حکمرانوں سے نجی اخراجات کی تفصیل نہیں 14 شہریوں کے قتل کی عدالتی رپورٹ مانگ رہے ہیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
باقر نجفی کمشن رپورٹ پبلک ہونے سے بین الاقوامی تعلقات متاثر
ہونگے نہ ملکی حالات پر اثر پڑے گا
سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل انکوائری پبلک ڈاکومنٹ ہے: عوامی تحریک وکلاء کے اجلاس
سے ٹیلی فونک خطاب

لاہور (یکم نومبر 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت یا قاتل اعلیٰ سے سرکاری فنڈ سے کیے جانے والے نجی اخراجات کی تفصیل یااورنج لائن کے فنڈز کے استعمال کی رپورٹ نہیں مانگ رہے ہیں، ہم ماڈل ٹاؤن میں بے گناہوں کو قتل کرنیوالوں کے متعلق جسٹس باقر نجفی کمشن کی انکوائری رپورٹ مانگ رہے ہیں تاکہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو معلوم ہو سکے کہ بربریت کے ذمہ دار کون ہیں؟ وہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے حوالے سے جائزہ اجلاس میں عوامی تحریک کے وکلاء سے ٹیلی فون پر گفتگو کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کمشن کی رپورٹ پبلک ہونے سے نہ تو ملکی سکیورٹی پر حرف آئے گا نہ ہی اس رپورٹ کے پبلک ہونے سے چادر اور چاردیواری کے تحفظ کے قوانین متاثر ہونگے، بین الاقوامی تعلقات متاثر ہوں گے اور نہ ہی ملکی نظم و نسق اور لاء اینڈ آرڈرخراب ہو گا۔ البتہ رپورٹ کے آنے سے قاتلوں کے چہرے ضروربے نقاب ہونگے اور انصاف کا راستہ ہموار ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن دن کے اجالے میں ہوا اور 100 لوگوں کو گولیاں لگنے کے روح فرسا مناظر اور حکمرانوں کی یزیدیت پوری قوم نے الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے دیکھی، سانحہ کے ذمہ دار بھی آج کے دن تک شہادتوں سے انکارنہیں کر سکے، اس کے باوجود یہ کہنا کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی انکوائری جوڈیشل نہیں ایگزیکٹو ہے اور اسے پبلک کرنا یا نہ کرنا پنجاب حکومت کا استحقاق ہے۔ یہ ڈھٹائی، فرعونیت اور سانحہ کے قاتلوں کا گمراہ کن بیانیہ ہے۔ ایسی لغو کہانیوں سے قانون کی آنکھوں میں دھول نہیں جھونکی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی وکلاء دلائل کی جگہ داستانیں سنا کرقیمتی وقت ضائع کررہے ہیں، کیس کا مرکزی نقطہ صرف ایک ہی ہے کہ آیا یہ پبلک ڈاکومنٹ ہے یا نہیں؟ کروڑوں روپے ماہانہ تنخواہیں لینے والا ایڈووکیٹ جنرل کا آفس مظلوموں کو انصاف دینے کی بجائے قاتلوں کے دلائل تیار کرنے میں لگا ہوا ہے۔ ریاست قاتلوں کی بجائے مظلوموں کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے لیکن سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں الٹ معاملہ چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عدالت پر مکمل بھروسا ہے کہ مظلوموں کے ساتھ مکمل انصاف ہو گا اور قاتل بے نقاب ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ خود وزیراعلیٰ پنجاب جو سانحہ کے نامزد ملزم ہیں۔ انہوں نے کمیشن بناتے وقت عدالتی انکوائری کا اعلان کیا اور کہا تھا کہ اگر کمیشن نے میری طرف اشارہ کیا تو میں عہدہ چھوڑ دوں گا۔ اب یہ کہنا کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ عدالتی تحقیقات نہیں اور حکومت کمیشن کی فائنڈنگ پر عمل کرنے کی پابند نہیں کھلی لاقانونیت اورانصاف کا خون ہے۔ انہوں نے کہا کہ مظلوموں کو انصاف دلوانے کیلئے پنجاب حکومت نے سانحہ کی عدالتی انکوائری کروائی اب اس کی فائنڈنگ سے شہداء کے ورثاء کو آگاہ کیوں نہیں کیا جارہا ہے؟


تبصرہ