سموگ حکمرانوں کے ماحول دشمن کرپٹ منصوبوں کا منطقی انجام ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری
نااہلی اور کرپشن کے زہر نے سرسبر زرعی ملک پاکستان کی فضاؤں میں سانس لینا مشکل بنا دیا
گذشتہ 4 دہائیوں سے کوئی آبی ذخیرہ تعمیر ہوا نہ ہائیڈل پاور منصوبہ لگنے دیا گیا: سربراہ عوامی تحریک
نام نہاد جمہوری ذہنیت آمریت کو گالیاں دینا جمہوریت کی خدمت سمجھتی ہے: پروفیشنل ونگ سے خطاب
پاکستان میں کلین انرجی کے ایک لاکھ میگا واٹ کے منصوبے لگانے کی صلاحیت اور گنجائش موجود ہے
عوام سڑک، سولنگ، نالی کی سیاست کی بجائے سیاسی جماعتوں سے ماحولیاتی پالیسی کے بارے مکالمہ کریں

لاہور (5 نومبر 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ سموگ حکمرانوں کے ماحول دشمن کرپٹ منصوبوں کا منطقی انجام ہے، یہی ’’جمہوری ذہنیت‘‘ملکی وسائل واختیارات پر قابض رہی تو انسانیت کے بعد پاکستان میں انسانی زندگی بھی خطرے میں پڑ جائے گی۔ نااہلی اور کرپشن کے زہر نے تاریخی تشخص اور قدرتی حسن کو برباد کرنے کے بعد سرسبز زرعی ملک پاکستان کی فضاؤں میں سانس لینا بھی مشکل بنا دیا، سموگ کی بڑی وجہ کرپشن اور کمیشن کے لیے یکطرفہ طور پر بلا ضرورت لگائے گئے تھرمل کول منصوبے ہیں، حکمران توانائی کے بحران کے حل میں مخلص ہوتے تو قومی وسائل ہائیڈل جیسے کلین انرجی کے منصوبوں پر خرچ کرتے، وہ عوامی تحریک کے پروفیشنل ونگ کے اجلاس سے ٹیلی فونک خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی تحریک واحد سیاسی جماعت ہے جس نے اپنے پارٹی آئین میں ماہرین کو ملکی ترقی اور انسانی بہبود وبقاء کے حوالے سے اپنے کردار کی ادائیگی کے لیے پروفیشنل ونگ تشکیل دیا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ، محب وطن پڑھے لکھے دانشور حلقے و ماہرین گذشتہ ایک دہائی سے انتہائی تشویش اور دردمندی کے ساتھ حکومتوں کی توجہ آبی ذخائر تعمیر کرنے، ہائیڈل منصوبے لگانے اور جنگلات بڑھانے پر زور دے رہے تھے مگر معاشی دہشتگرد اور ذہنی طور پر مفلوج، کرپٹ حکمرانوں نے قومی دولت ہائیڈل کی بجائے دھڑا دھڑ کول، گیس اور تھرمل منصوبوں پر خرچ کی، انرجی مافیا کول، تھرمل منصوبوں کے لیے راتوں رات قرضے بھی دلواتا ہے اور بھاری کمیشن بھی، اسی مافیا نے گزشتہ 4 دہائیوں میں پاکستان میں ایک بھی بڑا ہائیڈل منصوبہ مکمل نہیں ہونے دیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک لاکھ میگا واٹ کے کلین انرجی منصوبوں کی پیداوار کی صلاحیت اور گنجائش موجود ہے مگر اس حوالے سے نااہلی، کرپشن اور ہڈحرام بیوروکریسی سب سے بڑی رکاوٹ ہے، انہوں نے کہا کہ آبی ذخائر اور سستی بجلی کے منصوبے ایک آمر کے دور میں لگے مگر نام نہاد جمہوری حکمران آمریت کو گالیاں دینا ہی جمہوریت کی واحد خدمت سمجھتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ملکی، زرعی، صنعتی ترقی اور خوراک وتوانائی میں خود کفالت کے لیے بڑے آبی ذخائر اور ہائیڈل منصوبے زندگی اور موت کی طرح ہیں، مگر کسی نام نہاد جمہوری حکومت نے اس طرف توجہ نہیں دی، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ مغربی دنیا میں ماحولیات بہت بڑا سیاسی، سماجی مباحثہ ہے، وہاں کے عوام سیاسی جماعتوں سے ان کی ماحولیاتی آلودگی کو کنڑول کرنے کے لیے پالیسی اور وژن کے بارے میں سوال و جواب کرتے ہیں مگر پاکستان کی کرپٹ اشرافیہ قومی دولت کے ساتھ ساتھ پاکستان کے جنگلات، درخت، صاف پانی سب کچھ نگل گئی، کرپٹ اشرافیہ ماحولیاتی آلودگی کو سرے سے مسئلہ سمجھتی ہی نہیں، یہی وجہ ہے ماحول دشمن نام نہاد میگا منصوبوں کو ماحولیاتی NOC کے بغیر مکمل کر لیا جاتا ہے اور پھر گردن پر انگوٹھا رکھ کر منظوری حاصل کر لی جاتی ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو بھی اب سڑک، سولنگ، نالی کی سیاست سے باہر نکل آنا چاہیے اور سیاسی جماعتوں سے ماحولیاتی آلودگی کے سدّ باب کے بارے میں پالیسی اور پارٹی منشور کے بارے میں مکالمہ کر نا چاہیے ورنہ پاکستان کرپشن اور ماحولیاتی سموگ میں گلتا سڑتا رہے گا۔ انسانی زندگی ہسپتالوں اور گھروں میں سسکتی اور تڑپتی رہے گی، انہوں نے عوامی تحریک کے پروفیشنل ونگ پر زور دیا کہ وہ ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے جامع پالیسی تشکیل دینے پر کام کا آغاز کریں اور مشاورت میں تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل کریں۔


تبصرہ