سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس، مزید سماعت 20 جنوری کو ہو گی
عدالت کے حکم پر درج ہونیوالی ہماری ایف آئی آر میں نامزد تمام
ملزمان شامل تفتیش کیے جائیں:وکلاء
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ماسٹر مائنڈ شریف برادران ہیں، ڈی آئی جی رانا عبدالجبار موقع
پر موجود تھے
ہماری ایف آئی آر میں صرف ایس ایچ او سبزہ زار شیخ عامر سلیم اور کانسٹیبل حافظ
اطہر کو چالان کیا گیا
بکرے نہیں بکروں کی ماں کو گرفت میں لیا جائے، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو
جائے گا
انصاف کے لیے تمام حقائق عدالت میں پیش کررہے ہیں، رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، نعیم
الدین چودھری، اشتیاق چودھری جواد حامد
لاہور (19 جنوری 2017) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے حوالے سے جمعرات کو انسداد دہشتگردی کی عدالت میں عوامی تحریک کے وکلاء رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ اور آصف سلہریا ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ماسٹر مائنڈ شریف برادران ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی عدالت کے حکم پر درج ہونے والی ایف آئی آر میں ہم نے وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب، وفاقی وزراء، صوبائی وزیر قانون، ڈی آئی جی رانا عبدالجبار، ایس پی سلیمان، ایس پی عبدالرحیم شیرازی، ایس پی طارق عزیزسمیت سانحہ میں ملوث تمام ڈی ایس پیز اور فائرنگ میں ملوث ایس ایچ اوز، سب انسپکٹرزاور کانسٹیبلوں کے نام دئیے مگر پولیس نے ہماری ایف آئی آر 696 میں صرف ایس ایچ او سبزہ زار شیخ عامر سلیم اور کانسٹیبل حافظ اطہر کو چالان کیا۔
سانحہ میں ملوث حکمران اور بڑے پولیس افسران کم درجے کے اہلکاروں کو قربانی کا بکرا بنانا چاہتے ہیں۔ ہماری استدعا ہے کہ شہداء کے ورثاء کو انصاف کی فراہمی کیلئے جملہ ملزمان کو شامل تفتیش کیا جائے اور ان کا ٹرائل کیا جائے۔ ہم نے جو ثبوت دے دئیے ہیں انہیں ملزمان جھٹلا نہیں سکیں گے۔ عوامی تحریک کے وکلاء نے عدالت میں دلائل دینے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے تمام مقتولین کے حوالے سے پولیس افسروں کے سانحہ میں براہ راست ملوث ہونے کے تمام ثبوت عدالت میں جمع کروا دئیے ہیں اور ہم انصاف کے منتظر ہیں۔
رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے 2 مقتولین عمر رضا اور حکیم محمد صفدر کے حوالے سے آج عدالت کو بتایا کہ منہاج القرآن سیکرٹریٹ کے سامنے مارکیٹ سے ملحقہ کرن پلازا کے باہر کارکن جمع تھے اور سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی رہائش گاہ کے غیر قانونی محاصرہ پر پولیس کے خلاف نعرے لگارہے تھے اور محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کررہے تھے کہ اس دوران ایس ایچ او شادمان شیخ عاصم نفری کے ہمراہ آئے اور انہوں نے اپنے دستی پستول سے سیدھی فائرنگ کر کے کارکن عمر رضا کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ ایس ایچ او شیخ عاصم کا ایک فائر عمر رضا کو کمر کے نچلے حصے پر لگا جس سے وہ موقع پر جاں بحق ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ اسی دوران حکیم محمد صفدر جو شیخوپورہ کے رہائشی اور عوامی تحریک کے عہدیدار ہیں نے سربراہ عوامی تحریک کی رہائش گاہ کے قریب اندھا دھند فائرنگ پر ایس پی سلیمان سے اپیل کی کہ وہ نہتے کارکنوں پر فائرنگ نہ کریں جس پر ایس پی سلیمان مشتعل ہو گیا اور اس نے اپنی سرکاری گن سے حکیم صفدر کے سر میں گولی ماری۔گولی لگنے سے حکیم صفدر وہیں گر پڑا اور جاں بحق ہو گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ایک ایک زخمی اور مقتول کے حوالے سے آڈیو، ویڈیو ثبوت، دستاویزی اور واقعاتی شہادتیں اے ٹی سی میں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ مکمل انصاف کے لیے عدالت کو جملہ حقائق سے باخبر کرنا بطور وکیل میری قانونی ذمہ داری ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے تمام ملزمان قانون کے مطابق کیفر کردار کو پہنچیں۔ مستغیث جواد حامد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب آج کے دن تک سانحہ ماڈل ٹاؤن کی خون ریزی کے حوالے سے کوئی جواب نہیں دے سکے جس طرح ان کے پاس اپنے ناجائز اثاثوں کے ثبوت نہیں ہیں، اسی طرح ان کے پاس سانحہ ماڈل ٹاؤن کی قتل و غارت گری کا بھی کوئی ثبوت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بکرے نہیں بکروں کی ماں کو گرفت میں لیا جائے، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔


تبصرہ