وزیراعلیٰ پنجاب نے اعتراف کیا صاف پانی منصوبے کا سروے غلط، بجٹ غیر حقیقی تھا: عوامی تحریک
اقبال جرم کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کو اپنے عہدے پر برقرار رہنے
کا کوئی حق نہیں
سستی روٹی، فوڈ پروگرام بھی کرپشن کے باعث بند ہوئے، اگلا ناکام منصوبہ اورنج لائن
ہے
شہباز حکومت کے تمام منصوبوں کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کروایا جائے: بشارت جسپال
لاہور (13 جنوری 2017) پاکستان عوامی تحریک سنٹرل پنجاب کے صدر بشارت جسپال نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے اعتراف کیا کہ صاف پانی منصوبے کا سروے غلط اور تجویز کیا گیا بجٹ غیر حقیقی اور مبالغہ آرائی پر مبنی تھا۔ اس اقبال جرم کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کو اپنے عہدے پر برقرار رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ سستی روٹی، پنجاب فوڈ سپورٹ پروگرام، پیلی ٹیکسی، دانش سکول بھی ناکام اور فلاپ منصوبے تھے۔ مطالبہ کرتے ہیں کے شہباز حکومت کے گزشتہ آٹھ سالوں میں دئیے جانے والے تمام منصوبوں کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کروایا جائے۔ وہ گزشتہ روز عوامی تحریک سنٹرل پنجاب کی تنظیم سازی کے سلسلے میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ اجلاس میں جنرل سیکرٹری مشتاق نوناری ایڈووکیٹ، نائب صدر راجہ محمد زاہد، سیکرٹری اطلاعات عارف چودھری ودیگر رہنما شریک تھے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے گزشتہ روز لاہور میں چین، ترکی سپین سمیت یورپی ممالک سے آئے ہوئے آبی ماہرین اور مختلف کمپنیوں کے نمائندوں کے روبرو یہ اعتراف کیا کہ عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے ایک بڑا پروگرام مرتب کیا گیا تھا مگر بدقسمتی سے 2017 ء میں بھی اس پراجیکٹ کو غیر پیشہ وارانہ انداز میں آگے بڑھانے کی کوشش کی گئی۔ سروے بھی غلط ہوا اور اس کے بجٹ کے حوالے سے جو اعداد و شمار مرتب کیے گئے وہ بھی غیر حقیقی تھی۔ انہوں نے کہا کہ حیرت ہے کہ وزیراعلیٰ مسلسل 9 سال سے صوبہ پر حکومت کررہا ہے اور تیسری بار وزیراعلیٰ بنا اس کے اندر اتنی اہلیت بھی پیدا نہیں ہو سکی کہ وہ پانی جیسی بنیادی ضرورت کی فراہمی کے حوالے سے درست سروے کروا سکے یا درست تخمینہ لاگت مرتب کروا سکے؟
انہوں نے کہا کہ کرپشن اور بے ضابطگی تو بعد کی بات ہے اس نااہلی کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کو فوراً عہدے سے الگ ہو جانے چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ درست منصوبے بنانا اور قومی دولت کا غلط استعمال روکنا وزیراعلیٰ پنجاب کی آئینی، جمہوری اور اخلاقی ذمہ داری ہے مگر افسوس وزیراعلیٰ پنجاب نے اس سے پہلے بھی جتنے منصوبے دئیے ان میں قومی ودلت بے دردی سے ضائع کی گئی۔ سستی روٹی پراجیکٹ ہو یا مکینیکل تنور، دانش سکول ہوں یا پنجاب فوڈ سپورٹ پروگرام، گرین ٹریکٹر سکیم ہو یا پیلی ٹیکسی یہ تمام منصوبے ناقص حکمت عملی کے باعث ناکام اور فلاپ ہوئے جس سے قومی خزانے کو نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ اگلا ناکام منصوبہ اورنج لائن کا ہے اس منصوبے کو بھی وزیراعلیٰ پنجاب نے ضد، انا اور کمیشن کی وجہ سے جاری رکھا ہوا ہے۔ بین الاقوامی فورمز اور مقامی عدالتوں کے ججز کے ریمارکس سب کے سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز حکومت کے 8 سالوں میں آنے والے نام نہاد عوامی منصوبوں کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کروایا جائے اور قومی دولت کو ضائع کرنے والوں کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔


تبصرہ