پاکستان عوامی تحریک کراچی کے زیراہتمام ’’مصور پاکستان‘‘ سیمینار
پاکستان عوامی تحریک کراچی سندھ کے زیراہتمام ’’مصور پاکستان سیمینار‘‘ گلشن اقبال میں منعقد ہوا، جس میں PAT کے مرکزی صدر قاضی زاہد حسین نے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا آج کے پاکستان کی حالت کو دیکھ کر اقبال کی روح تڑپ رہی ہو گی۔ نا اہل حکمرانوں کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان آج اکہتر سال کے بعد پاکستان قرضوں تلے دبا ہوا ہے۔
آج قوم ترقی کے بجائے مقروض ہے، آج پاکستان اقبال کے خوابوں کی تعبیر سے کوسوں دور کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا ڈاکٹر طاہرالقادری اقبال کے خواب کی تکمیل کریں گے۔ علامہ ڈاکٹر محمد اقبال اور علامہ طاہرالقادری جیسی عظیم شخصیات خوش نصیب اقوام کو صدیوں بعد نصیب ہوتیں ہیں۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر حبیب الرحمان نے کہا اقبال ان نعمتوں کا تسلسل ہیں جو اللہ تعالیٰ نے خوش نصیب اقوام کو عطا کیں۔ اقبال ایسے دور میں پیدا ہوئے جب عالم اسلام طاگوتی قوتوں کے زیر تسلط بے توقیری کی زندگی گزار رہا تھا اور بھول چکا تھا کہ وہ بھی کبھی آزاد تھا۔ اقبال کی جوجہد مسلسل نے مسلمانون کو دوبارہ زندہ کیا۔ انہوں نے کہا اقبال نے جو تصور پاکستان پیش کیا تھا افسوس ہم اس تصور کو بھول گئے۔
PAT کراچی کے جنرل سیکرٹری رائو کامران محمود نے خطاب کرتے ہوئے کہاعلامہ اقبال ایک عظیم مفکر تھے جو صرف پاکستان اور ہندوستان کے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں اپنے کارناموں اور کردار کی وجہ سے مشہور ہیں اور دنیا میں انھیں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ پاکستان عوامی تحریک اور ڈاکٹر طاہرالقادری اقبال کے تصور پاکستان کیلئے کوشاں ہیں۔
ناظم تحریک منہاج القرآن مرزا جنید علی نے کہا علامہ اقبال نے احیائے اسلام کیلئے جو کام کیا صدیوں یاد رہے گا۔ علامہ کی زندگی مسلم سمیت مسلم حکمرانوں کیلئے مشعل راہ ہے۔ علامہ اقبال نے ہندوستان کے مایوس مسلمانوں میں جدوجہد آزادی کا جذبہ پیدا کیا۔ آج ہم جس پاکستان میں آزادی سے جی رہے ہیں اقبال کی ہی کوششوں کا نتیجہ ہے۔
MSM کے صدر وسیم اختر نے کہا اقبال عظیم سیاست داں تھے کاش کرپٹ حکمرانوں نے اقبال کی زندگی اور کردار کو پڑھ کر عمل کیا ہوتا آج کے پاکستان کا نام دنیا میں رسوا نہ ہو رہا ہوتا۔ اقبال نے نوجوانوں کی بیداری کیلئے جو کردار ادا کیا وہ کردار ڈاکٹر طاہرالقادری کے علاوہ کوئی ادا نہ کر سکا۔
سیمینار سے پاکستان عوامی تحریک کے قائدین، مسعود عثمانی، اطہر جاوید صدیقی، خان محمد بلوچ، عطاء الرحمان ہاشمی، ڈاکٹر شہزاد قریشی، الیاس مغل، رائو عبد الوحید، حسین مصطفی، محمد حذیفہ، شفقت شیخ، عدنان رئوف انقلابی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔
تبصرہ