کرکٹر عرفان سمجھدار ہوتا تو پی سی بی کو قطری شہزادے کا خط پیش کرتا : خرم نواز گنڈاپور
پاکستان کے کرمنل جسٹس سسٹم میں قطریوں کے خط معتبر شہادت کا درجہ رکھتے ہیں
سپاٹ فکسرز کو سزا مل سکتی ہے تو ’’فلیٹ فکسرز‘‘ کو کیوں نہیں؟ سیکرٹری جنرل PAT
عرفان کسی ریٹائرڈ بیورو کریٹ، جج یا جرنیل کا بیٹا ہوتا تو تحقیقات کی جرات کرنیوالے معافیاں مانگتے، گفتگو
لاہور (29 مارچ 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ
کرکٹر محمد عرفان سمجھدار ہوتا تو قطری شہزادے کا خط پیش کر دیتا کیونکہ قطریوں کے
خطوط پاکستان کے کرمنل جسٹس سسٹم میں اب معتبر شہادت کا درجہ اختیار کر چکے ہیں۔ ان
خیالات کا اظہار انہوں نے پیپلز پارٹی کے سینئر مرکزی رہنماء میاں منظور احمد وٹو کی
رہائش گاہ پر انکے سسر کے انتقال پر اظہار تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا،
اس موقع پر عوامی تحریک کے سیکرٹری کوآرڈنیشن ساجد محمود بھٹی بھی انکے ہمراہ تھے۔
خرم نواز گنڈا پور نے کہاکہ عرفان کا تعلق کسی امیر گھرانے یا مافیا سے ہوتا یا وہ کسی ریٹائرڈ بیورو کریٹ، ریٹائرڈ جج یا کسی ریٹائرڈ جرنیل کا بیٹا ہوتا تو پھر آج تحقیقات کرنیوالے معافیاں مانگ رہے ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ بہرحال میدان سیاست کا ہو یا کھیل کا کرپشن اور ملکی مفاد کے خلاف کام کرنیوالوں کو کڑی سزا ملنی چاہیے مگر انصاف اور احتساب کا دوہرا نظام نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ سپاٹ فکسرز کو محض الزام پر سزا ہو سکتی ہے تو ’’فلیٹ فکسرز‘‘ کو کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں احتساب کا نظام صرف بکروں کی قربانی پر اکتفا کئے ہوئے ہے جب تک بکروں کی ماں کا صدقہ نہیں ہو گا ہر شعبہ میں فکسنگ ہوتی رہے گی۔ انہوں نے کہاکہ بکی کون تھے؟ اور ان بکیوں کے درمیان سہولت کاری کرنیوالے کون تھے انکے نام کیوں چھپائے جا رہے ہیں؟
دریں اثناء مجلس وحدت المسلمین کے ایک وفد نے سیکرٹری پولیٹیکل افیئرز ارشد نقوی اور حسن کاظمی کی قیادت میں عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں خرم نواز گنڈا پور سے ملاقات کی اور سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری کی خیریت دریافت کی اور انکی جلد صحتیابی کیلئے دعا کی۔ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے ملکی سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا، اس موقع پر سیکرٹری کوآرڈینیشن ساجد محمود بھٹی، عارف چوہدری اور راجہ ندیم بھی موجود تھے۔


تبصرہ