این اے 54 اسلام آباد میں عوامی تحریک کے امیدوار راجہ منیر اعجاز کا انتخابی جلسہ
عوامی تحریک حلقہ این اے 54 اسلام آباد کے امیدوار راجہ منیر اعجاز کی انتخابی مہم کا افتتاحی جلسہ عام 10 فروری 2017ء کو منعقد ہوا، جس میں عوامی تحریک کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے خصوصی شرکت کی۔ عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور، میزبان جلسہ راجہ منیر اعجاز، ابرار رضا ایڈووکیٹ، اشتیاق میر ایڈووکیٹ، غلام علی خان، قاضی شفیق نے بھی جلسہ کے شرکاء سے خطاب کیا۔
ڈاکٹر حسین محی الدین نے راجہ منیر اعجاز امیدوار حلقہ این اے 54 (سابقہ 49) کے انتخابی مہم کے افتتاحی جلسے میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی تحریک نے متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے ایک ورکر کو امیدوار نامزد کیا ہے، جو حلقے کے عوام کے بنیادی مسائل سے آگاہ ہے۔ جو کرپٹ نہیں ہے، جوبد کرادار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ مثبت میں تبدیلی اور فرسودہ نظام کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ وہ عوامی تحریک کے امیدوار کا ساتھ دیں۔
انہوں نے کہا کہ عوامی تحریک مظلوموں، محنت کشوں، غریبوں کے حقوق کی خاطر کرپٹ اشرافیہ کا ہر محاذ پر مقابلہ کرے گی۔ انتخابی اصلاحات، نظام کی تبدیلی کے لئے اس سے قبل بھی عوامی تحریک کے کارکنوں نے قربانیاں دیں، آئندہ بھی کرپٹ نظام کو جڑ سے اکھاڑنے تک ڈاکٹر طاہرالقادری کی ولولہ انگیز قیادت میں جدوجہد جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاون مظلوموں کو انصاف دلوانے کا کیس ہے اور یہ ایک انسانی ایمانی فریضہ بھی ہے، ہم انصاف کے حصول تک یہ جنگ جاری رکھیں گے۔ کوئی طاقت آل شریف کو سانحہ ماڈل ٹاون کی سزا سے نہیں بچا سکتی۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن قاتل اشرافیہ کا پیچھا نہیں چھوڑے گا، یہ بے گناہوں کا خون ہے اس کا انصاف ہو کر رہے گا اور قاتل اپنے انجام سے ضرور دو چار ہونگے۔
ڈاکٹر حسین محی الدیننے کہا کہ جو باتیں ڈاکٹر طاہرالقادری نے آج سے پانچ سال قبل کہیں قوم کو آج سمجھ آرہی ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے دہشتگردی کے خلاف آج سے دس سال قبل بیانیہ دے دیا تھا، مگر افسوس قوم اور ملکی نظام پر کرپٹ اور نااہل حکمرانوں کا قبضہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاون میں 14 قتل ہو گئے، قصور میں 12 معصوم بچیوں کو قتل کر دیا گیا، کوئٹہ، کراچی، اور ملک بھر میں ہزاروں واقعات ہوئے جس میں بے گناہ شہریوں کو قتل کیا گیا، مگر افسوس حکمران ٹس سے مس نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ضرورت ہے کہ نوجوانوں اگر اس دھرتی پر انقلاب چاہتے ہو تو آؤ ڈاکٹر طاہرالقادری کے دست و بازو بن جاو، جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ پبلک ہونے کے بعد اس امر میں رتی برابر بھی شائبہ نہیں رہا کہ اس کے پیچھے شریف برادران اور ان کے حواری ہیں اور یہ ریاستی دہشتگردی کایک بدترین سانحہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جدوجہد شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو آئین اور قانون کے دائرے کے اندر رہتے ہوئے انصاف دلوانا ہے۔
دوسری طرف نااہل شخص نے عدالتی فیصلوں کا مذاق اڑانے، عدلیہ کے خلاف عوام کو مشتعل کرنے، ججز کی تضحیک اور قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف بدزبانی کی جو مہم شروع کررکھی ہے اسے مزید نظر انداز کیا گیا تو اس لاقانونیت کے بھیانک نتائج برآمد ہونگے۔ قانون شکن اشرافیہ خود کو قانون سے بالاتراور معتبر سمجھتی ہے۔ یہ سوالات بڑے اہم ہیں آیا جھوٹا اور نااہل شخص پارلیمنٹرینز اور عوامی نمائندوں کی قیادت اور کیا کوئی قانون آئین کی شق کو غیر موثر کر سکتا ہے؟۔ ڈاکٹرحسین محی الدین نے کہا کہ حکمران توہین عدالت و قانون کے ساتھ ساتھ توہین انسانیت کے بھی مجرم ہیں، حصول انصاف کیلئے اب سڑکوں پر آئے تو پھر قاتلوں کا حشر دنیا دیکھے گی۔ ماڈل ٹاؤن کا انصاف ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ نواز شریف کس منہ سے شرافت کی سیاست کی بات کرتے ہیں، انہوں نے ملک میں نفرت، اور کرپشن کی سیاست کو عروج دیا، انہوں نے کہا کہ اس وقت انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 ء کا ایک اہم ترین کیس زیر سماعت ہے، نواز شریف اہلیت کے اس کیس میں جو نااہلی کی مدت کے تعین کے حوالے سے زیر سماعت ہے میں پیش نہیں ہوئے چونکہ وہ جانتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے ججز کے سامنے آنکھیں اٹھا کر کھڑے نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے اسلام آباد سے امیدوار حلقہ این اے 54 راجہ منیر اعجاز کو کامیاب جلسہ کرنے پر مبارک با پیش کی اور انتخابی مہم کو مذید تیز اور ڈاکٹر طاہرالقادری کا انقلابی پیغام گھر گھر پہنچانے کا ٹاسک بھی دیا، راجہ منیر اعجاز نے ڈاکٹرحسین محی الدین، خرم نواز گنڈاپور اورآنے والے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر سید انجم بخاری، حفیظ اعوان، سردار پھل نصیب، جمشیدچوہدری، محسن شاہ، تنویر ملک، اقبال شیخ، رضوان الحسن عباسی، راجہ عادل سعید، صدیق بٹ، ملک طاہر جاوید، راجہ سرخاب پٹواری آف چراہ، راجہ آفتاب آف کرپاہ، سردار صداقت، شبیر ملک، مسز شبیر ملک، دیا چوہدری، حمزہ منہاج، حمزہ بٹ، مرزا عبدالوحید، اور دیگر عہدیداران و کارکنان اور معززین علاقہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
تبصرہ