سانحہ ماڈل ٹاؤن :اے ٹی سی میں ملزمان کے وکلاء کی عوامی تحریک کے وکلاء سے تلخ کلامی
نواز شریف کی فرعونیت کی جھلک سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں میں نظر آرہی ہے، مستغیث جواد حامد
سانحہ کے ملزمان نے ڈاکٹر طاہرالقادری کے انسداددہشتگردی پر دئیے گئے فتویٰ کی 124 کاپیاں مانگیں
مرکزی ملزم ڈی آئی جی رانا عبدالجبار بھاری نفری کے ہمراہ پروٹوکول کے ساتھ عدالت آئے
ڈی آئی جی ودیگر پولیس ملزمان کے بغیر اجازت جانے پر جج برہم، مزید سماعت 9 نومبر کو ہو گی
ملزمان کے وکلاء کا جارحانہ رویہ ناقابل برداشت ہے، امید ہے اے ٹی سی جج نوٹس لیں گے، وکلاء
لاہور (2 نومبر 2017) سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے حوالے سے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سانحہ کے مرکزی ملزم ڈی آئی جی رانا عبدالجبار کے وکلاء کی عوامی تحریک کے وکلاء کے ساتھ کمرہ عدالت میں تلخ کلامی ہوئی، ملزمان کے وکلاء کے جارحانہ رویہ پر عوامی تحریک کے وکلاء نے اے ٹی سی جج سے نوٹس لینے کی اپیل کی۔ سانحہ کے مرکزی ملزم ڈی آئی جی رانا عبدالجبار پولیس کی بھاری نفری اور سرکاری پروٹوکول کے ساتھ انسداد دہشتگردی کی عدالت پہنچے۔ انسداد دہشتگردی کی عدالت میں جگہ جگہ ملزم پولیس اہلکار سلیوٹ مار کر خوف و ہراس پھیلاتے رہے۔
سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عوامی تحریک کے وکلاء رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ، شکیل ممکا ایڈووکیٹ، آصف سلہریا ایڈووکیٹ اور مستغیث جواد حامد نے کہا کہ سانحہ کے 14 بے گناہوں کے قاتلوں کے چہروں پر نواز شریف والی فرعونیت کی جھلک نظر آرہی ہے، ڈی آئی جی رانا عبدالجبار خلاف قانون سرکاری پروٹوکول کے ساتھ آئے اور دوئم اے ٹی سی جج کو بتائے بغیر عدالت سے چلے گئے جس پر اے ٹی سی جج نے برہمی کا اظہار کیا۔
ڈی آئی جی کے وکلاء نے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کے وکلاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس کمرہ عدالت میں ہمیں صرف سرکاری وکلاء کا ہی ڈر ہے اور کسی کا نہیں جس پر نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ نے کہا کہ آپ اللہ سے ڈریں وہ بہت بے نیاز اور اس کی لاٹھی بڑی بے آواز ہے، سرکاری وکلاء سے آپ اس لیے ڈر تے ہیں کہ یہ ’’اوپر ‘‘ رپورٹ دیتے ہیں۔
عوامی تحریک کے وکلاء نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کے وکلاء کا جارحانہ رویہ ناقابل برداشت ہے، امید ہے اے ٹی سی جج اس کا سخت نوٹس لیں گے۔ گزشتہ روز ڈی آئی جی رانا عبدالجبار اور ملزمان کے وکلاء نے ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے انسداد دہشت گردی کے فتویٰ کی 124 کتابیں فراہم کرنے کا کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے پس منظر میں اس فتویٰ کا بطور خاص ذکر کیا گیا ہے لہٰذا اس کی 124 کاپیاں دی جائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ملزمان کے وکلاء نے 17 جون 2014 ء کی شام کو وزیراعلیٰ پنجاب کی پریس کانفرنس کی سی ڈیز بھی فراہم کرنے کا کہا۔ عوامی تحریک کے وکیل رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے عدالت کو یقین دلایا کہ یہ مواد فراہم کر دیا جائیگا۔ رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ ملزمان نے جس مواد کا تقاضا کیا ہے کہ یہ ان کے پاس موجود ہے، ٹرائل کے باضابطہ آغاز کو تاخیر کا شکار بنانے کیلئے ہتھکنڈے اختیار کیے جارہے ہیں۔
اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ نے کہا کہ جہاں کہیں بھی اشرافیہ کے خلاف کیس ہوتا ہے ان کی پہلی حکمت عملی تاخیری ہتھکنڈے ہوتے ہیں، یہ زیادہ سے زیادہ وقت حاصل کرتے ہیں تاکہ کیسز کو ڈی ٹریک کیا جا سکے اور فوری فیصلوں سے بچا جا سکے۔
دریں اثناء عوامی تحریک کے وکلاء ونگ کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کر لیا گیا ہے جس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں قانونی پیش رفت اور آئندہ کی حکمت عملی پر غور و خوض کیا جائیگا۔


تبصرہ