ملتان: پاکستان عوامی تحریک کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے احتجاجی مظاہرہ
پاکستان عوامی تحریک ملتان کے زیراہتمام سانحہ ماڈل ٹاؤن کے سات برس مکمل ہونے کے باوجود انصاف کی عدم فراہمی پر چوک نواں شہر سے پریس کلب تک پرامن احتجاج کیا گیا، جس میں مرودوں، خواتین، بچو ں اور نوجوانوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
احتجاج کی قیادت صوبائی سینئر نائب صدر ارفتخار قریشی ایڈووکیٹ، ممبر سنٹرل کور کمیٹی راؤ عارف رضوی، صوبائی صدر علماء ونگ مفتی مطلوب سعیدی، زونل رہنما سعیداحمد بخاری، ضلعی صدر میجر اقبال چغتائی، حاجی خلیل آہیر، یاسرارشاد دیوان، زمان اعوان، علامہ امیر اظہر سعیدی، احسان سعیدی، عبدالماجد مصطفوی اور دیگر نے کی۔
راؤ مظہرالاسلام نے شرکاء ریلی کیلئے ٹھنڈے پانی کی سبیل کا اہتمام کیا۔ قائد تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری نے ریلی کے اختتام پر شرکاء ریلی سے اہم ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ دور میں قاتل حکمرانوں نے ہمارے بے گناہ اورمعصوم کارکنان کا قتل عام کیا جو اپنے انجام بد کو پہنچ گئے مگر اب تو قاتلوں کی حکومت نہیں ہے، آج کے حکمران تو ہمارے ساتھ پریس کانفرنسز اور احتجاجوں میں ماڈل ٹاؤن کے شہداء کو انصاف دلانے کی قسمیں کھاتے رہے ہیں مگر تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعد بھی ماڈل ٹاؤن کے مظلوم دربدر دھکے کھانے پر مجبور کیوں ہیں؟
آپ کے اپنے دور اقتدار میں آپ کی زبان انصاف کیلئے کیوں بند ہے؟ اب انصاف کی راہ میں رکاوٹ کون ہے؟ وزیراعظم جواب دیں۔ شہداء کے ورثاء، بیوگان اوریتیم بچے سوال کرتے ہیں کہ خان صاحب آپ تو قاتل نہیں ہیں پھر آپ کی حکومت میں قاتل جیل کی سلاخوں کے پیچھے کیوں نہیں ہیں، ہمارے کارکنان پر قائم کئے گئے جھوٹے پرچے کیوں ختم نہیں کئے جارہے۔ کسی ایک کانسٹیبل تک کو معطل نہیں کیا گیا بلکہ اسی طرح ترقیاں دی جارہی ہیں جیسے سابقہ دور میں دی جارہی تھیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا انصاف سیاسی نہیں بلکہ ہمارے ایمان اورغیر ت کا مسئلہ ہے، جس کیلئے قانونی جنگ جاری رکھیں گے، اگر ان عدالتوں سے انصاف نہ ملا تو اللہ تعالیٰ کی عدالت سے انصاف ضرور ملے گا۔ ہمارے کارکن جرات، استقامت اوربے خوفی کا پہاڑ ہیں، وہ کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
سپریم کورٹ میں بننے والی جے آئی ٹی نے جب 280 گواہوں کے بیانات قلمبند کرکے رپورٹ جمع کروانی تھی تو ایک ملزم کانسٹیبل کی درخواست پر جے آئی ٹی کو معطل کردیا گیا جس کے خلاف سپریم کورٹ میں گئے تاحال فیصلہ نہیں ہوا۔ میں نے پاکستان کی سیاست سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا ہے مگر اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ ہم سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کی جدوجہد سے بھی ہٹ گئے ہیں۔
اس موقع پر دیگر جماعتوں کے قائدین نے بھی شرکت کی جن میں جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما ایوب مغل، سنی تحریک کے رہنما مرزا ارشدالقادری، مجلس وحدت المسلمین سے علامہ اقتدار نقوی، شیعہ علماء کونسل بشارت عباس قریشی، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما بابو نفیس انصاری، قومی تاجر اتحاد پاکستان کے رہنما سلطان محمود ملک، عوامی مسلم لیگ کے رہنما رمضان قریشی، فٹبال ایسوسی ایشن کے صدر میاں جاوید قریشی، تحریک صوبہ ملتان کے رہنما راؤ عبدالقیوم شاہین، مرکزی میلاد کمیٹی کے رہنما رکن الدین ندیم حامدی، متحدہ میلاد کونسل کے رہنما قاری توفیق حامدی، کامران عالم نقشبندی، شفقت طلال تاشفین، جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما حافظ ظفر قریشی، فنکشنل لیگ کے رہنما الحاج اشرف قریشی، اخبار فروش یونین کے رہنما شیخ صلاح الدین، راجپوت ویلفیئر سوسایٹی کے رہنما راؤ عمر فاروق، سلیم درباری، ملک عمران یوسف اوردیگر شامل ہیں جبکہ شیخ حبیب الرحمن ایڈووکیٹ، علامہ غلام مصطفےٰ سعیدی ملک محمد شوکت ڈوگر، علامہ امیر اظہر سعیدی، چوہدری اکرم گجر، راؤ عظمت علی، رمضان سعیدی، انجینئر جواد صادق، احمد قریشی، چوہدری جاوید بندیشہ، خالد محمود، راؤ وقاراحمد، پروفیسر جاوید اختر، سید غلام علی بخاری، سجاد نقشبندی، سید حسنین شاہ، حاجی جمشید علی، ہما اسماعیل، انعم مصطفےٰ اور دیگر شامل ہیں۔
تبصرہ