شام میں جاری انسانیت کا قتل عام فوری بند کیا جائے: پاکستان عوامی تحریک کا مظاہرہ
شام میں انسانیت کے قتل عام کے خلاف پاکستان عوامی تحریک نے 6 مارچ 2018ء کو یوم احتجاج منایا۔ اس سلسلے میں کراچی پریس کلب پر ایک بڑا مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کراچی سندھ کے صدر مشتاق احمد صدیقی نے کہا شام میں جاری بمباری اور قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع، انسانی حقوق کی پامالی، بچوں کی بکھری لاشوں پر سخت تشویش ہے۔ شام میں جاری انسانیت کے قتل عام پر جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ دنیا میں امن کے علمبرداروں کو شام میں انسانیت کا قتل عام کیوں نہیں دکھائی دے رہا ؟
عالمی اداروں اور طاقتوں کا ضمیر کیوں مردہ ہو چکا ہے دنیا بھر میں جہاں جہاں مسلمانوں کا قتل عام ہو رہا ہے تمام عالمی طاقتور طاقتیں اس پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔ امریکہ اور روس شام میںا نسانیت کی نسل کشی کر رہے ہیں، جسے فی الفور بند ہونا چاہیے۔ امریکہ اور اسرائیل ڈبل گیم کھیل رہے ہیں جسکی وجہ سے شام میں لوگ مر رہے ہیں۔ UNO اور OIC شام میں انسانیت سوز مطالم بند کرانے میں اپنا غیر ضانبدارانہ کردار ادا کریں۔
پاکستان عوامی تحریک کراچی سندھ کے جنر ل سیکرٹری راؤ کامران محمود نے کہاشام کی تباہ حالی پر عالمی طاقتوں کو مثبت کردار ادا کرنا ہو گا۔ سات سال کی خانہ جنگی سے اب تک پانچ لاکھ سے زائد شامی شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ شام میں جاری مسلسل لڑائی سے غذا ادویات کی کمی سے بچے اور بوڑھے متاثر ہو رہے ہیں۔ راؤ کامران نے کہا ایک طرف شام میں انسانوں کی نسل کشی جاری ہے دوسری طرف انسانی حقوق کے ادارے، اقوام متحدہ، او آئی سی سو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا عالمی طاقتیں شام کے مسئلے کے حل کیلئے کوششیں کریں اور مظالم ڈھانے والوں کو روکیں۔ انہوں نے سوال کیاعالمی انسانی حقوق کے ادارے اور این جی اوز کہاں ہیں ؟ان کو شام میںمعصوم بچوں اور عورتوں کی چیخیں سنائی کیوں نہیں دے رہی۔ ان قائدین نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے سفارتی تعلقات استعمال کر کے شام میں انسانی حقوق کی پامالی اور مظالم رکوائے۔
پاکستان عوامی تحریک کے قائدین قیصر اقبال قادری، عطاء الرحمن ہاشمی، آصف اللہ رکھا، سید ظفر اقبال، اطہر جاوید صدیقی، عدنان رئوف انقلابی، محمود میمن، شفقت شیخ، رضوان سعیدی، تحریک منہاج القرآن کراچی کے ناظم مرزا جنید علی، MYL اور MSM کے قائدین نے بھی مظاہرہ میں شرکت کی۔ مظاہرے میں خواتین بچوں سمیت پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
تبصرہ