آئی آر آئی سروے میں پانامہ کے ملزموں کو ریلیف دینے کی کوشش کی گئی: عوامی تحریک
ملکی دولت لوٹ کر بیرون ملک محلات بنانے والوں کو مقبول لیڈر کے طور پر پیش کرنا بدیانتی ہے
آئی آر آئی کو کسی سیاسی جماعت کا آلہ کار بننے کی بجائے عوامی امنگوں کی ترجمانی کرنی چاہیے، ردعمل
لاہور
(03 فروری 2017) پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان نے آئی آر آئی کے سروے پر اپنے شدید
ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سروے میں پانامہ کے کرپٹ کرداروں کو ریلیف دینے
کی کوشش کی گئی، پاکستان کے پسماندہ ترین اضلاع میں بھی عوام پانامہ لیکس کے بارے میں
پوری طرح آگاہ ہیں اور کرپٹ کرداروں کا محاسبہ چاہتے ہیں۔ ترجمان نور اللہ صدیقی نے
اپنے ایک بیان میں کہا کہ نواز لیگ فرمائشی سروے کروانے کی عادی مجرم ہے، اب کوئی سروے
انکے معاشی جرائم کی پردہ پوشی نہیں کر سکے گا۔ پانامہ لیکس کا احتساب بھی ہوگا اور
حکمران خاندان کو منی ٹریل بھی دینا ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی آر آئی کے سروے
میں کرپٹ حکمرانوں کو ہیرو بنانے کی ناکام کوشش کی گئی۔ جس صوبے میں جعلی سٹنٹ اور
جعلی دوائیاں اور جعلی آلات جراحی کی فروخت اپنے عروج پر ہو، مریض ہسپتالوں کی راہداریوں
میں مر رہے ہوں، 80 فی صد آبادی صاف پانی سے محروم ہو، منتخب بلدیاتی نمائندے اختیارات
سے محروم ہوں، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء 27 ماہ سے انصاف کیلئے دربدر ہوں، کم عمر بچوں
اور بچیوں کیلئے صوبہ عقوبت خانہ بن چکا ہو، اس کی کاکردگی کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا
بد عنوانی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ آزاد میڈیا کا بھی سروے زیر بحث ہے کہ پنجاب میں پورے صوبہ کا ہیلتھ بجٹ اورنج لائن لاہور منصوبے سے 75 ارب روپے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی آر آئی کو کسی سیاسی جماعت کے آلہ کار کے طور پر استعمال ہونے کی بجائے عوامی امنگوں کی ترجمانی کرنی چاہیے۔ حیرت ہے کہ ٹیکس چوروں، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں، عوام کو بجلی گیس سے محروم کرنے اور پاکستان کی دولت لوٹ کر بیرون ملک محلات بنانے والوں کو مقبول لیڈر کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔


تبصرہ