ڈاکٹر طاہرالقادری وطن واپس پہنچ گئے
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے وطن واپسی پر علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ لاہور کے باہر میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ صرف نواز شریف اور ان کی فیملی کے افراد کے گرفتار ہوجانے سے مکمل نہیں ہوتا اس کے بعد سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتل شہباز شریف اور پورا ٹولہ ہے جس نے دن دیہاڑے لاشیں گرائیں اور خون کے دریا بہائے اور پھر اس کے بعد نواز شریف اور شہباز شریف جیسے کرپٹ عناصر کو جنم دینے والے اس سسٹم کی اصلاح ہے، پھر کہیں بہتری کے آثار نمو دار ہوں گے، چور اور ڈاکو جس پارٹی میں بھی چلا جائے وہ چور اور ڈاکو ہی ہوتا ہے، وہ سو نقاب اوڑھ لے پارٹیاں بدل لے اس کی شناخت تبدیل نہیں ہو سکتی، نواز شریف تین بار اقتدار میں آئے مگر انہوں نے ووٹ اور ووٹرز کو عزت نہیں دی، یہ اقتدار میں رہتے ہوئے اپنے وزراء کو کئی کئی ماہ نہیں ملتے تھے اور اپنے ایم پی ایز اور ایم این ایز سے ہاتھ ملانا پسند نہیں کرتے تھے، ووٹ کو عزت دو والا ڈرامہ برطرفی کے بعد شروع ہوا، سابقہ حکمرانوں نے پاکستان کی پارلیمان کا ناجائز سہارا لیتے ہوئے کاغذات نامزدگی میں سے آئین کے مطابق اہلیت پرکھنے کی ساری شقیں اور شرائط نکال دیں اور ایک مصنوعی بدیانتی پر مبنی نیا انتخابی پرفارما تیار کیا جو آئین پاکستان کے سراسر خلاف ہے جس کا ذکر لاہور ہائیکورٹ کی جج جسٹس عائشہ ملک نے اپنے فیصلے میں کیا، نیا پرفارما آئین کے آرٹیکل 62اور 63، آئین کے دیباچے، آئین کی روح، امانت اور دیانت کے اصولوں کے خلاف ہے، یہ کرپٹ سسٹم اس فیصلے کے خلاف اپیل سپریم کورٹ تک لے کر جارہا ہے، اپیل اس بات کی ہورہی ہے کہ بددیانتوں کو بلا روک ٹوک الیکشن لڑ کر دوبارہ پارلیمنٹ کا ممبر بننے دیا جائے اور بددیانت عناصر کو وزیر مشیر اور وزیراعظم بننے کی اجازت دی جائے تاکہ پیچھے جو گھناؤنا کھیل کھیلا جاتا رہا اسے دہرایا جاسکے۔
ایئرپورٹ پر عوامی تحریک کے کارکنان کی ایک بڑی تعداد استقبال کے لیے جمع تھی، خواتین، ایم ایس ایم اور یوتھ ونگ کے نوجوانوں نے پھولوں کی پتیوں سے سربراہ عوامی تحریک کا استقبال کیا، خرم نواز گنڈا پور، بشارت جسپال، میاں زاہد اسلام، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی، ریحان مقبول، میاں عبد القادر، میاں کاشف، جواد حامد، حافظ غلام فرید، منصور قاسم اعوان، رانا تجمل، ثناء وحید، ہما وحید، عامر یوسف، یونس نوشاہی، اشتیاق حنیف مغل، رمضان ایوبی، شہزاد رسول، شیخ آفتاب نے سربراہ عوامی تحریک کا ایئرپورٹ پر استقبال کیا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثا کو انصاف دلوانے کے لیے دس وکیل عدالتوں میں قانونی جنگ لڑ رہے ہیں، ساری توجہ حصول انصاف کے قانونی مرحلہ پر مرکوز ہے، وکلاء کو کروڑوں کی فیسیں اپنی جیب سے ادا کررہے ہیں، یہ فیسیں اسلام آباد یا پنڈی سے نہیں آتیں، ڈاکٹر طاہرا لقادری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ الیکشن کا مطلب گندگی کو روکنا ہے، اگر آئین وقانون کے مطابق جھوٹے بدعنوانوں اور خائنین کا راستہ نہیں رکتا تو ایسے الیکشن کا کوئی فائدہ نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ نواز شریف سے احتساب عدالت میں پوچھا جاتا ہے لندن فلیٹس کس پیسے سے خریدے گئے تو وہ قانون کے مطابق جواب دینے کی بجائے سیاسی تقریریں کرتے ہیں، ایٹمی دھماکے کرنے کی بات کرتے ہیں، اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ حلف دے کر کچھ بتائیں تو وہ حلف دینے سے انکار کر دیتے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ ان کی سیاسی تقریریں جھوٹ پرمبنی ہیں، نواز شریف کا انجام قریب ہے، ہمارے اندازے سے کچھ دیر ضرور ہوئی لیکن انجام اٹل ہے، اس وقت قوم بہت بڑے امتحان میں ہے ہمیں اپنی قوم کے ملک اور مملکت خداداد کے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے، ہمیں پاکستان کے آئین کے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے، کیا یہ آئین اور پاکستان اس لیے بنایا گیا کہ تمام چور، ڈاکو، اچکے، قاتل، لٹیرے انتخابات کے نام پر اقتدار پر قابض ہوں اور پھر خزانہ لوٹیں، اندھیر نگر مچائیں اور پھر کوئی پانامہ کیس پکڑا جائے تو پورے ملک کا نظام درہم برہم ہوجائے، پھر برطرفیاں ہوں، پھر نئے الیکشن ہوں اور پھر چور منتخب ہوں یہ گھناؤنا کھیل کب تک کھیلا جاتا رہے گا؟ قوم یہ تماشا دوبارہ دیکھنے کی روادار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف رونا روتے ہیں کہ میں 80 پیشیاں بھگت چکا ہوں، انہوں نے نوازشریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف صاحب آپ بطور مجرم، بطور قومی ڈاکو کی حیثیت سے عدالتوں میں پیش ہورہے ہیں، شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء حصول انصاف کے لیے 220 پیشیاں بھگت چکے ہیں، آپ 80 پیشیوں پر چیخیں مار رہے ہیں، بہت جلد آپ کی چیخیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے سے نکلیں گی، آپ کا بھائی اور آپ کا خاندان عبرت کا نشانہ بنے گا، انہوں نے کہا آپ کے ڈاکو، لٹیرے کارکن اور لیڈر سب کی چیخیں نکلیں گی، ہم اس دن کے منتظر ہیں جب ماڈل ٹاؤن کے شہیدوں کا انصاف ہوگا وہ چیخیں آپ کی سننے والی ہوں گی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے مزید کہا کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورانہ اترنے والوں کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دینا پاکستان کی سا لمیت کے خلاف سازش ہے، میرے نزدیک 25 جولائی کو الیکشن ہونا مسئلہ نہیں ہے میرے نزدیک مسئلہ یہ ہے کہ ڈاکوؤں کے راج سے نجات کیسے حاصل کی جائے، تطہیر کیسے کی جائے؟
تبصرہ