پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ناانصافی کے خلاف روالپنڈی، اسلام آباد میں احتجاج
پاکستان عوامی تحریک روالپنڈی اور اسلام آباد کے زیراہتمام جڑواں شہروں میں شہدائے ماڈل ٹاون کی 8 ویں برسی کے موقع پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی ناانصافی کے خلاف احتجاجی ریلی کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر شرکاء نے پریس کلب راولپنڈی سے لیکر مری روڈ تک پر امن مارچ کیا۔
ریلی سے پاکستان عوامی تحریک کے قائدین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 8 برس گزرنے کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاون کیس کے شہداء کے ورثاء انصاف سے محروم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی پر مسلسل تین سال سے چلنے والے سٹے آرڈر کی وجہ سے ملزمان کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کی انصاف کیلئے دائر کی جانے والی کوئی اپیل 7 سال سے زیرالتوا ہے۔ دوسری جانب سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ملزمان کی اپیلیں نہ صرف فوری سماعت کیلئے مقرر ہو جاتی ہیں بلکہ ان پر اب بریت کے فیصلے بھی آنا شروع ہو گئے ہیں۔ اگر مرکزی ملزمان اور پولیس کے اعلیٰ افسران بے گناہ ہیں تو پھر قاتل کون ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کے ورثاء کو انصاف دلانے کے لیے کوئی بات نہیں سن رہا تو ایسے میں شہداء انصاف کے لیے کس کا دروازہ کھٹکھٹائیں؟
اسلام آباد
راولپنڈی
پاکستان عوامی تحریک ضلع راولپنڈی کے زیراہتمام سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کی 8 ویں برسی کے موقع پر ریلی کے شرکاء سے شمالی پنجاب کے صدر قاضی شفیق الرحمن، اظہر محمود اعوان، سردار نسیم انجم، علامہ ثاقب نعمان، فرقان یوسف، ڈاکٹر عمران یونس، احمد محی الدین اور رابعہ مظہر نے خطاب کیا۔
اس موقع پر مقررین نے ماڈل ٹاؤن کے شھداء کو جلد انصاف دینے پر زور دیا اور چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی کہ وہ شہداء ماڈل ٹاؤن کو انصاف دلوانے کے لئیے ذاتی توجہ دیں۔
قاضی شفیق الرحمن نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک وہ واحد جماعت ھے جو 8 سال سے اپنے شہداء کو نہیں بھولی اور مسلسل عدالتوں میں بھی اور روڈ پر بھی اپنے شہداء کی جنگ لڑ رھی ھے۔
اظہر محمود اعوان نے چیف آف آرمی سٹاف اور چیف جسٹس سے پرزور اور دردمندانہ اپیل کی کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کو انصاف دیا جائے، کیونکہ یہ ان کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کے ورثاء 8 برس گزرنے کے باوجود انصاف کے لیے دربدر ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔
احتجاجی ریلی میں سردار اعجاز سدوزئی اور انار خان گوندل، پاکستان عوامی تحریک کے قائدین و کارکنان، سول سوسائٹی اور عوام الناس نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
تبصرہ