انتخابی اصلاحات کے بغیر الیکشن ہوئے تو گندگی پلٹ آئے گی: ڈاکٹر طاہرالقادری
تاخیری ہتھکنڈوں کیلئے کچھ بیمار اور کچھ بیرون ملک فرار ہو نے کیلئے پر طول رہے ہیں
شریف خاندان نیب میں پیش نہیں ہورہاکیا کوئی عام آدمی ایسی جرات کر سکتا ہے؟
یہ امتحان کا وقت ہے ایک طرف آئین اور ادارے دوسری طرف مافیا کھڑا ہے: گفتگو

لاہور (20 اگست 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات کے بغیر الیکشن ہوئے تو گندگی پلٹ آئے گی۔ الیکشن کروڑوں کا کھیل اور سیاست کچھ خاندانوں کیلئے منافع بخش کاروبار ہے۔ رزق حلال کمانے والے اس کرپٹ نظام کے تحت الیکشن میں حصہ لیں تو انکی ضمانتیں ضبط ہو جاتی ہیں اور مافیا ہنستا ہے۔ پورے سسٹم کی تطہیر ناگزیر اور ہر سطح پر آئین کے آرٹیکل 62، 63 کا نفاذ ضروری ہے۔ نیب جے آئی ٹی ممبران تک رسائی پر توانائیاں خرچ کرنے کی بجائے پانامہ ملزمان کی حاضری یقینی بنائے، کیونکہ کچھ بیمار اور کچھ بیرون ملک فرار ہو نے کیلئے پر طول رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو عوامی تحریک کی سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ شریف خاندان نے نیب میں پیش ہونے سے انکار کر دیا، کیا کوئی عام آدمی ایسا کرنے کی جرات کر سکتا ہے؟ یہ اداروں کیلئے امتحان کا وقت ہے ایک طرف آئین اور ادارے دوسری طرف مافیا کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے آئین و قانون کے مطابق غیر جانبدارانہ تحقیقات کیں تو مزید کئی رازوں سے پردے اٹھیں گے اور مافیا کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے گا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 62، 63 کو اسکی روح کے مطابق نافذ کرنے کیلئے 23 دسمبر 2012 کو مینار پاکستان کے سائے میں تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ کیا تھا، جس میں مذکورہ آرٹیکلز کے نفاذ کی بات کی تھی اور پوری قوم کو ان آرٹیکلز کی اہمیت اور ناگزیریت کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔ پھر جنوری 2013 میں لانگ مارچ کیا اور کرپٹ انتخابی پریکٹسز کے خاتمے کیلئے کانفرنسز منعقد کیں۔ 60 شہروں میں غیر آئینی الیکشن کمشن اور انتخاب کے خلاف دھرنے دئیے ا ور فیئر اینڈ فری الیکشن کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ الحمد اللہ ہماری آئینی جدوجہد کے پونے پانچ سال بعد امانت اور صداقت کا تقاضا کرنیوالے انہی آرٹیکلز کے تحت قوم کی پاکستان کے سب سے بڑے خائن سے جان چھوٹی۔
انہوں نے کہا کہ جنہوں نے اڑھائی سال میں سوا سو اجلاس منعقد کرنے کے بعد بھی انتخابی اصلاحات کا متفقہ بل ڈرافٹ نہیں ہونے دیا وہ آئندہ بھی نہیں ہونے دینگے۔ انہوں نے کہا کہ احتساب کا یہ آغاز ہے، اس عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچنا چاہیے ہر چھوٹی بڑی مچھلی سے اسکے اثاثہ جات کی منی ٹریل مانگی جائے اور امانت، صداقت کے آئینی تصور کو امور مملکت کے ہر شعبے میں نافذ کیا جائے۔ ہمیں ایسا پاک صاف اور شفاف جمہوری نظام چاہیے جس میں کوئی اپنی کرسی کو مضبوط کرنے کیلئے ماڈل ٹاؤن جیسے سانحات برپا نہ کر سکے اور پھر انصاف کے قتل عام کی جرات نہ کر سکے۔ انہوں نے کہاکہ مال روڈ پر 16 اگست کے احتجاج کی اہمیت توجہ دلاؤ نوٹس والی ہے، اس احتجاج کے ذریعے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء نے انصاف کے اداروں سے انصاف کی استدعا کی ہے۔ انصاف کیلئے ہر سطح پر جدوجہد میں تیزی لائیں گے۔


تبصرہ