شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ سمیت ماڈل ٹاؤن قاتل عام کے ملزمان مستعفی ہوں: قاضی زاہد حسین
پاکستان عوامی تحریک کراچی کے کارکنان کا نجی ہال میں ورکرز کنونشن منعقد ہوا، جس میں مرکزی صدر قاضی زاہد حسین مہمان خصوصی تھے۔ اس موقع پر صوبائی صدر مشتاق صدیقی، جنرل سیکرٹری راؤ کامران محمود، اطہر جاوید صدیقی، سید ظفر اقبال و دیگر قائدین بھی موجود تھے۔
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر قاضی زاہد حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک قصاص کا تیسرا فیز کرپٹ اور قاتل حکمرانوں کو بہا لئے جائے گا اور انھیں انکے منطقی انجام تک پہنچا کر دم لے گا۔ انہوں نے کہا سانحہ ماڈل ٹاؤن کا قتل عام پاکستانی تاریخ کا سیاہ ترین واقعہ ہے جہاں اپنے ہی ملک کی پولیس کو حکمرانوں نے اپنے مفادات کیلئے استعمال کیا اور اپنے ہی ملک کے 14 شہریوں کو موت کی نیند سلا دیا جسکا آج تک کوئی ملزم بھی گرفتار نہیں ہوا۔
شہدائے ماڈل ٹاؤن کے لواحقین آج تک انصاف کیلئے منصفین کے دروازے کھٹکھٹا رہے ہیں مگر ان انصاف نہیں ملا۔ قاضی زاہد حسین نے کہا قاتل حکمرانوں نے پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان کو گرفتار، قتل عام، مقدمات، ڈرا ڈھمکا کہ بھی دیکھ لیا اور شہدا ء کا خون خریدنے کی کوشش میں اربوں روپے کی آفرز بھی کر چکے ہمارے کارکنان کوئی عام کارکن نہیں یہ انقلابی ماؤں کے انقلابی بیٹے اور بیٹیاں ہیں انھیں دنیا کی کوئی طاقت نہ ڈرا سکی نہ خرید سکی۔ انہوں نے کہا کہ حکمران سن لیں کہ 31 دسمبر تک نامزد ملزمان نے استعفیٰ نہ دیا اور خود کو قانون کے حوالے نہ کیا تو پھر خود استعفیٰ لیں گے۔ اس کے لیے تمام محب وطن جماعتیں، سول سوسائٹی، وکلا، تاجر سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مظالم کے خلاف ہمارے ساتھ ہیں۔
قاضی زاہد حسین نے کہا پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان کا قصور یہ تھا وہ اس کرپٹ نظام کو بدلنا چاہتے تھے جس نے ستر سالوں سے اس قوم کو غلام بنا رکھا ہے۔ ایسا نظام جہاں ہر ظالم اور جابر شخص سیاہ و سفید کا مالک بن چکا ہے۔ ایسا نظام جہاں چالیس سال سے کرپشن اور لوٹ مار میں ملوث اور سانحہ ماڈل کے قتل عام کا ملزم کبھی ملک کی عدلیہ کو دھمکیاں دیتا نظر آتا ہے کبھی ملک کی مسلح افواج کو بدنام کرتا نظر آتا ہے چوری کے جرم میں پکڑے جانے کے بعد پوچھتا ہے مجھے کیوں نکالا۔ اس موقع پر ورکرز کنونشن میں قاضی زاہد حسین نے کارکنان کو عوامی رابطے میں تیزی لانے کا ہدایت بھی کی۔
تبصرہ