گلوبل وارمنگ سے ماحولیاتی تبدیلیاں کنٹرول کرنا ہونگی: عوامی تحریک چاغی کے صدر میکائیل سنجرانی کا سیمینار میں لیکچر
پاکستان عوامی تحریک چاغی کے صدر میکائیل سنجرانی نے اسلامک ریلیف اور سی این این کے مشترکہ سیمینار میں لیکچر دیا۔ یہ سیمینار climate change and adaptation کے عنوان سے منعقد ہوا، جس میں میکائیل سنجرانی نے کائناتی سچائیوں سے متعلق اسلامی اور سائنٹیفک تحقیق پر مدلل لیکچر دیا۔
انہوں نے کہا کہ کائنات مسلسل ارتقاء پذیر ہے اور کائنات پر خالق کائنات کی حکم ’’کن فیکون‘‘ کا اطلاق جاری ہے، اس لئے کائنات مسلسل ارتقائی پراسسز میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کائنات میں قدرتی تخلیقات جاری ہیں اور یہ کائنات ریپیٹیشن کی بجائے مسلسل اپنے اصل مقصود کی طرف سفر کر رہی ہے۔ اس لئے موسمیاتی تغیرات کے جو اثرات پیدا ہو رہے ہیں ان سے موافقت پیدا کرنی چاہئیے اور جو منفی اثرات ہیں ان سے بنی نوع انسان کا تحفظ یقینی بنانا چاہیے۔
انہوں نے واضح کیا کہ دنیا بھر میں گلوبل وارمنگ کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیاں ہو رہی ہے اور گرین ہاؤس انفیکٹ، آفات، کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین گیس، کان کنی اور بڑھتی ہوئی صنعت کاری سے ہمارا قدرتی ایکو سسٹم خراب ہو رہا ہے۔ ان گیسوں کے بے انتہاء اخراج سے فضا اور خلا کے مابین اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچ رہا ہے اور سورج کی الٹراوائلٹ ویوز زمین پر آرہی ہیں۔ جس سے صحت کے مسائل گھمبیر ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے سمندر کی سطح بلند ہو رہی ہے، گرمی کی شدت بڑھ رہی ہے اور موسمی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ گلوبل وارمنگ اور موسمی تغیر سے اوسط عالمی درجہ حرارت 0.9 فیصد بڑھ چکا ہے اور اس لئے گلیشئرز بھی پگھل رہے ہیں۔
ان عالمی تبدیلیوں کی وجہ سے سیلاب اور قدرتی آفات آ رہی ہیں۔ اس لئے ہمیں موسمی تبدیلیوں کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور اس کے منفی اثرات سے تحفظ و بچاؤ کو یقیبی بنانا ہوگا۔ گلوبل وارمنگ کی وجہ بارشوں میں اضافہ ہوا ہے اس لئے ڈیم بنانے چاہیئے اور درخت لگا کر جنگلات میں اضافہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہمیں اپنی سہولیات کے لئے استعمال ہونے والی وسائل کی استعمال میں اعتدال لانا چاہئیے تاکہ climate changing کی صورت میں پیدا ہونے والے مضر اثرات سے بچا جاسکے۔ اسکے لئے حکومتی توجہ کے ساتھ ساتھ عوام کی انفرادی ذمہ داریاں بھی بنتی ہیں۔ آخر میں انہوں نے اسلامک ریلیف اور سی این این کو سیمینار منعقد کرنے پر مبارکباد بھی پیش کی۔
رپورٹ: میر عبدالشکور نوتیزئی (ترجمان پی اے ٹی چاغی)
تبصرہ