ڈاکٹر طاہرالقادری نے ظالم نظام سے نجات کیلئے 2014 کا دھرنا دیا: ترجمان عوامی تحریک
پیسے کے لین دین کی بات کرنیوالے ’’قلمی ٹھیکیداروں‘‘ کو بالآخر معافیاں مانگنا پڑیں
کوئی مائی کا لعل سر براہ عوامی تحریک کو ڈرا سکتا ہے اور نہ ڈکٹیشن دینے کی جرات کر سکتا ہے
ڈاکٹر طاہرالقادری آج بھی پاکستان کے سب سے بڑے قاتلوں کے خلاف قانونی جنگ لڑ رہے ہیں
لاہور
(02 مارچ 2017) پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان نے کہا ہے کہ 2014 کا دھرنا اور سانحہ
ماڈل ٹاؤن کی قربانیاں چوروں، لٹیروں کو تحفظ دینے والے نظام سے نجات کیلئے تھیں، یہ
جدوجہد جاری ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری ظلم اور کرپشن پر مبنی نظام کا خاتمہ چاہتے ہیں،
انکی جدوجہد چند مہینوں، سالوں تک نہیں بلکہ 40 سال پر محیط ہے۔ ظالم نظام کے خلاف
ڈاکٹر طاہرالقادری کا جو موقف 40 سال پہلے تھا وہی موقف 2013 کے لانگ مارچ اور 2014
کے دھرنے میں تھا وہی موقف آج بھی ہے۔ آج بھی ڈاکٹر طاہرالقادری پاکستان کے سب سے بڑے
قاتلوں کے خلاف سینہ تان کر قانونی جنگ لڑ رہے ہیں اور اپنے 14 شہید کارکنوں کا قصاص
مانگ رہے ہیں۔ کوئی لالچ، خوف انہیں اس ظالم نظام کے خاتمے کے مشن سے پیچھے نہیں ہٹا
سکتا۔ ترجمان نے کہاکہ ڈاکٹر طاہرالقادری ظلم، کرپشن پر مبنی نظام کاخاتمہ اور عوام
کی خدمت گزار جمہوریت کا قیام چاہتے ہیں، پیسوں کے لین دین کی بات کرنیوالوں کا تعلق
قلمی شر پسندوں سے ہو یا کرپٹ حکومتی ایلیٹ سے یا ’’گفتار کے غازیوں‘‘ سے بالآخر انہیں
معافی مانگنا پڑی اور شرمندہ ہوناپڑا۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں کوئی مائی کا لعل
ایسا نہیں جو ڈاکٹر طاہرالقادری کو ڈکٹیشن دے سکے۔
ترجمان نور اللہ صدیقی نے کہاکہ جوں جوں پانامہ کے چوروں پر اقتدار کے ایوانوں کی دیواریں تنگ ہو رہی ہیں انہوں نے ایک بار پھر اپنے حواریوں اور ’’قلمی مداریوں‘‘ کو متحرک کر دیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری جس ظالم نظام کے خلاف 40 سال سے جدوجہد کر رہے ہیں اس نظام کا مکروہ چہرہ پاکستان کے ہر خواندہ اور ناخواندہ شہری کے سامنے آ چکا ہے، ملک کو بے دردی سے لوٹنے والوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں اور غریب کے بچے کو تعلیم، روزگاراور علاج سے محروم رکھنے والوں نے ملکی دولت لوٹ کر بیرون ملک محلات تعمیر کئے جس کے ثبوت جگہ جگہ بکھرے پڑے ہیں مگر اس کے باوجود وہ اقتدار کے ایوانوں پر مسلط ہیں اور محتسب گہری سوچ میں گم ہیں۔ انشا اللہ تعالیٰ یہ ظالم نظام اور اسکے محافظ اپنے انجام کو پہنچیں گے اور ڈاکٹر طاہرالقادری کی جدوجہد اور قربانیاں رنگ لائیں گی۔


تبصرہ