PAT کراچی سندھ کی ایگزیکٹیو کونسل کا اجلاس
پاکستان عوامی تحریک کراچی سندھ کی ایگزیکٹیو کونسل کا اجلاس 29 نومبر 2017ء کو منعقد ہوا، جس کی صدارت مرکزی صدر قاضی زاہد حسین نے کی۔ انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی ہے۔ حکمران اقتدار کا اخلاقی اور قانونی جواز کھو چکے ہیں اپنی نا اہلی اعتراف کرتے ہوئے فی الفور مستعفی ہو جائے۔ انہوں نے کہا قوم کو بتایا جائے 1973 کے آئین میں متفقہ طور پر آئین کا حصہ بننے والے عقیدہ ختم نبوت کے قانون میں ترمیم کیوں اور کس کے کہنے پر گئی؟ انہوں نے کہا اسمبلی میں آنیوالا بل کسی فرد واحد کا کام نہیں ہے بلکہ اس میں پوری اراکین اسمبلی شامل ہیں پوری اسمبلی کو اس جرم میں مستعفی ہونا چاہیے۔ وہ پاکستان عوامی تحریک کراچی کے ایگزیکٹو کونسل اجلاس سے صوبائی سیکرٹریٹ میں خطاب کر رہے تھے۔
قاضی زاہد حسین نے مزید کہا پاک فوج اور اعلیٰ عدلیہ کو بدنام کرنے والی کرپٹ اور بزدل حکومت نے ایک بار پھر فوج کے قدموں میں گر کر دھرنے ختم کرائے۔ انہوں نے کہا قوم سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس باقر نجفی رپورٹ اور عقیدہ ختم نبوت پر حملہ کرنے والوں کے خلاف بننے والی راجہ ظفر الحق رپورٹ کی منتظر ہے۔ قاضی زاہد حسین نے کہا حکمرانوں پر سانحہ ماڈل ٹاؤن میں بے گناہ لوگوں کے قتل عام کی سزا میں اللہ کا عذاب نازل ہے جسکی وجہ سے وہ دنیا بھر میں رسوا ہو رہے ہیں اور مزید رسوا ہونگے۔ ظالم حکمران کبھی لوگوں کا قتل عام کرکے تحقیقاتی رپورٹ چھپا لیتے ہیں کبھی اسلام اور مسلمانوں کے ایمان پر حملہ آور ہو کر ترمیم کے مرتکب ہوتے ہیں کبھی نصاب سے اسلامی تعلیمات نکال کر مسلم نسلوں کا مستقبل تاریک کرنے کی سازش میں مصروف رہتے ہیں۔
قوم کو آنکھیں اور کان کھول کر جاگتے رہنا ہے اور اسلام اور پاکستان کی حفاظت کرنی ہے ایسا نہ ہو ضمیر فروش حکمران ملک و قوم کا سودا کر کے اپنے اصل وطن جہاں ملک لوٹ کر دولت چھپا رکھی ہے وہاں بھاگ جائیں۔ قوم کو سوچنا ہو گا حکمران صرف حکمرانی پاکستان میں کرتے ہیں انکا پیسہ، نسلیں، کاروبار، ان کا علاج سب کچھ ملک سے باہر ہوتا ہے۔ قاضی زاہد حسین نے کراچی میں غیرت کے نام پر جوڑے کے قتل پر مذمت کرتے ہوئے کہا جہالت نے معاشرے کو لپیٹ رکھا ہے جب تک معاشرے میں جہالت کے ڈیرے رہیں گے تب تک ایسے واقعات ہوتے رہیں گے۔ انہوں نے غیرت کے نام پر قتل ہونے والے جوڑے کے قاتلوں کو نشان عبرت بنانے کا مطالبہ کیا۔
تبصرہ