فوجی عدالتوں کو توسیع نہیں ملے گی، مشاورت کے نام پر دھوکہ ہو رہا ہے:ڈاکٹر طاہرالقادری
دہشتگردی ختم ہوئی تو کرپشن اور دہشتگردی کے گٹھ جوڑ کے نتیجے
میں قائم ہونے والا اقتدار بھی ختم ہو جائیگا
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کمیشن کی رپورٹ کے بعد سادہ لوح سمجھ جائیں دہشتگردی کے
پروموٹرز اقتدار میں بیٹھے ہیں، گفتگو

لاہور (18 جنوری 2017) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کو توسیع نہیں ملے گی، مشاورت کے نام پر دھوکہ ہو رہا ہے۔ قوم جاننا چاہتی ہے دہشت گردوں کے پھانسی چڑھنے سے حکمرانوں کے کون سے مفادات متاثر ہورہے تھے؟ وہ بدھ کو پاکستان عوامی تحریک علماء کونسل کے رہنماؤں سے ٹیلیفون پر گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہ کہ جہاں دہشتگردی کا وائرس آیا وہاں کی حکومتوں نے خصوصی قوانین بھی بنائے اور عدالتیں بھی۔ دنیا میں سب سے زیادہ دہشتگردی کے انفیکشن میں مبتلا ملک پاکستان میں خصوصی قوانین جھگڑے کا باعث کیوں؟ انہوں نے کہا کہ پھر کہتا ہوں دہشتگردوں کے سپورٹر اور پروموٹر اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے ہیں۔ دہشتگردی ختم ہوئی تو ان کا اقتدار اور سیاست بھی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائیگی کیونکہ یہ دہشت گرد گروپوں کی حمایت سے اقتدار حاصل کرتے اور اسے بچاتے ہیں۔ حکمران جماعت کے وزراء کے کالعدم تنظیموں سے روابط اور سیاسی تعلقات کس چھپے ہوئے ہیں؟۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کمیشن کی رپورٹ آنے کے بعد کسی سادہ لوح کو اب اس بات پر ابہام نہیں رہنا چاہیے کہ آپریشن ضرب عضب، قومی ایکشن پلان اور فوجی عدالتیں، دہشتگردی کا خاتمہ موجودہ حکمرانوں کا نہ کل مسئلہ تھا نہ آج ہے۔ دہشتگرد ہزاروں پاکستانیوں کی مزید جانیں بھی لے لیں تو انہیں اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ ان کا مسئلہ لوٹ مار مچانا اور بچانا ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کمیشن کی رپورٹ آنے کے بعد سے لیکر آج تک حکمرانوں نے اس رپورٹ کے کسی ایک جز کو بھی سنجیدگی سے نہیں لیا، الٹا کمیشن کے سربراہ کو دھمکیاں دی گئیں اور مذاق اڑایا گی۔ بالآخر اس رپورٹ پر بھی سپریم کورٹ کو نوٹس لینا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ میں ذمہ دار اداروں کو متنبہ کررہا ہوں کہ اس خاموشی اور مصلحتوں کی سزا ملک اور قوم کو ملے گی اور دہشتگردی کے حوالے سے قوم، فورسز نے جو قربانیاں دی ہیں ان کرپٹ اور دہشتگردوں کے ہمدرد حکمرانوں کے باعث ضائع ہو جانے کا احتمال ہے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کمیشن کی رپورٹ میں جو سب سے اہم ترین نقطہ ہے وہ دہشتگردی کے خاتمے کے متبادل بیانیے کا تیار نہ ہونا ہے۔ حکمرانوں سے یہ کون پوچھے گا کہ 2 سال بعد بھی متبادل بیانیہ تیار کیوں نہیں ہوا؟ قومی ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد کیوں نہیں کیا گیا؟ سب سے بڑی عدالتوں کے ججز نے بھی کرپشن اور دہشتگردی کے گٹھ جوڑ کے نتیجے میں اقتدارمیں آنے والی حکومت کے مجرمانہ رویے کی نشاندہی کر دی اس کا نوٹس نہیں لیا گیا؟ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن نے اپنی قومی، ملی و عالمی ذمہ داری کو پورا کرتے ہوئے دہشتگردی کے خاتمے کے حوالے سے متبادل بیانیہ دیا ہے جو 25 کتب پر مشتمل ہے جس سے دنیا کے بیشتر مسلم و غیر مسلم ممالک استفادہ کررہے ہیں جبکہ انتقام اور کرپشن میں اندھی حکومت اس متبادل بیانیے سے آج کے دن تک استفادہ کرنے کو تیار نہیں ہے۔


تبصرہ