انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے پاکستان عوامی تحریک کے 12 کارکنان بری کر دیئے
انسدادِ دہشت گردی عدالت لاہور نے پاکستان عوامی تحریک کے 12 کارکنان کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا ہے۔ کارکنان پر تھانہ فیصل ٹاؤن لاہور نے ایف آئی آر درج کی تھی۔ پاکستان عوامی تحریک کی طرف سے نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ اے ٹی سی میں پیش ہوئے۔
نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ یہ 12 افراد ایف آئی آر میں نامزد نہیں ہیں یہ افراد سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کی قران خوانی کی تقریب میں شرکت کیلئے لاہور مرکزی سیکرٹریٹ منہاج القرآن آئے ہوئے تھے۔ پولیس نے ایک جھوٹی ایف آئی آر پہلے سے درج کی ہوئی تھی۔ اس میں ان کے نام بھی شامل کر دئیے ان پر کوئی چارج فریم نہیں ہوا۔
نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دوران ٹرائل پولیس عوامی تحریک کے کارکنان کے خلاف کوئی ثبوت پیش نہ کرسکی۔ اس کے باوجود بے گناہ کارکنوں کو بے گناہی ثابت کرنے کے لیے 8 سال لگے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے عوامی تحریک کے مرکزی قائدین اور سینکڑوں کارکنوں کے خلاف جھوٹی ایف آئی آرز درج کر رکھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت سے استدعا ہے کہ پولیس نے جو جھوٹی ایف آئی آر درج کر رکھی ہیں ان میں ملوث کیے گئے تمام بے گناہوں کو بری کیا جائے۔
تبصرہ