم ارم، ڈاکٹر عقیلہ، غلام علی خان، سردار عمر دراز خان، انار خان، سردار منصور خان، اعجاز سدوزئی، فرحان شیخ، ابرار شیخ، عاصم اللہ قریشی، شیخ عز، اینکر مہوش ممتاز، اینکر علی رضا علوی کے علاوہ، بڑی تعداد میں تاجر برادری نے شرکت کی۔
تبصرہ