گوجرانوالہ: پاکستان عوامی تحریک کی شہداء ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے لیے احتجاجی ریلی
ممبر سپریم کونسل پاکستان عوامی تحریک میاں ریحان مقبول نے گوجرانوالہ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کیساتھ اظہار یکجہتی ریلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج 7 برس گزر گئے مگر شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کے لئے انصاف کا دروازہ نہیں کھلا۔ پاکستان کے تین بااختیار اور طاقتور ترین عہدیداروں کی یقین دہانی کے باوجود مظلوموں کو انصاف نہیں ملا۔ سپریم کورٹ کے لارجر بنچ کے سامنے بننے والی جے آئی ٹی کو ایک ملزم کانسٹیبل کی درخواست پر کام کرنے سے عین اس وقت روک دیا گیا جب جے آئی ٹی اپنا سارا کام مکمل کر کے تفتیشی رپورٹ پیش کرنے جارہی تھی۔
پرامن احتجاجی ریلی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کے روبروسوا دو سو افراد نے بیانات قلمبند کروائے، پہلی بار سانحہ کے متاثرین کے بیانات قلمبند کئے گئے اور اہم شہادتیں ریکارڈ پر آئیں۔ سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے ہمیں احتجاج کی بجائے قانونی چارہ جوئی کرنے پر توجہ دینے کا کہا۔ ہم نے اس پر احتجاج ترک کر کے ساری توجہ قانونی چارہ جوئی پر مرکوز کی۔ ہم تو اپنی کمٹمنٹ نبھارہے ہیں۔ امید ہے انصاف فراہم کرنے کی کمٹمنٹ بھی نبھائی جائے گی۔
احتجاجی ریلی میں علماء اہلسنت اکبر علی نقشبندی، جماعت اسلامی رہنماء فرقان عزیز بٹ، علماء کونسل تحریک منہاج القرآن گوجرانوالہ علامہ حمیدالقادری، صدر پاکستان عوامی تحریک گوجرانوالہ حاجی ملک فاروق احمد، صدر منہاج القرآن یوتھ لیگ افضل گجر، صدر تحریک منہاج القرآن ویمن لیگ سمیت عہدیداران و کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
صدر پاکستان عوامی تحریک گوجرانوالہ نے ریلی کے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف نے انتقامی کارروائیوں کے لئے کارکنوں کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کروائے تھے۔ وہ مقدمات بغیر کسی کارروائی کے تھانوں کی فائلوں میں پڑے ہیں۔ عمران خان چاہیں تو ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے یہ تمام جھوٹی ایف آئی آرز ختم ہو سکتی تھیں مگر نہ جانے کیوں انہوں نے یہ ایف آئی آرز سنبھال کر کیوں رکھی ہوئی ہیں۔
اس موقع پر صدر تحریک منہاج ا لقرآن ڈاکٹر منیر ہاشمی نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے پیچھے کون ہے اس کا فیصلہ غیر جانبدار تفتیش سے ہی ہو سکتا ہے۔ اسی لئے ہم چاہتے ہیں کہ جے آئی ٹی اپنی تفتیش مکمل کر کے رپورٹ پیش کرے۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ مرتب نہ ہونے کی وجہ سے انصاف کا عمل رکا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں، اس سے پہلے کبھی قانون ہاتھ میں لیا نہ ایسا سوچ سکتے ہیں۔
رپورٹ: رفعت اشفاق چوہان
تبصرہ