خرم نواز گنڈاپور کی پولیس فائرنگ سے نوجوان اسامہ ندیم کی ہلاکت کی شدید مذمت
پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے اسلام آباد میں پولیس فائرنگ سے نوجوان اسامہ ندیم کی ہلاکت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن اداروں کا کام عوام کو تحفظ دینا ہے ان کے اہلکار ہی بے گناہ شہریوں کی جانیں لے رہے ہیں۔ اسلام آباد کے افسوسناک واقعہ جوڈیشل انکوائری خوش آئند ہے لیکن اس سے قبل سانحہ ماڈل ٹاؤن، سانحہ ساہیوال جیسے اندوہناک واقعات پر جوڈیشل کمیشن بھی بن چکے ہیں لیکن آج تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
خرم نواز گنڈاپور نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ایسے واقعہ کی فوری ایف آئی آر درج کر کے عوام اور لواحقین کے غم و غصے کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس کے بعد پولیس والے اپنے پیٹی بھائیوں کو بچانے کی کوششیں شروع کر دیتے ہیں جس میں بالاخر وہ کامیاب ہو جاتے ہیں۔ سانحہ ساہیوال اور سانحہ ماڈل ٹاؤن اس کی زندہ مثالیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا پولیس والے لوگوں کی جان لینے میں آزاد اور خود مختار ہیں جب تک یہ عوام دشمن نظام ری ویو نہیں ہو گا بے گناہ لوگ سرکاری اہلکاروں کے ہاتھوں مرتے ہی رہینگے۔
انہوں نے کہا کہ بے گناہوں کی جانیں لینے والے اہلکاروں کو پھانسیاں دی جائیں تاکہ مزید ماؤں کے بچے نا حق قتل ہونے سے بچ سکیں۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ ملک میں پولیس گردی کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں۔ نوجوان کے لواحقین کو انصاف فراہم کیا جائے اور واقعہ میں ملوث پولیس اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے لاکر قرار واقعی سزا دی جائے۔
ترقی یافتہ ممالک میں تھانے انسانی تحفظ اور عزت و انصاف کی امان گاہیں ہیں۔ جبکہ ہمارے ملک میں جبر، بربریت، لاقانونیت، نا انصافی، دہشت اور وحشت کی آماجگاہیں بن چکے ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن، سانحہ ساہیوال اور اسلام آباد میں روزگار کمانے والے نوجوان کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت جیسے واقعات پولیس اور عوام کے درمیان نہ ختم ہونیوالی نفرتیں اور دوریاں پیدا کر رہے ہیں۔ پولیس والے وردی کی طاقت کا غلط استعمال کرتے ہوئے انصاف اور قانون کو پامال کر رہے ہیں۔ جبر کے اس نظام کو بدلنے کی ضرورت ہے۔
تبصرہ