فاضل بنچ کی طرف سے باقر نجفی کمیشن رپورٹ طلب کرنا انصاف کی طرف پیش رفت ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری
پاناما کے ملزمان نے والیم ٹین دیکھ پڑھ لیا، ماڈل ٹاؤن کے
مظلوم نجفی رپورٹ سے محروم کیوں ہیں؟
بادشاہی نظام میں کرپشن پر شہزادوں کی گرفتاری کی گنجائش ہے مگر اشرافیہ کی جمہوریت
میں نہیں
شریف برادران کے ملکی و غیر ملکی دوستوں کی پیراڈائیز لیکس میں آف شور کمپنیاں نکل
آئیں؟

لاہور (6 نومبر 2017 ) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے فاضل بنچ کا باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ اپنے مطالعے کے لیے طلب کرنا انصاف کی طرف پیش رفت ہے۔ امید ہے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے وکلاء کو بھی رپورٹ کا ملاحظہ کروایاجائے گا، سانحہ ماڈل ٹاؤن کی عدالتی تحقیقاتی رپورٹ پبلک ہونے سے نظام انصاف خطرے میں پڑنے کی بجائے مستحکم ہو گا، رپورٹ کے پبلک ہونے سے قاتلوں کے چہروں پر پڑے نقاب ہٹ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے اپنے مطالعہ کیلئے رپورٹ طلب کرنے کا پنجاب حکومت کو حکم دیا ہے، یہی درخواست ہم نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں کیس کی سماعت کرنے والے معزز جج کو کی تھی کہ آپ طلبی کے فیصلہ سے قبل جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کا مطالعہ کریں تاکہ زیادہ کلیرٹی کے ساتھ آپ فیصلہ تحریر کر سکیں مگر انہوں نے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کی اس درخواست کومسترد کر دیا تھا۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ پاناما کے ملزم والیم ٹین پڑھ سکتے ہیں تو شہدائے ماڈل ٹاؤن کے مظلوم اپنے پیاروں سے متعلق کی گئی عدالتی تحقیقاتی رپورٹ کیوں نہیں پڑھ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ پبلک ہونے سے قاتلوں کے چہروں پر پڑے نقاب ہٹ جائینگے۔
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے عوامی تحریک کی سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاناما لیکس کے بعد پیراڈائیز لیکس میں شامل پاکستانیوں کی بلاتاخیر نیب، ایف آئی اے، ایف بی آر اور تمام ادارے کارروائی کریں، ملکی اداروں نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے حوالے سے جس غفلت کا مظاہرہ کیا تھا وہ اب نہیں ہونی چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ بادشاہی نظام میں کرپشن پر شہزادوں کی گرفتاری کی گنجائش ہے مگر اشرافیہ کی جمہوریت میں نہیں ہے۔ شریف خاندان کو منی ٹریل کے طور پر خط دینے والے شہزادے کی اپنی آف شور کمپنیاں نکل آئیں، ملکی اداروں کو دونوں ملکوں کے شہزادوں کے درمیان درپردہ اصل کاروباری مراسم کی سمجھ آجانی چاہیے اور کرپشن کا گٹھ جوڑ اپنے منطقی انجام تک پہنچنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پیراڈائیز لیکس میں اشرافیہ کے تمام ملکی و غیر ملکی دوستوں کی کمپنیاں نکل آئی ہیں۔


تبصرہ