پاکستان عوامی تحریک کے انتخابات مکمل، قاضی زاہد حسین صدر، خرم نواز گنڈاپور سیکرٹری جنرل منتخب
پاکستان عوامی تحریک کے انٹراپارٹی الیکشن مکمل ہو گئے۔ سندھ سے تعلق رکھنے والے قاضی زاہد حسین مرکزی صدر اور خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے خرم نواز گنڈاپور پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل منتخب ہو گئے ہیں۔ اتوار کو پارٹی کے الیکشن کمیشن نے مرکزی و صوبائی عہدیداروں کے ناموں کا اعلان بھی کر دیا۔ پارٹی الیکشن کمیشن کے چیئرمین رانا فیاض احمد نے منتخب عہدیداروں کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی صدر کے لئے قاضی زاہد حسین اور سیکرٹری جنرل کے لئے خرم نواز گنڈاپور منتخب ہوئے ہیں۔
اسلام آباد کے صدر ابرار حسین رضا ایڈووکیٹ اور جنرل سیکرٹری راجہ منیر منتخب ہوئے ہیں۔ پاکستان عوامی تحریک سنٹرل پنجاب کے صدر میاں ریحان اسد مقبول شاہد اور جنرل سیکرٹری کیلئے کرامت علی منتخب ہوئے۔ شمالی پنجاب کے صدر قاضی شفیق الرحمن اور جنرل سیکرٹری سردار محمد صابر خان منتخب ہوئے۔
صدر عوامی تحریک لاہور کے لئے ڈاکٹر سلطان محمود چودھری اور جنرل سیکرٹری کیلئے گلزار حسن شاہ کامیاب ہوئے۔ عوامی تحریک ہزارہ کے صدر نصیر خان جدون اور جنرل سیکرٹری کامران سہیل ایڈووکیٹ منتخب ہوئے۔ پاکستان عوامی تحریک خیبر پختونخوا کے صدر عثمان علی اور جنرل سیکرٹری پیر منیب احمد منتخب ہوئے۔
پاکستان عوامی تحریک اندرون سندھ کیلئے صدر پرویز حسین اور جنرل سیکرٹری کیلئے عبدالغفور بھٹی منتخب قرار پائے۔ صدر کراچی کیلئے قیصر اقبال قادری اور جنرل سیکرٹری کے عہدے کے لئے راؤ کامران کامیاب ہوئے۔
پاکستان عوامی تحریک بلوچستان کے صدر کیلئے محمد اسماعیل اور جنرل سیکرٹری کے عہدے کیلئےء میر میکائیل نذر سنجرانی منتخب ہوئے، پاکستان عوامی تحریک جنوبی پنجاب کے صدر کیلئے نور احمد سہو کامیاب ہوئے جب کہ جنرل سیکرٹری کے لیے دوبارہ پولنگ ہو گی۔
نومنتخب مرکزی و صوبائی عہدیداروں کی حلف برداری کی تقریب سے مرکزی صدر قاضی زاہد حسین اور سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک روایتی نہیں نظریاتی جماعت ہے۔ قائد تحریک منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے قوم کو آئین فہمی، بنیادی حقوق اور جامع اصلاحات کی سوچ دی۔ سیاست کو انسانی خدمت اور عبادت سمجھتے ہیں۔
ہماری سیاست پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک اسلامی جمہوری، فلاحی ملک بنانے کے لئے ہے۔ دریں اثناء پاکستان عوامی تحریک کے نو منتخب عہدیداروں کے اجلاس میں متعدد قراردادیں بھی منظور کی گئیں۔ پہلی قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ تبدیلی مذہب کے مسودہ قانون کی مصدقہ کاپی تمام مکتب فکر سے شیئر کی جائے۔ مسودہ قانون پر اسلامی نظریاتی کونسل سے بھی رائے لی جائے۔ تبدیلی مذہب کے قانون کی یکطرفہ منظوری سے انتشار پھیلے گا اور اتحادِ امت کی فضاء مکدر ہو گی۔
ایک اور قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیا گیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی ایف آئی آر میں نامزد اور انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کی طرف سے استغاثہ کیس میں طلب کئے جانے والے ملزم پولیس افسران اور اہلکاروں کو ان کے عہدوں سے ہٹایا جائے اور انصاف کے ادارے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو انصاف دیں۔
ایک اور قرارداد میں مہنگائی کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ یومیہ اجرت اور کم آمدنی والے خاندانوں کے لئے اس جان لیوا مہنگائی میں جسم اور جان کا رشتہ قائم رکھنا دشوار ہو گیا ہے۔ حکومت مصنوعی مہنگائی کو کنٹرول کرے اور آٹے، چینی اور کوکنگ آئل پر خصوصی سبسڈی دے۔
ایک قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیا گیا کہ بلاتاخیر بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں۔ ایک قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیا گیا کہ سیکرٹریٹ سے جنوبی پنجاب کے عوام کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ لہٰذا پنجاب اسمبلی کی منظور کردہ متفقہ قرارداد کی روشنی میں جنوبی پنجاب کو انتظامی بنیادوں پر الگ صوبہ بنایا جائے۔
ایک قرارداد میں کہا گیا کہ پانی کی بڑھتی ہوئی قلت پر قابو پانے اور اس کی سٹوریج بڑھانے کے لیے واٹر مینجمنٹ کی اشد ضرورت ہے۔ بڑے آبی ذخائر کے ساتھ ساتھ سمال ڈیمز بھی تعمیر کئے جائیں تاکہ بارش اور سیلاب کے پانی کو ضائع ہونے سے بچایا جائے اور بوقت ضرورت استعمال میں لایا جا سکے۔
ایک اور قرارداد پاس کی گئی کہ حکومت کسانوں کو بیج، ڈیزل، بجلی اور کھادوں پر سبسڈی دے تاکہ کسانوں کے معاشی مسائل کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ پیداوار میں اضافہ ہو سکے۔ ایک اور قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ دنیا کلین انرجی کی طرف جارہی ہے جو سستی ہونے کے ساتھ ماحول دوست بھی ہے۔ لہٰذا مستقبل کی ضروریات پوری کرنے کے لیے گیس، ڈیزل، تھرمل کی بجائے ہائیڈرو، ونڈ، سولر انرجی پر انحصار بڑھایا جائے۔
تبصرہ