وزیراعلیٰ پنجاب مالی بے ضابطگیوں کے 3 سکینڈلز کا جواب دیں: عوامی تحریک
قائداعظم سولر پارک کا ٹھیکہ 4 روپے کے عالمی ٹیرف کے برعکس 14 روپے فی کلو واٹ گھنٹہ کیوں دیا گیا؟
ہیلی کاپٹر گیئر کی مرمت کی مد میں ایک کروڑ 26 لاکھ اور ملٹری اکاؤنٹس کو 9 کروڑ کس لیے دئیے گئے؟
وزیراعلیٰ پنجاب کے شروع کیے گئے تمام منصوبوں کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کروایا جائے، خرم نواز گنڈاپور

لاہور (3 اپریل 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی طرف سے ٹرانسپیرنسی کے دعوؤں کی بازگشت بھی ختم نہیں ہوئی کہ 3 بڑے سکینڈلز منظر عام پر آگئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب بتائیں:
- قائداعظم سولر پارک کا ٹھیکہ 14.5 روپے فی کلو واٹ گھنٹہ میں دیا گیا جبکہ اس وقت بین الاقوامی شرح 4 روپے فی کلو واٹ گھنٹہ تھی اور آج شمسی توانائی سے پیدا ہونے والی بجلی کی لاگت 2.3 روپے کلو واٹ گھنٹہ تک نیچے آچکی ہے، قائداعظم سولر پارک کا ٹھیکہ ساڑھے 10 روپے فی کلو واٹ گھنٹہ زائد نرخوں پر کیوں دیا گیا؟ نیز یہ بھی بتایا جائے کہ قائداعظم سولر پارک کی پیداواری صلاحیت 100 میگاواٹ تھی تو یہ 18 میگاواٹ تک محدود کیوں ہے؟ کیونکہ خزانے پر 100 میگاواٹ کی پیداواری لاگت کا بوجھ ڈالا گیا۔
- وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنے ہیلی کاپٹر کے لینڈنگ گیئر کی مرمت کی مد میں ایک کروڑ 26 لاکھ روپے ادا کیے جبکہ گیئر سرے سے خراب ہی نہیں تھا اور یہ انکشاف 2013-14ء کی آڈٹ رپورٹ میں بھی شامل ہے۔ یہ بھاری رقم کس کو اور کیوں ادا کی گئی؟
- پنجاب حکومت نے کنٹرولر ملٹری اکاؤنٹس کو 9 کروڑ 87 لاکھ روپے کی رقم ادا کی جس کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے، یہ بھاری رقم کس کو اور کیوں ادا کی گئی وزیراعلیٰ پنجاب ذاتی حیثیت میں اس کا جواب دیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کے عوام کے قیمتی وسائل پانی کی طرح بہائے جارہے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب کے شفافیت کے دعوؤں میں کوئی صداقت نہیں ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے اب تک جو رقوم استعمال کیں ان تمام منصوبوں کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کروایا جائے۔


تبصرہ