حکمران قطری شہزادے خرید سکتے ہیں ڈاکٹر طاہرالقادری کے کارکنوں کو نہیں: عوامی تحریک
سابق آرمی چیف نے ایف آئی آر درج کروائی مگر انصاف دلوانے کا
وعدہ پورا نہیں کیا، خرم نواز گنڈاپور
ہنگامی اجلاس میں وکلاء اور مستغیث جواد حامد نے استغاثہ سے متعلق رہنماؤں کو
بریفنگ دی
اجلاس میں بانو قدسیہ کے لیے فاتحہ خوانی اور شوکت بسرا پر قاتلانہ حملہ کی مذمت کی
گئی

لاہور (6 فروری 2017) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی رہنماؤں کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے حوالے سے سینئر رہنماؤں کو کیس میں قانونی پیش رفت کے حوالے سے تفصیل کے ساتھ بریف کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ اپنی دولت پر ناز کرنے والے حکمران قطری شہزادے خرید سکتے ہیں مگر ڈاکٹر طاہرالقادری کے غریب مگر غیور کارکنوں کو نہیں۔ خریدنا تو دور کی بات کوئی انہیں پیسوں کی پیشکش کرنے کی جرآت بھی نہیں کر سکتا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے انصاف کی عدم فراہمی پر کارکنوں میں شدید اشتعال ہے۔ ہم سانحہ کے مرکزی کردار جو شریف برادران ان کے وزراء، آئی جی، ڈی آئی جی اور ایس پیز ہیں ان کی طلبی اور آئین کے مطابق فیئر ٹرائل چاہتے ہیں۔
اجلاس میں مرکزی رہنماؤں بریگیڈیئر(ر) اقبال احمد، مستغیث جواد حامد، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، شکیل ممکا ایڈووکیٹ، علامہ عثمان سیالوی، افنان بابرو تمام ونگز کے صدور شریک ہوئے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ دھرنے کے ایام میں وزیراعظم کی درخواست پر اس وقت کے آرمی چیف نے ڈاکٹر طاہرالقادری سے ملاقات کی خواہش کی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کی جنرل راحیل شریف سے ساڑھے 3 گھنٹے طویل ملاقات ہوئی جس کا ایجنڈا سانحہ ماڈل ٹاؤن کا انصاف تھا۔ غیر جانبدار جے آئی ٹی کی تشکیل کے حوالے سے حکومتی ٹیم کے ساتھ 17 ملاقاتیں ہوئیں مگر حکمران ایک دن کچھ اور اور دوسرے دن کوئی اور بات کرتے تھے جس پر ملاقاتوں کا یہ بے مقصد سلسلہ ختم کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سابق آرمی چیف نے سانحہ کی ایف آئی آر درج کرواتے ہوئے انصاف دلوانے کا وعدہ کیا تھاجسے انہوں نے پورا نہیں کیا۔ اس وعدہ خلافی کا معاملہ اللہ کی عدالت پر چھوڑ دیا ہے۔ یہ بے گناہوں کا خون ہے کبھی رائیگاں نہیں جائے گا۔ کارکنوں اور انصاف کے قتل میں ملوث جتنے بھی کردار ہیں وہ ایک نہ ایک دن انجام سے ضرور دو چار ہوں گے۔
مستغیث جواد حامد نے استغاثہ کیس کے حوالے سے اجلاس کو بتایا کہ عوامی تحریک کے 56 چشم دید گواہان نے پوری جرآت اور ایمانی غیرت کے ساتھ وقت کے فرعون صفت حکمرانوں کے خلاف گواہی دی۔ انصاف کے حوالے سے انسداد دہشتگردی کی عدالت کے فیصلے کا انتظار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئین، قانون اور اداروں کا احترام کرتے ہیں اسی لیے انصاف کے لیے عدلیہ کے فلور پر کھڑے ہیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بریگیڈیئر (ر) اقبال احمد نے کہا کہ شریف برادران جمہوری روایات رکھنے والے سیاستدان نہیں ہیں یہ یا تو خریدار ہیں یا پھر قاتل ہیں۔ یہ اپنا مقصد حاصل کرنے کے لیے ہر حد تک چلے جاتے ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن اس کا ناقابل تردید ثبوت ہے۔
نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ نے استغاثہ کے حوالے سے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ استغاثہ میں کل 127 گواہ اور 139 ملزمان ہیں، 10 کارکنوں کے قتل کی پوسٹ مارٹم رپوٹس جمع کروائی ہیں، 80 سے زائد زخمی کارکنوں کی ایم ایل سی رپورٹ استغاثہ کیس کا حصہ ہیں۔ آئی جی پنجاب کے علاوہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث پولیس افسران کی تعداد 36 ہے جنہیں پنجاب حکومت بچانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے آئی جی پنجاب کی جوائننگ رپورٹ 7 فروری آج طلب کر رکھی ہے۔ ہمیں خدشہ ہے کہ آئی جی پنجاب کی جوائننگ رپورٹ کے ریکارڈ میں ردوبدل کر دیا جائیگا کیونکہ تمام اختیارات، وسائل اور حکومتی مشینری قاتلوں کے قبضے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم انصاف کے لیے پرعزم ہیں۔ قاتل کتنے ہی عیار اور چالاک سہی مگر وہ بے گناہوں کے خون کا حساب دے کر اس دنیا سے رخصت ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ 7 فروری کو انسداد دہشتگردی کی عدالت میں استغاثہ کیس کی مزید کارروائی ہو گی۔
اجلاس میں معروف ادیبہ مرحوم اشفاق احمد کی اہلیہ بانو قدسیہ کے انتقال پر فاتحہ خوانی کی گئی اور مرحومہ کی بخشش کیلئے دعا کی گئی۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے رہنما شوکت بسرا پر قاتلانہ حملے کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔


تبصرہ