عوامی تحریک کے نو منتخب مرکزی صدر قاضی زاہد حسین کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب
پاکستان عوامی تحریک کے نو منتخب مرکزی صدر قاضی زاہد حسین کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب 24 ستمبر 2017ء کو گلش اقبال کراچی میں منعقد ہوئی۔ جس میں عوامی تحریک سندھ کے قائدین الحاج ڈاکٹر خواجہ محمد اشرف، قاضی محمد شفیق، مسعود عثمانی، رائو کامرن محمود، اطہر جاوید صدیقی، مرزا جنید علی، سید ظفر اقبال، لیاقت حسین کاظمی، عبدالواحد قاسمانی، مشتاق صدیقی، الیاس مغل، مفتی مکرم قادری، فہیم خان، وسیم اختر، رانی ارشد، تحریک منہاج القرآن سندھ کے سرپرست پروفیسر ظہیر اختر، نعیم انصاری، زاہد لطیف، علامہ مسعود شاہ سمیت پاکستان عوامی تحریک کے صوبائی، ضلعی اور ٹاونز سے کارکنان کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
قاضی زاہد حسین نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کے حکم کے باوجود شہدائے ماڈل ٹائون کو جسٹس باقر نجفی کمیشن رپورٹ نہ ملنا توہین عدالت ہے۔ جسٹس باقر جنفی کمیشن رپورٹ لواحقین کا حق ہے اگر ماڈل ٹائون کے قتل عام میں پنجاب حکومت ملوث نہیں تو باقر نجفی رپورٹ کیوں چھپائی جا رہی ہے۔ ساری دنیا جانتی ہے پنجاب حکومت سانحہ ماڈل ٹاون کے قتل عام میں برائے راست ملوث ہے اور شہباز شریف، راناء ثناء اللہ، توقیر شاہ 14شہریوں کے قاتل ہیں۔ ہم حکمرانوں کو بتانا چاہتے ہیں ہم باقر نجفی رپورٹ بھی حاصل کریں گے۔ وقت آنے پر ماڈل ٹائون کے قتل عام کا قصاص بھی ہو گا اور قاتلوں کو پھانسیاں بھی ہونگی۔
قاضی زاہد حسین نے مزید کہا موجودہ نا اہل حکمران ملکی قوانین کو روند کر ریاست میں اپنی بادشاہت چاہتے ہیں مگرپاکستان عوامی تحریک ایسا ہر گز نہیں ہونے دے گی۔ بیماریوں کے بہانے کرپٹ خاندان ملک لوٹ کر فرار ہو چکا ہے۔ ایک جھوٹے، نا اہل، کرپٹ، چور انسان کیلئے آئین میں تبدیلی ظلم ہے یہ آئین پر حملہ ہے الیکشن اصلاحات کے نام پر بل کی شق 203 قوم کے ساتھ مذاق ہے جس طرح کے کرپٹ لوگ قوم پر مسلط ہیں۔ ان سے اپنے مفادات کے بل کے علاوہ خیر کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے کہا سپریم کورٹ کو الیکشن اصلاھات کے نام پر مذاق پر نو ٹس لینا ہو گا قوم کی نظریں عدالت عظمیٰ پر ہیں۔ نا اہل شخص کیلئے اتنی کوششیں غلامی کی نشانی ہیں۔
استقبالیہ تقریب سے پاکستان عوامی تحریک سندھ کے قائدین الحاج ڈاکٹر خواجہ محمد اشرف، قاضی محمد شفیق، مسعود عثمانی، رائو کامرن محمود، اطہر جاوید صدیقی، مرزا جنید علی، سید ظفر اقبال، لیاقت حسین کاظمی، عبدالواحد قاسمانی، مشتاق صدیقی، الیاس مغل، مفتی مکرم قادری، فہیم خان، وسیم اختر، رانی ارشد و دیگر نے بھی خطاب کیا۔
تبصرہ